عمران جاہل , جھوٹے جواری , بزدل اورٹیکس چور ہیں

Jul 04, 2017

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے جوڈیشل اکیڈمی میں پیش کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی اور قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے آج جے آئی ٹی میں پیش ہوا، جے آئی ٹی میں پوچھے گئے تمام سوالات کے جواب دیئے، وزیراعظم محمد نوازشریف کا پانامہ پیپرز میں کہیں نام نہیں، جن لوگوں کے پانامہ پیپرز میں نام ہیں وہی آج سازشیں کر رہے ہیں اب وہ دوسری سیاسی پارٹیوں میں موجود ہیں، ماضی میں ہمارے خلاف بدنیتی پر مبنی مقدمات قائم کئے گئے،24 فروری 2000ء کو اتفاق فاؤنڈری سے متعلق کیس بدنیتی کی مثال ہے، ملک میں استحکام آنا شروع ہوتا ہے تو نئے مقدمات بننا شروع ہوجاتے ہیں، ملک میں 30سال سے تماشہ اور ڈرامہ لگا ہوا ہے پرویز مشرف کے آمریت کے دور میں بدیانتی کی بنیاد پر مختلف ریفرنسز بنائے گئے ان مقدمات کو عدالت مسترد کرچکی ہے‘ پانامہ دستاویزات کیس میں پیش کئے گئے ثبوت ردی کے کاغذ تھے، ماضی میں پاکستان کو دیوالیہ قرار دینے کی تیاریاں ہوچکی تھیں،آج وزیراعظم محمد نوازشریف کی پالیسیوں کی بدولت ملک معاشی طاقت بن رہا ہے، پاکستان کی معاشی کامیابیوں کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جا رہا ہے، مریم نواز کا کیا قصور ہے؟جے آئی ٹی میں بلانا غیر مناسب ہے انہیں جے آئی ٹی کی جانب سے سوالنامہ بھجوانا چاہئے تھا‘ آمریت کے دور میں بے بنیاد مقدمات کے باوجود ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، ایک ایک پیسہ قوم کی امانت سمجھ کر ملک کی ترقی پر خرچ کر رہے ہیں، ہمارے تمام ادوار کا احتساب کیا گیا لیکن کوئی ثبوت نہیں ملا، عمران خان کس منہ سے آرٹیکل 62کی بات کرتے ہیں، میرے بچوں نے عمران خان پر 5 ارب روپے ہر جانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے، عمران خان الزامات لگانے کے بجائے عدالتوں میں آکر ثبوت دیں، ملک کی سیاست میں’’اوئے‘‘کا کلچر عمران خان نے متعارف کرایا ، عمران خان کو جھوٹ بولنے کی بنیاد پر سیاست کرتے ہوئے شرم آنی چاہئے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے قائم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لئے جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تواس موقع پر ان کے ہمراہ وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان ، وزیرمملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان وزیر قانون وانصاف زاہد حامد بھی تھے، جبکہ جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر اسحاق ڈار کی گا ڑی چودھری نثار علی خان نے خود ڈرائیو کی۔ اسحاق ڈار کی آمد پر جوڈیشل اکیڈمی کی سکیورٹی مزید سخت کردی گئی۔ اسحاق ڈار جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پردستاویزات بھی ساتھ لے کر آئے۔ ان سے ایک گھنٹے سے بھی کم پوچھ گچھ کی گئی۔ پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حدیبیہ کیس کا اعترافی بیان اپنے ہاتھ سے لکھنے کی تردید کر دی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آپ آج بھی ٹیکس چور، جھوٹے، جاہل، بزدل اور جواری ہیں، وہ نواز شریف کے لئے آرٹیکل 62 کی پٹیشن لائے ہیں۔ عمران خان کی نااہلی کے لئے تو کیلیفورنیا کا کیس ہی کافی ہے۔ مریم نواز کی جے آئی ٹی میں طلبی بہت بری لگی ہے۔ عمران خان کی بہنوں علیمہ بہن اور عظمیٰ بہن کو بھی بلایا گیا تو مجھے بُرا لگے گا۔ جے آئی ٹی بلانے کی بجائے سوال نامہ بھیجے۔ عمران سے میرا محبت اور نفرت کا تعلق پرانا ہے۔ عمران نے شوکت خانم ہسپتال کا خیرات کا پیسہ جوئے میں لگایا تو اعتبار اٹھ گیا۔ عمران آج بھی جواری، بزدل اور فتنے کا سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 30 سال سے ملک میں تماشا لگایا ہوا ہے اور مشرف کے زمانے میں جھوٹ اور بدنیتی کی بنیاد پر مختلف ریفرنسز بنائے گئے تھے۔ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں میرا اعترافی بیان کچرا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تماشہ ختم ہونا چاہیے یہ ریفرنس کا ڈرامہ گذشتہ 30 سال سے چل رہا ہے۔ وزیراعظم اور حکومت کے خلاف ایک پیسے کی کرپشن کا الزام نہیں، وزیراعظم اور حکومت کے خلاف سازش ہورہی ہے۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے صاحبزادے ارسلان افتخار کے خلاف ایک کیس کی سماعت اور اس کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان کے کیس میں جے آئی ٹی نے ارسلان افتخار کو سوال نامہ بھجوایا تھا، جو ریکارڈ پر ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جج کے بیٹے کے لیے الگ اور وزیراعظم کے بیٹے کے لیے الگ قانون ہے، یہ کیا مذاق ہے؟ اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ 'عمران خان بنیادی طور پر خوفزدہ شخص ہیں جس نے اپنی شادی کو چھپایا، جب ان سے پوچھا گیا کہ جمائمہ سے شادی کہاں کی تو انہوں نے کہا کہ پیرس میں کی‘ جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان کسی اور کو نہیں پتا تو مجھے تو پتہ ہے کہ آپ کتنا جھوٹ بولتے ہیں'۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ 'آج وہ کیسے دوسرے امیر ترین پارلیمنٹیرین بن گئے؟ وہ تو نواز شریف کی طرح کسی صنعت کار کا بیٹا نہیں ہے، وہ مجھ سے تین گنا امیر شخص ہیں، 'ہمارا سامنا کرو لیکن ہمارے بچوں کو سیاست میں نہیں گھسیٹیں'۔ 'ہم نے خود کو احتساب کے لیے پیش کیا ہے آپ کب پیش ہوں گے؟۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 'انہوں نے (عمران خان) نے 2008ء میں میرے بیٹے سے شوکت خانم کے لئے عطیہ مانگا، لیکن جب مجھے معلوم ہوا کہ خان صاحب عطیات اور زکوٰۃ کے پیسوں سے جوا کھیلا ہے تو میرا اعتماد اٹھ گیا'۔ میں نے لندن فلیٹس سے متعلق جے آئی ٹی کو ایک ایک پیسے کا حساب دے دیا،موجودہ حکومت کے دور میں ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم کس منہ سے آرٹیکل 62،63 کی بات کرتے ہو؟تمہارے لئے کیلیفورنیا کا کیس ہی کافی ہے، عمران خان1993ء میں میرے بیٹوں کے ساتھ بیٹھ کر میرا انتظار کرتے تھے۔ عمران خان نے بے نظیر کے خلاف بے ہودہ گفتگو کرچکے ہیں، پی ٹی آئی سربراہ ڈرپوک آدمی ہے جو اپنی شادی چھپائے وہ کیا کرسکتا ہے، انہوں نے تو جمائما سے نکاح کے معاملے پر بھی جھوٹ بولا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے عمران خان سے استفسار کیا کہ وہ آج دوسرا امیر ترین پارلیمنٹرین کیسے بن گیا؟ پی ٹی آئی چیئرمین نے نوجوانوں کا اخلاق تباہ کردیا۔ عمران خان مشرف کے جوتے چاٹتے رہے، مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت میں عمران خان نے جامعہ کراچی میں گندے انڈے کھائے،جب سے الیکشن ہوئے ہیں عمران خان کو چین نہیں آیا۔ معزز ججز نے جے آئی ٹی کو نہیں کہا کہ وہ حدیبیہ پیپر ملز کو دیکھیں، جے آئی ٹی کو اپنی ساکھ کو ثابت کرنا ہو گی۔ علاوہ ازیں پاناما کیس حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے قبل وزیراعظم نوازشریف سے کیس سے متعلق مشاورت کی۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو پیر کے سہ پہر3 بجے پاناما کیس کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونا تھا ۔ جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل اسحاق ڈار نے وزیراعظم نواز شریف سے اہم ملاقات کی۔ نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق اس اہم ملاقات میں حدیبیہ پیپرز مل کیس سے متعلق اسحاق ڈار سے جے آئی ٹی کے ممکنہ سوالات پر مشاورت کی گئی۔ جے آئی ٹی نے حسین نواز کو منگل 4جولائی اور مریم نواز کو بدھ 5جولائی کو طلب کرتے ہوئے سمن جاری کئے ہیں ، جے آئی ٹی اپنی حتمی رپورٹ 10جولائی کو سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد نوازشریف کے بیٹے حسین نواز اور بیٹی مریم نوازکی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف سخت سکیورٹی انتظامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اضافی نفری اور لیڈی پولیس فراہم کرنے کے لئے آئی جی اسلام آباد کو جے آئی ٹی کے سربراہی کی جانب سے ایک خط بھی لکھا گیاہے ٗ غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہو گا،سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھائی جائیگی اور شخصیات کو پیشی کے موقع پرمکمل سکیورٹی دی جائیگی۔اس حوالے سے خصوصی سکیورٹی پلان جاری کیا جائے گیا جس میں میڈیا کے لیے بھی مخصوص ہدایات ہوں گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لیڈی پولیس آفیسر ایس پی سپیشل برانچ ارسلہ سلیم کو مریم نواز کے ساتھ پیش ہونے کے لئے مقرر کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ صباح نیوز) وزیراعظم محمد نوازشریف کے چھوٹے صاحبزادے محمد حسن نواز شریف نے کہا ہے کہ مسئلہ صرف نوازشریف کا ہے ان کے بچوں کا مسئلہ نہیں۔ بچوں کو نوازشریف پر دباؤ ڈالنے کے لئے جے آئی ٹی میں بلایا جا رہا ہے۔ حسن نواز، حسین نواز یا مریم نواز سے کوئی مسئلہ نہیں۔ جے آئی ٹی کو صرف مسئلہ یہ ہے کہ کسی طریقے سے نوازشریف پر دباؤ ڈالیں، وہ چاہے ہمیں 100 دفعہ بلائیں، ہم 100 بار آ جائیں گے۔ مجھے اور پورے شریف خاندان کو پوری امید ہے جو جھوٹ ہے، وہ جھوٹ رہے گا اور جو سچ ہے وہ سچ رہے گا، مجھے تین دفعہ بلایا، حسین نواز کو چھ دفعہ بلایا، اب مریم بی بی کو بھی بلا لیا ہے۔ 100 دفعہ بلائیں، 100 دفعہ آئیں گے جو پوچھیں گے بتائیں گے، مگر ہمارا حق ہے کہ الزام بھی بتایا جائے اور نہیں تو موٹرسائیکل چوری کا ہی الزام لگا دیں، نام تبدیل کر کے اور تاریخ تبدیل کر کے سمنز کا جمعہ بازار لگایا ہوا ہے، رات دن سمن جاری ہو رہے ہیں، دنیا میں کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو پہلے الزام لگتا ہے، پھر تحقیقات ہوتی ہیں، عدالت میں کیس چلتا ہے یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ عدالتی کیس ختم ہو چکا ہے، تحقیقات چالو ہیں اور الزام ڈھونڈا جا رہا ہے جے آئی ٹی بہت دنوں سے کوشش کر رہی ہے کہ الزام ڈھونڈ لے۔ انہوں نے کہاکہ الٹی گنگا نہ بہائو کوئی الزام ہے تو بتائو۔ ان خیالات کا اظہار حسن نواز نے پانامہ تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پونے تین گھنٹے تک سوالوں کے جواب دینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حسن نواز کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے جتنے سوالات پوچھے ان کے جوابات دے کر آیا ہوں۔ برطانیہ میں جو کمپنیاں اور اثاثے ہیں ان کے تمام دستاویزات جمع کروا دیئے ہیں میں نے برطانیہ میں اپنے اثاثوں، قرضوں، ٹیکس ریٹرنز سمیت دیگر دستاویزات جمع کروا دی ہیں۔ یہ تمام دستاویزات سپریم کورٹ میں بھی جمع کروا چکے ہیں۔ مجھے انہوں نے تین سیشنز میں پانچ گھنٹے سات گھنٹے بلایا۔ آج بھی دو چار گھنٹے پیش ہو کر آیا ہوں۔ میں نے جے آئی ٹی سے ایک سوال آج پوچھا کہ مجھ سے آپ یہ سارے سوال پوچھ رہے ہیں ساری دستاویزات مانگ رہے ہیں۔ میرا کم از کم یہ حق ہے کہ میں پوچھوں کہ میرا قصور یا مجھ پر جو الزام ہے وہ بھی بتا دیں۔ مجھ پر الزام کیا ہے کہ مجھے پانچ، پانچ گھنٹے سات سات گھنٹے بلایا جا رہا ہے۔ شریف فیملی کے باقی لوگوں کو بلایا جا رہا ہے۔ بچوں کو بڑوں کو دوستوں کو رشتہ داروں کو سب کو بار بار بلا رہے ہیں۔ مجھے سمن جاری کئے، حسین نواز کو سمن جاری کئے، مریم صاحبہ کو بھی سمن جاری کر دیئے ہیں۔ نام تبدیل کر کے تاریخ تبدیل کر کے سمنز کا جمعہ بازار لگایا ہوا ہے۔ دن رات سمن جاری کر رہے ہیں۔ کم از کم یہ تو بتا دیں کہ کیوں سمن جاری ہوا ہے؟ کیوں پوچھ گچھ ہو رہی ہے؟ مجھے برطانیہ سے بلا کر سوال کیوں پوچھ رہے ہیں؟ الزام تو کوئی لگا دیں، دنیا میں جہاں پر بھی کوئی ایسا مسئلہ ہوتا ہے سب سے پہلے الزام تحقیقات ہوتی ہیں۔ عدالت میں کیس چلتا ہے، یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ یہاں پر عدالتی کیس ختم ہو چکا ہے۔ تحقیقات چالو ہے اور الزام ڈھونڈا جا رہا ہے۔ جے آئی ٹی بہت دنوں سے کوشش کر رہی ہے کہ الزام ڈھونڈ لے، میرے جتنے کاروبار اور کمپنیاں برطانیہ میں رجسٹرڈ ہیں۔ ان کی برطانیہ میں ریگولیٹری اتھارٹیز ہیں۔ ٹیکس اتھارٹیز ہیں، وہاں کے قانون ہیں جن کے مطابق میں وہاں 15 سال سے کاروبار کر رہا ہوں اور 23 سال سے وہاں رہ رہا ہوں۔ انہوں نے میرے کاروبار پر یا مجھ پر کبھی کیس کرنا تو دور کی بات الزام بھی نہیں لگایا۔ وہ تو خوش ہیں جن کی ریگولیٹری پاورز ہیں جن کے سامنے میں جوابدہ ہوں۔ جے آئی ٹی کو جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں ان کے پاس ایسا کیا الزام ہے یا ایسی کیا چیز ہے جو کہ برطانیہ کی ریگولیٹری اتھارٹیز کے پاس نہیں اگر ہے تو میری میڈیا کے توسط سے درخواست ہے وہ الزام مجھے بھی بتایا جائے کہ حسن صاحب آپ کو بلایا ہے تین دفعہ پانچ، پانچ، سات سات گھنٹے کے لئے بلایا ہے، یہ آپ پر الزام ہے۔ وہی بتا دیں کم از کم موٹرسائیکل چوری کا الزام ہی لگا دیں۔ الزام تو لگائیں۔ سوال پوچھیں، سب بتائیں گے۔ مجھے وزیراعظم نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی کے سمنز آئے ہیں، پہنچو! جو مانگتے ہیں دو، جہاں بلاتے ہیں جاؤ، مجھے تین دفعہ بلایا، حسین نواز کو چھ دفعہ بلا چکے ہیں۔ مریم بی بی کو بلا چکے ہیں۔ 100 دفعہ بلائیں، 100 دفعہ آئیں گے جو پوچھیں گے بتائیں گے۔ ہمارا حق ہے کہ الزام بھی ہمیں بتایا جائے کہ الزام کیا ہے۔ الٹی گنگا نہ بہائیں، بچوں کو بلا رہے ہیں بڑوں کو بلا رہے ہیں۔ پیچھے شریف فیملی کی سربراہ میری دادی جان ہیں۔ 