ہر پارٹی کی اپنی شرمیلا فاروقی اور مردہ گھوڑا

Jul 04, 2016

ڈاکٹر محمد اجمل نیازی

وزیراعلیٰ سندھ وڈے سائیں کی معاون خصوصی شرمیلا فاروقی نے محکمہ ثقافت کے اپنے کسی افسر کے خلاف نیب کو خط لکھا ہے۔ وہ خط خود ان کے گلے پڑ گیا ہے۔ نیب نے انہیں ان کے والد عثمان فاروقی، والدہ انیسہ فاروقی کے خلاف جو تحقیقات کی تھیں ان تینوں کو کسی عہدے کے لئے نااہل قرار دیا تھا۔ یہ فائل دوبارہ بلکہ سہ بارہ کھول لی گئی ہے اب اس حوالے سے شرمیلا کے سُسر شیخ ریاض کو بھی شامل تفتیش کیا جا رہا ہے۔ کہ دس مرلے کے مکان میں رہنے والے نے اربوں روپے کس طرح جمع کر لئے۔ شرمیلا کی طرح شیخ ریاض بھی صدر زرداری کے فرماں بردار ہیں۔ زرداری صاحب کے حکم پر شرمیلا سے اپنے بیٹے کی شادی دھوم دھام سے کر دی ہے جبکہ شرمیلا عمر میں دولھا میاں سے بہت بڑی ہیں۔ بڑی عمر کی عورت سے شادی اچھی روایت ہے مگر مفادات کی خاطر رشتہ داری بڑی مہنگی پڑ جاتی ہے۔
ہم شرمیلا کی گفتگو کے انداز کے لئے اس کے معترف ہیں۔ شرمیلا کے ساتھ اس کے شوہر نامدار ہشام ریاض اور اس کے والد کروڑ پتی شیخ ریاض کا نام بھی آ رہا ہے۔ سنا ہے شرمیلا کا نام ای سی ایل میں بھی ڈالا جا رہا ہے کہ وہ بھی شرجیل میمن کی طرح ملک سے بھاگ نہ جائے۔ شیخ ریاض کے لئے بھی متعلقہ ادارے محتاط ہو گئے ہیں۔
شرمیلا کے ساتھ پیپلز پارٹی کے متعدد لوگ بھی نااہلی کے لئے خطرے میں ہیں۔ جس میں سرفہرست ڈاکٹر قیوم سومرو کا نام ہے۔ ان کے خلاف بھی نیب تحقیقات کر رہی ہے۔ ایک معمولی ڈاکٹر ہوتے ہوئے وہ سنیٹر کیسے بنے اور کروڑ پتی کیسے ہو گئے۔ پہلے قیوم سومرو اور شیخ ریاض کے بہت تعلقات تھے مگر اب مفاد ان کے درمیان فساد بن گیا ہے۔ قیوم سومرو بھی ٹی وی چینلز پر گفتگو فرماتے ہیں مگر شرمیلا فاروقی اس سے ہزار درجے بہتر ہیں۔
جب شرمیلا فاروقی کے والد عثمان فاروقی سٹیل ملز کے چیئرمین تھے تو نیب نے اس وقت دونوں کے خلاف تحقیقات کی تھیں۔ عثمان فاروقی اپنی بیٹی کی طرف سے بھجوائے گئے چیک پر دستخط کرتے تھے۔ وہ صرف رقم لکھ کر ان کو بھجواتی تھی۔ چھاپے کے دوران یہ چیک بکس ان کے گھر سے برآمد ہوئی تھیں۔ انہیں 21 سال کی سزا ہوئی تھی مگر نیب کے ساتھ پلی بارگیننگ میں کچھ رقم کی ادائیگی کے بعد رہائی مل گئی۔ یہ نیب کا ایک ایسا منفی رویہ ہے جو مجرموں اور کرپٹ لوگوں کی سرپرستی کی ذیل میں آتا ہے۔
نیب نے انہیں 21 برسوں کے لئے نااہل قرار دیا تھا تو پھر وہ کس طرح مختلف سرکاری عہدوں پر فائز ہوئیں اور مسلسل انجوائے کیا۔
اب شرمیلا فاروقی کے لئے نئی پریشانی پیدا ہوئی ہے۔ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ وہ احتساب عدالت کی طرف سے بالکل نااہل ہو جائیں گی۔ 2001ءسے تحقیقات کے شروع ہونے کے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ اس سلسلے میں شیخ ریاض کو بھی بہت پریشانی ہے وہ بھی اپنے خلاف تحقیقات شروع ہونے کے خوف میں مبتلا ہیں۔ شرمیلا کے سامنے دو مثالیں ہیں۔ ڈاکٹر عاصم اور شرجیل میمن؟ وہ جلدی جلدی شرجیل میمن کے پاس بیرون ملک جانا چاہتی ہیں۔
