لاہور (میاں علی افضل سے ) پنجاب حکومت اور ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن میں جاری سرد جنگ کیوجہ سے محکمہ مکمل طور پر ’’اپاہج ‘‘ ہو گیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن عابد جاوید بطور ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کام کرنے کے خواہشمند نہیں جبکہ پنجاب حکومت ڈی جی اینٹی کرپشن کو فوری طور پر تبدیل کرنے کو تیار نہیں ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن کی تمام تر توجہ چیف سیکرٹری بلوچستان کیلئے بھیجوائی گئی سمری کی منظوری پر ہے۔ لاہور ریجن سمیت مختلف ریجنز میں ڈائریکٹرز کے تبادلوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مقدمات کے اندارج، اشتہاریوں کی گرفتاری اور ریکوری میں اینٹی کرپشن کامیابی حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ سرکاری محکموں میں کرپشن کرنیوالے ملازمین کیخلاف مناسب کارروائی نہیں کی جارہی۔ شہریوںکی ڈی جی اینٹی کرپشن سے ملاقات پر پابندی لگا دی گئی ہے اور کرپشن کرنیوالوں کیخلاف درخواستیں آفس کے باہر ڈبے میں رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اکثر افسران سیٹوں پر تعینات ہی نہیں، ڈی جی اینٹی کرپشن سے اختلافات کیوجہ سے ہیڈ آفس کے ملازمین آئے روز احتجاج شروع کر دیتے ہیں اس تمام صورتحال سے شہری شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔ اینٹی کرپشن پنجاب میں265 افسران کی سیٹوں میں سے صرف 175افسران کو تعینات کیا گیا 90 سے زائد افسران کی سیٹوں پر کئی ماہ سے تعیناتی ہی نہ ہو سکی خالی سیٹوں میں پنجاب کے درجنوں اضلاع اور تحصلیں شامل ہیں اہم پوسٹوں پر افسران کی تعیناتی نہ ہونے سے کرپشن میں ملوث سرکاری محکموں کے بڑے افسران و اہلکاروں کے خلاف انکوائریاں رک گئی ہیں۔کرپشن کرنیوالے افسران کیخلاف کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے۔ درخواستیں دینے والے افراد درخواستیں واپس لینے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب اشتہاری قرار دئیے گئے ملزمان کو گرفتار کرنے کے حوالے اینٹی کرپشن کی جانب سے کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی مقدمات کے اندارج اور مجرموں کی گرفتاری کے بعد ان سے اینٹی کرپشن چند لاکھ روپے ریکوری تک ہی محدود ہے۔
اینٹی کرپشن/سرد جنگ