85 سال کی ان کی عمر ہے وہ وہیل چیئر پر ہیں۔ ان کو بھی بلا لیں۔ ان کو بھی سمن بھیج دیں۔ سمنز کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے دن رات سمن پر سمن جاری ہو رہے ہیں۔ وجہ نہیں بتا رہے مجھے تو وجہ نہیں بتائی کہ حسن صاحب آپ کو بلایا ہے آپ کے سارے کاغذ منگوائے ہیں۔ بینک قرضہ کے معاہدے منگوائے ہیں۔ سارے ٹیکس کے کاغذات منگوائے ہیں۔ یہ آپ پر الزام ہے۔ اس کا جواب دیں۔ مسئلہ صرف ایک ہے وہ ہے نواز شریف۔ ان کے بچوں کا مسئلہ نہیں۔ اس کے بچوں کو نوازشریف پر دباؤ ڈالنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے کہ تمہارے بیٹوں کو تمہاری بیٹی کو تمہارے رشتہ داروں کو بلائیں گے۔ پاکستان کی ترقی کو رکوائیں گے۔ نوازشریف تم پاکستان کو آگے لے کر جانا چاہتے ہو ہم تمہیں روکیں گے۔ دھرنے کرینگے، عدالت میں کیسز کرینگے۔ شہروں کو بلاک کرینگے۔ اسلام آباد کو بلاک کرینگے۔ تمہیں ہم ترقی نہیں کرنے دیں گے۔ سارا مسئلہ یہ ہے۔ مسئلہ حسن نواز، حسین نواز یا مریم نواز سے کوئی مسئلہ نہیں۔ میری کمپنی کے کھاتوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تو مجھے بتایا جاتا مجھے برطانیہ کے ادارے بتاتے کہ تمہارے ساتھ یہ مسئلہ ہے۔ وہ خوش ہیں۔ میں وہاں ٹیکس ادا کر رہا ہوں وہ خوش ہیں۔ انہیں مجھ سے کوئی مسئلہ نہیں۔ جے آئی ٹی کو مسئلہ صرف یہ ہے کہ کسی طریقے سے نوازشریف پر دباؤ ڈالیں کہ ہمارے پاس طاقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 12 ملین درہم کا مجھ سے تعلق نہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں تھا کہ مجھ سے پوچھا جائے کہ میں نے لندن میں اپنا کاروبار کیسے چلایا۔ میں نے بتایا لندن میں جو میری کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جن کے ذریعے میں لندن میں کاروبار کرتا ہوں۔ ان کے ان کارپوریشن سرٹیفکیٹس، بینک سٹیٹمنٹس، ٹیکس ریٹرنز اور جن بینکوں نے مجھے قرضے دیئے جو برطانیہ کے بینک ہیں۔ غیرملکی بینک ہیں۔ میں نے قرضہ معاہدہ تک کی کاپیاں فراہم کر دی ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس میں ہے کچھ نہیں۔ اس میں ان کے پاس کوئی سوالات نہیں جو سوال پوچھے گئے ان کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر۔ میرے برطانیہ کے کاروبار کے حوالے سے ان کے پاس کوئی سوال نہیں جو یہ پوچھ سکیں۔ حسن نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں جے آئی ٹی پر عدم اعتماد نہیں کر رہا۔ میں ان سے سوال پوچھ رہا ہوں آپ کے پاس اتھارٹی ہے۔ آپ نے شریف خاندان کے لوگوں کو بلا لیا ہے۔ میں ان کے دائرئہ کار میں نہیں آتا۔ تاہم وزیراعظم کے حکم کے مطابق میں خود بھی پہنچا ہوں۔ صرف یہ پوچھنا تھا کہ آپ مجھ پر کوئی الزام تو بتائیں۔ سوال پوچھ لیں۔کاغذات مانگ لیں۔ الزام تو بتائیں۔ مجھے پتہ ہے جے آئی ٹی کو عدالت نے بٹھایا۔ مجھ سے دستاویزات طلب کرنا ان کا حق نہیں۔ تاہم میں نے دستاویزات دی ہیں۔ سوالوں کے جواب دیئے ہیں۔ ایک سوال پوچھا ہے کہ ہم پر جو الزام ہے وہ بتایا جائے۔ انشاء اللہ مجھے اور پورے شریف خاندان کو پوری امید ہے جو جھوٹ ہے وہ جھوٹ رہے گا جو سچ ہے وہ سچ رہے گا۔ انصاف ضرور کریں پر ہوتا دکھائی بھی دینا چاہئے۔ ایک سوال پر حسن نواز کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے انہیں دوبارہ طلب نہیں کیا گیا۔

مزیدخبریں