عرب ممالک نے کویت کی درخواست پر قطر کو مزید2 روز کی مہلت دیدی

Jul 04, 2017

کویت سٹی+منامہ+واشنگٹن(این این آئی+آن لائن+بی بی سی)خلیجی ریاست کویت کی درخواست پر قطر کا سفارتی بائیکاٹ کرنے والے 4ملکوں نے دوحہ کو دہشت گردی کی معاونت روکنے سے متعلق پیش کردہ مطالبات پر اپنا موقف واضح کرنے کے لیے مزید 48 گھنٹے کی مہلت دی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے جاری بیانات میں کہا گیا کہ امیر کویت الشیخ صباح الاحمد الجابر الصباح نے قطر کو اپنا موقف واضح کرنے کے لیے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت کی درخواست کی تھی جس کے بعد بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے دوحہ پر سابقہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد نئی پابندیوں کے نفاذ کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے قطر کو اڑتالیس گھنٹوں کا اضافی وقت دیا ہے۔ کویت کا کہنا تھا اگلے اڑتالیس گھنٹوں میں قطر عرب ممالک کے مطالبات پر اپنا موقف واضح کرے گا کہ آیا اسے ان مطالبات پر کس حد تک عمل درآمد کرنا ہے۔کویتی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قطری وزیرخارجہ الشیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے امیر مملکت الشیخ جابر الاحمد الصباح نے ملاقات کی اور انہیں امیر کویت کی طرف سے ایک مکتوب پہنچایا ۔ اس مکتوب میں برادر ملک قطر کی طرف سے گزشتہ ماہ کے آخر میں کویت کے توسط سے ملنے والے مطالبات کا جواب بھی شامل ہے۔ اس حوالے سے کویت نے بائیکاٹ کرنے والے ملکوں کو بھی مطلع کیا ہے جنہوں نے دوحہ کے خلاف مزید پابندیاں عاید کرنے کا فیصلہ اڑتالیس گھنٹوں کے لیے ملتوی کردیا ہے۔قطر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیرخارجہ عبدالرحمان آل ثانی امیر کویت کو دوحہ کے سرکاری موقف سے آگاہ کریں گے۔دوسری طرف خلیجی ریاست بحرین کے وزیر خارجہ الشیخ خالد بن محمد بن آل خلیفہ نے قطر پر زور دیا ہے کہ وہ مطالبات ہرصورت میں تسلیم کرے اور ان پر سختی کے ساتھ عمل درآمد یقینی بنائے۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے اپنے بحرینی ہم منصب الشیخ خالد بن محمد آل خلیفہ سے ٹیلیفون پر بات چیت کی جس میں رہنماؤں نے خلیجی ملکوں میں جاری سفارتی بحران سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔بحرینی وزیرخارجہ نے امریکی ہم منصب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قطر کے پاس مطالبات تسلیم کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں۔دوحہ کو پڑوسی ملکوں کی طرف سے پیش کردہ مطالبات پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی اقوام اور ممالک کی ترقی کے لیے دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ ضروری ہے۔ کسی ریاست کی طرف سے دہشت گردی کی معالی معاونت کی راہ ہر صورت میں مسدود کرنا ہوگی۔

مزیدخبریں