انتشار کی بجائے متحد کرنیوالی قوتوں کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے : چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) چیف چسٹس آف پاکستان تصدیق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت ممکن نہیں، ملک میں جمہوری کلچر کے فروغ کی ضرورت ہے، ایک دوسرے کو برداشت کرنا جمہوری کلچر ہے۔ بار اور بنچ کا قریبی رشتہ ہے۔ بار نے عدلیہ کی آزادی کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں سے انتظامیہ اور پارلیمنٹ کی رہنمائی کی۔ جمہوری کلچر سے مراد برداشت اور دوسروں کے حق کو تسلیم کرنا ہے۔ جمہوری کلچر کے بغیر جمہوریت قائم نہیں رہ سکتی۔ آئین کے آرٹیکل 184 (3) اور 199 کا نفاذ عدلیہ کا کام ہے، انتشار کی بجائے متحد کرنے والی قوتوں کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔ ملک میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانا ہو گا۔ عالمی حالات ہم پر پوری طرح اثرانداز ہوتے ہیں، پالیسی اصولوں کے حوالے سے عدلیہ نے اہم فیصلے دیئے۔ آئین کی حکمرانی کیلئے بنچ اور بار کا کردار اہم ہے، آزاد عدلیہ کیلئے وکلاء کا کردار روشن باب ہے، توقع ہے وکلا کا یہ کردار جاری رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سپریم کورٹ بار کی جانب سے دیئے گئے عشایئے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کے بنیادی حقوق کاخیال رکھنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ اس وقت ملک میں جمہوری  کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جس سے مراد برداشت اور ایک دوسرے کے حق کو تسلیم کرنا ہے۔ آئین کی حکمرانی اورعدلیہ کی آزادی کیلئے بارنے اہم کردار ادا کیا،آئین کے آرٹیکل 184تین اور 199 کا نفاذ عدلیہ کا کام ہے۔ انہوںنے کہاکہ پالیسی اصولوں کے حوالے سے عدلیہ نے اہم فیصلے دیئے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں فل کورٹ اجلاس میں جج صاحبان نے کل 5 جولائی کو ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی عدلیہ کیلئے خدمات کو سراہا اور چیف جسٹس کی قانونی و پیشہ ورانہ بصیرت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ خدا داد صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ جج صاحبان نے چیف جسٹس کی ادبی کاوشوں کو بھی سراہا اور کہا کہ چیف جسٹس غیرمعمولی تخلیقی صلاحیتوں کے مالک ہیں اور انہوں نے انصاف سب کیلئے نغمہ لکھا جس کو عدالتی نغمے کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے انسانی حقوق، خواتین اور اقلیتی حقوق اور ماحول کے حوالے سے اہم فیصلے تحریر کئے ہیں اس لیے چیف جسٹس کی مدت ملازمت کو سنہری لفظوں سے یاد کیا جائے گا۔ فل کورٹ اجلاس چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں نامزد چیف جسٹس ناصر الملک اور دیگر جج صاحبان نے شرکت کی۔ اجلاس کے آغاز پر چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے نئے جج جسٹس عمر عطا بندیال کو ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 5 اپریل 2014ء سے 30 جون 2014ء تک سپریم کورٹ میں 3862 کیسز درج ہوئے اور عدالت نے اس عرصے کے دوران 3533 کیسز کو نمٹا دیا ہے۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے بتایا کہ آخری چھ ماہ کے دوران عدالت نے 3700 فوجداری کیسز میں سے 2000 کو نمٹا دیا ہے اور 1700 کریمنل کیسز زیرالتوا ہیں جس پر چیف جسٹس نے جج صاحبان کی انتھک محنت اور کاوش کو سراہا۔ اعلامیہ کے مطابق بطور چیف جسٹس تصدق جیلانی کا دور ہمیشہ یاد رکھا جائے گا بطور چیف جسٹس تصدق جیلانی نے انسانی حقوق، خواتین اور اقلیتی حقوق پر تاریخی فیصلے دیئے۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس آج جمعہ 4 جولائی کو ہو گا، فل کورٹ ریفرنس کی تقریب سپریم کورٹ بلڈنگ کورٹ روم نمبر ایک میں ہو گی۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے سپریم کورٹ میں قائم ہونے والے نئے میوزیم کا افتتاح کر دیا ہے۔ میوزیم میں عدلیہ سے متعلق نادر قیمتی اشیائ، اخبارات، تصاویر، کتب، ملکی غیرملکی تحائف، جسٹس جواد ایس خواجہ کی طرف سے دی جانے والی پرانی فوکس ماڈل کار اور دیگر اشیاء کے نادر نمونہ جات رکھے گئے ہیں۔ اس افتتاح کے موقع پر دیگر ججز، وکلاء و دیگر افراد نے میوزیم میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں بہترین اضافہ قرار دیا۔
چیف جسٹس

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...