پانامہ لیکس کے لئے ”صدر“ زرداری نواز شریف پر بہت تنقید کررہے ہیں۔ اس لئے بلاول نے عمران خان سے رابطہ کرلیا ہے ۔ شیخ رشید سے پہلے ہی رابطہ ہوچکا ہے ۔ شیخ صاحب نے بلاول کو بلو رانی کہا تھا تو ہم نے بھی بہت محسوس کیا تھا۔ اب جس کنٹینر پر عمران اور بلاول ہوں گے۔ ان کے ساتھ شیخ رشید بھی ہوں گے اور شاید شرمیلا فاروقی بھی ہوں گی۔
نوازشریف بیرون ملک ہیں تو خوشامدیوں نے مریم نوازشریف کے گرد گھیرا تنگ کرلیا ہے۔ مریم نواز اور عظمیٰ خان کے حوالے سے مریم نواز نے کہہ دیا ہے کہ وہ واقعے کے وقت اسلام آباد میں تھیں۔
اس کے باوجود طلال چودھری اور دوسرے کئی لوگ خوشامدانہ بیانات کے ذریعے حالات خراب کررہے ہیں۔ عمران کے لئے مریم نواز سے معافی مانگنے کے مطالبے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اب سمدھی صاحب اسحاق ڈار نے بھی یہی مطالبہ کردیا ہے۔ان کی باتوں سے لوگ بہت بیزار ہیں ۔ نوازشریف کے اصل سمدھی تو کیپٹن صفدر کے والد اورمریم نواز کے بچوں کے دادا ہیں ان کا نام بھی کسی کو نہیں آتا۔ اس حوالے سے کیپٹن صفدر کو کچھ تو ردعمل دینا چاہئے وہ میرے دوست چودھری غفور کے بہت قریب ہیں۔ اُن سے ہی معاملات کے حوالے سے مشورہ کرلیا کریں۔
ہر پارٹی کی اپنی اپنی شرمیلا فاروقی ہے تحریک انصاف کی شرمیلا فاروقی تو شیریں مزاری ہے۔ ن لیگ کے خواجہ آصف جیسے وزیر کو ایسا خاموش کرایا کہ وہ لوڈشیڈنگ میں مزید اضافے پر مجبور ہوگیا۔ شرمیلا فاروقی کے سامنے بھی کوئی پھنے خان جیالا دم نہیں مار سکتا۔ وہ ”صدر“ زرداری کی بہت چہیتی سیاستدان ہیں۔ ن لیگ میں شرمیلا فاروقی کے لئے ماروی میمن کا نام لیا جاسکتا ہے مگر مریم نواز کی موجودگی میں یہ جسارت کسی کے لئے بہت پریشانی کا باعث ہوگی۔
یہ کالم لکھتے لکھتے آفتاب شیر پاﺅ کا بیان نظر سے گزرا تو میں دم بخود ہوگیا۔ اس نے کہا کہ کالاباغ ڈیم مردہ گھوڑا ہے۔ دراصل سیاست میں اب شیرپاﺅ صاحب خود ایک مردہ گھوڑا ہیں۔ اس طرح کی باتیں زخموں پر نمک چھڑکنے کی باتیں ہیں اگر خیبر پختونخواہ کے سیاستدان ڈیم کے مخالف لوگوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہوجاتے تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ کہاں ہے عمران خان کا لاڈلا وزیراعلیٰ پرویز خٹک ،عمران کو فوراً کالاباغ ڈیم کے حق میں بیان دینا چاہیے۔
محترمہ ناز بٹ معروف شاعرہ ہیں۔ انہوں نے نعت کے اشعار بھی بڑے جذبے سے لکھے ہیں۔
میری ہر سانس ہو وقفِ ذکر نبی
ہو اسی سے مرے روز و شب کا بھرم
اے شہ دوسرا خاتم المرسلان
آپ کے دم سے قائم رہے میرا دم
میری بخشش کا سامان ہوجائے ناز
ہو جو مدحِ نبی میں رواں یہ قلم

مزیدخبریں