کراچی( اسٹاف رپورٹ) اکادمی ادبیا ت پاکستان کراچی کے زیراہتمام معروف افسانہ نگار، ادیب سوبھوگیانچدانی کی یاد میں’’خصوصی لیکچر‘‘اور’’ محفل مشاعرہ‘‘ کا انعقاد اکادمی کے کراچی دفتر میں کیا گیا۔ صدارت آسٹریلیا سے آئے ہوئے معروف شاعر ناول نگار افسانہ نگار قومی ایوارڈ یافتہ اشرف شاد نے کی، مہمان خصوصی کینڈا سے آئی ہوئی معروف شاعرہ صبیحہ خان اور ملتان سے آئی ہوئی معروف شاعرہ حمیرا دعا تھیں ۔ صدر محفل اشرف شادنے خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ سندھی بنگالی ہندی فارسی اور اردو زبان کے کلاسیکل اور جدید ادب پر انہیں خاص دستر حاصل تھی اسی طرح روسی انگریزی فرانسیسی اور جرمن زبان کے شہ پارے بھی ان کی نگا ہ میں تھے وہ جانتے تھے کہ انقلاب فرانس کے بعد جدید مغربی زبانوں کے کلاسیکل ادب اور جدید ترین تخلیقات اور زیادہ بہتر تفہیم حاصل کرنے کے مواقع ملے تھے۔اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر قادربخش سومرو نے کہا کہ سوبھوگیانچندانی نے قیام پاکستان کے بعد سندھ کے طول و غرض میں اردو اور سندھی کی مشترکہ تنظیموں اور اجتماعات کی جس طرح سرپرستی اور رہنمائی کی ہے اس کی وجہ سے سندھ میں ایک مخلوط لسانی معاشرہ قائم ہوسکا ہے۔ مشاعرے میں،اشرف شاحرؔ، ہما بیگ، حمیرا دعا، صبیہ خان، عشرت حبیب ، امت الحیء وفا ،عرفان علی عابدی، سید علی اوسط جعفری، ڈاکٹر شبانہ زیدی،رخسانہ زیدی، ارجمند خواجہ، فرحی دیبا، طارق مسعود، محمد رفیق مغل، محمد اصغر خان، شجاع الزماں خان ، تنویر حسین سخن، دلشاد احمد دہلوی، الحاج نجمی، عاشق شوکی،نے اپنا کلام سُنا کر سوبھوگیانچندانی کی عظمت کوخراج تحیسن پیش کیا۔ قادربخش سومرو ریزیڈنٹ ڈائریکٹر نے آخر میں اکادمی ادبیا ت پاکستان کے جانب سے شکریہ ادا کیا۔