وزیراعظم کا دورہ چین‘ مقاصد سیاسی سے کہیں زیادہ معاشی ہیں

وزیراعظم کا دورہ چین‘ مقاصد سیاسی سے کہیں زیادہ معاشی ہیں

اسلام آباد (عترت جعفری) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دورہ چین کا مقصد سیاسی سے کہیں زیادہ معاشی معاملات ہیں۔ وزیراعظم کی آئندہ 4 روز کی مصروفیات کا جو شیڈول مرتب کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم چینی کارپوریٹ سیکٹر کے اہم اداروں کے سربراہوں سے ملیں گے۔ ان میں ایگزوبینک چائنا‘ چین انویسٹر منرد کارپوریشن‘ چائنا ڈویلپمنٹ بینک اور چائنا پاور انویسٹ منٹ کمپنی کے سربراہ شامل ہیں۔ان سربراہوں کے ساتھ پاکستان کے مواصلات‘ ریل اور دوسرے سیکٹرز میں پاکستان کے منصوبوں کے لئے سرمایہ کاری پر بات کی جائے گی۔ وزیراعظم اسی روز بیجنگ کے انڈر گرا¶نڈ میٹرو سسٹم کے بارے میں بریفنگ لیں گے۔ شام کو چین کے صدر ژی جس پنک اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات بھی ہو گئی۔ چینی صدر وزیراعظم کے اعزاز میں ڈنر بھی دیں گے۔ جمعہ 5 جولائی کو وزیراعظم گریٹ ہال ڈی جائیں گے جہاں ان کے اعزاز میں سرکاری خیرمقدمی تقریب ہو گی۔ گریٹ ہال ہی میں وزیراعظم کی چینی وزیراعظم کے ساتھ معاونین کے بغیر ملاقات ہو گی۔ بعدازاں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے۔ اس روز چین کے ساتھ معاہدات کی تقریب ہو گی۔ چینی وزیراعظم پاکستانی وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے۔ وزیراعظم شام کو چینی کارپوریٹ سیکٹر کے 4 دوسرے بڑے گروپس کے سربراہوں اور کاروباری شخصیات کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ ہفتہ 6 جولائی کو وزیراعظم شنگھائی جائیں گے۔ وزیراعظم کا یہ سفر بلٹ ٹرین سے ہو گا جو 5 گھنٹے میں بیجنگ اور شنگھائی کے درمیان فاصلہ طے کرے گی۔ بلٹ ٹرین میں سفر کے دوران وزیراعظم تین اہم چینی اداروں کے ساتھ اجلاس کریں گے۔ شنگھائی میں چین پاکستان انرجی فورم منعقد ہو گا جس میں چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جائے گی۔ اتوار 7 جولائی کو وزیراعظم چینی صنعتی شہر گوانگ ژو جائیں گے‘ وہ چائنا سا¶تھ پاور گروپ کا دورہ کرینگے۔ پیر کو وزیراعظم گوانگ ژو سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔
وزیراعظم/ دورہ

ای پیپر دی نیشن