4جولائی امریکہ کایوم آزادی ہے جسکوامریکن شاندارطریقے سے مناتے ہیں ۔ امریکہ میں دیگرتہوارکی تاریخ کو ویک کی چھٹی کے ساتھ جوڑلیاجاتاہے لیکن 4جولائی کوکبھی نہیں بدلاجاتاالبتہ امریکن قونصلیٹ آزادی کی دعوت اپنی مرضی کی تاریخ کودیتے ہیں۔امریکہ کایوم آزادی دراصل جمہوریت کی مضبوطی کی علامت ہے۔برطانیہ کی جمہوریت کے بطن سے امریکہ کی آزادی اورجمہوریت نے جنم لیاتھا۔میرے لئے بھی4جولائی بڑااہم دن ہے کہ 1996ءکے اسی دن میںنے اپنے دوستوںکے ہمراہ پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی تھی اور 4جولائی2013ءکوہی بڑے بوجھل دل کے ساتھ پیپلزپارٹی کو خیرباد کہاتھا۔ بحرکیف امریکی یوم آزادی کی بات ہورہی تھی جس کے نتیجے میں جمہوریت کوفروغ ملا۔ویسے تو امریکہ کوجہاںsuitکیاوہاںبادشاہت کوسپورٹ کیااورجہاں ضرورت پڑی فوجی آمریت کوپیداکیااورجہاں مناسب سمجھاجمہوریت کیلئے آوازبلندکی۔جمہوریت لوگوں کی رائے کانام ہے۔جمہوریت انصاف کانام ہے۔جمہوریت انسانی حقوق کانام ہے۔ آج کاد ورجمہوریت کادورہے۔ جمہوریت اورانصاف سے ہی ملک اورقوم زندہ رہتے ہیں۔پاکستان میں عجیب بات یہ ہے کہ مظلوم توانصاف کی بات توکرتاہے لیکن حکمران بھی کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہورہا۔وفاقی وزیرخواجہ سعدرفیق شعلہ بیانی کے ماہرہیں گزشتہ دو دنوںسے زبردست تقریرکررہے ہیں انکی تقریریںوڈیوکی شکل میں سوشل میڈیاپربہت زیادہ دیکھی جارہی ہیں۔خواجہ صاحب کہتے ہیں کہ ”ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔ہمارے ساتھ انصاف کامعاملہ نہیں ہورہا۔ جب جج گارڈفادراورسیسلین مافیاکہیں توہم کہاں جائیں۔ ہم فیصلوںکاسامناکرنے کیلئے تیارہیں۔ہم یہ فیصلہ عاجزی اوراحترام کے ساتھ سنیںگے مگرہماری بات کوبھی سناجائے۔ ہماراپاکستانی قوم سے سوال ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا کیا قصور ہے۔ہم نے کیاجرم کیاہے ہمارے سروں پر روڈرولر بھی گزرجائے تواداروںکے احترام میں کمی نہیں آنے دینگے مگرہاتھ جوڑکرکہتاہوںتحفظات کااظہار گستاخی نہیں۔ اکثریت کی بات نہ ماننے سے ملک ٹوٹا۔مسلم لیگ (ن) مینڈیٹ لیکرآتی ہے اسے غیرقانونی طورپرگھر بھیجنے کی کوشش کی جارہی ہے“۔خواجہ سعدرفیق بڑے درددل والے اورمحب وطن انسان ہیں۔انہوںنے بڑی عاجزی سے بات کی ہے جس پراداروںکونوٹس لیناچاہئے۔یہ علیحدہ بات ہے کہ انکی تقریرکوہرشخص اپنی اپنی نظرسے دیکھ رہاہے۔ حکومت مخالف لوگ کہتے ہیں کہ حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں۔جب حکمران خودہی بے انصافی اورچلے جانے کی بات کرنے لگ جائیں تواسکا مطلب یہ ہے کہ جارہے ہیں۔ میں یہ تونہیں کہتاکہParty is overلیکن یہ ضرور کہونگا کہ انصاف نہ صرف ہوناچاہئے بلکہ ہوتا ہوانظر بھی آنا چاہئے۔ مجھے اس سارے کھیل میں میاں شہباز شریف کاگزشتہ روزکابیان اچھالگاکہ”جمہوریت کوخطرہ نہیں۔ جمہوریت کی گاڑی شاندارسڑک پرچل رہی ہے۔ کوئی بھی نہیں چاہے گاکہ اس سڑک کوخراب کیاجائے یاگاڑی پٹڑی سے اترجائے“۔ جمہوریت قائم رہنی چاہئے اوراچھی بات یہ بھی ہے کہ ہمارے مقتدرطبقے کواس بات کااحساس ہے کہ جمہوریت ہی ہماری منزل ہے لیکن بے انصافی اورلوٹ مارنہیںہونی چاہئے کیونکہ یہ لوٹ مارنیچے تک پہنچ گئی ہے ہرکوئی لوٹناچاہتاہے۔ہرکوئی دوسرے کامال کھاناچا ہتاہے اورجس کابس چلے قومی خزانے کوصاف کرناچاہتاہے اسکی سب سے بڑی demonstration گزشتہ ہفتے بہاولپورکے قریبی قصبے میں ہوئی جہاں احمدپورشرقیہ میں تیل کی آگ نے 202افرادکی جان لے لی ہے اوردرجنوںزخمی موت وحیات کی کشمکش میں مبتلاہیں اس سانحہ پرجتنابھی افسوس کیاجائے کم ہے لیکن اس سانحہ نے کئی سوالات جنم دئیے ہیںاورہمارے معاشرے کی تصویرکشی کی ہے۔ سوالات یہ ہیں کہ کیالوگوںکی جہالت نے انکوموت کادروازہ دکھایاہے یاجہالت کے اندھیروںنے۔ایک افسوسناک پہلویہ بھی ہے کہ لوٹ مارسوچ نے موت کی پرواہ نہیں کی۔غریب ہویاامیرکاروباری ہویانوکری پیشہ تمام لوگ لوٹ مارپرلگے ہوئے ہیںNABکی کارکردگی ایک علیحدہ سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔افسران لوگوں کوڈرانے دھمکانے پرلگے رہتے ہیںکوئی اصول نہیں کوئی ضابطہ نہیں۔جس افسرکادل چاہے کسی بھی درخواست کو لیکر کاروائی شروع کردیتاہے اسکے باوجودقوم نیب سے امید رکھتی تھی کہ کرپشن اورلوٹ مارکے خلاف کاروائی کریگی۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت9سال سے زائد عرصہ سے قائم ہے۔ گزشتہ4سال سے ڈاکٹرعاصم سمیت سندھ کے درجنوں لوگوںکے خلاف کاروائی ہوئی ہے جس سے صاحب بہادر بہت ناراض ہوئے اورانہوںنے فوج کی اعلیٰ قیادت کو برا بھلا بھی کہااوردھمکیاںبھی لگائیں۔ اب انہوں نے احتساب کاحل یہ نکالاہے کہ اپناہی احتساب بیوروبنالیاجائے حکومت بھی اپنی،لوٹ مارکرنے والے بھی اپنے اور احتساب کرنےوالے بھی اپنے۔یہ ہے مزیدار احتساب۔ سندھ حکومت نیب سے بھاگ رہی ہے اوریہ بھی خیال نہیں کررہی کہ کیاوفاقی ادارے سے بالاتراقدام کیاجاسکتاہے یانہیں۔ وفاقی وزارت قانون توکہتی ہے کہ NABپورے ملک میں فعال ہے اوررہے گی کوئی صوبائی اسمبلی بل پاس کرکے صوبے میں کاروائی کرنے کے نیب اختیارات کوختم نہیں کرسکتی ۔سندھ کابینہ نے جس بل کی منظوری دی اور اسے سندھ اسمبلی میں پیش کیاگیاہے اسکے مطابق صوبائی اداروںسے متعلقNABتحقیقات محکمہ انسدادبدعنوانی سندھ کومنتقل ہوجائینگے۔اس طرح صوبائی محکمہ جات سے متعلق کاروائی صرف صوبے کااختیار ہے۔ انسدادبدعنوانی کے خلاف وفاق کی کاروائی آئین کی خلاف ورزی ہے۔ سندھ حکومت کے بل کے تحت انسدادبدعنوانی کے قوانین میں ترامیم کااختیار صوبائی اسمبلی کوہے۔صوبہ سندھ کے عوام پردومتوازی قوانین نہیں تھوپے جاسکتے۔ سندھ حکومت کہتی ہے کہ صوبائی اسمبلی کومرکزکے لاگوکردہ قوانین کالعدم کرنے کا بھی اختیار حاصل ہے۔ لوٹ مارکی اس کوشش کامقصدیہ ہے کہ تمام مقدمات سندھ حکومت کوٹرانسفرہوجائینگے اورعدالتی کاروائی بھی سندھ حکومت کے قوانین کے تحت ہوگی۔یہ کسی نے نہیں سوچاکہ جب دوقوانین ہونگے تووفاقی قانون کوبرتری حاصل ہوگی۔پیپلزپارٹی کی بدقسمتی یہ ہے کہ کرپشن اورلوٹ مارکے الزامات سے باہرنہیں نکل سکی۔مزیدیہ کہ ایسے اقدامات کئے جاتے ہیں کہ کرپشن نظرآئے۔سابق صدر زرداری کے قریبی ساتھی تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہیں توانہوںنے بیان دیاکہ گندے انڈے شامل ہورہے ہیں۔سابق صدرکواس طرح کی بات نہیں کرنی چاہئے تھی۔تمام لوگ عزت دارہوتے ہیںاوراپنے لیڈرکو فالو کرتے ہیں۔مجھے یادہے کہ جب زرداری صاحب کوانکے ساتھیوںکی کرپشن کے متعلق داستان سنائی جاتی تھیں تووہ کہتے تھے کہ ”وہ مجھ پرجان دیتاہے اس لئے میں اسکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرونگااورپھراس نے الیکشن بھی لڑناہے“۔ عمران خان کی کامیابی یہ بھی ہے کہ اس پرکرپشن کاکوئی الزام نہیں۔کے پی کے میں بھی عمران خان پرلوٹ مارکی کوئی داستان کاقصہ نہیںاور عمران خان نے کرپشن کوسب سے بڑامسئلہ بنادیاہے۔احمدپورشرقیہ کاسانحہ ہمیں لوٹ مارکی نشاندہی بھی کرتاہے بدقسمتی سے قوم کی مجموعی سوچ یہ بن گئی ہے اوریہ اس وقت تک ٹھیک نہیں ہوسکتی جب تک لیڈرشپ ٹھیک نہیں ہوگی۔حکمرانوں کواپنااحتساب کرناہوگا اور معاشرے کوایک نئی سوچ دیناہوگی ۔لوٹ مارکی سوچ بندکرناہوگی۔ لیڈرہی قوم کوگائیڈلائن دیتے ہیں اورجب تک وہ خودعمل نہ کریں قوم عمل نہیں کرتی۔