لاہور (نامہ نگار) لاہور ائرپورٹ پر مسلح حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کے 30 سالہ مخالف نوجوان کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر ایک ٹیکسی ڈرائیور ہلاک اور دو شدید زخمی ہو گئے فائرنگ سے ائرپورٹ پر شدید خوف و ہراس پھیل گیا رینجرز بھی ائر پورٹ پہنچ گئی داخلی اور خارجی راستے بند کر دیئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دو حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا پولیس کے مطابق حملہ آوروں کا بابر بٹ گروپ سے تعلق ہے اور انہوں نے بابر بٹ کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے عمرہ کرکے وطن واپس آنے والے اپنے مخالف کو قتل کیا ہے تفصیلات کے مطابق لکھو ڈیر کا رہائشی 30 سالہ نوجوان زین گزشتہ صبح عمرے کی ادائیگی کے بعد سعودی سے وطن واپس علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پہنچا تو وہاں ائر پورٹ لائونج میں دن دیہاڑے اس کے مخالفین مسلح حملہ آوروں نے اس پر اندھا دھند فائرنگ کر دی فائرنگ کی زد میں آکر 30 سالہ زین موقع پر ہی ہلاک جبکہ ٹیکسی ڈرائیور اکرم عنصر اور آفتاب زخمی ہو گئے ائرپورٹ پر اندھا دھند فائرنگ سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا وہاں موجود مردو خواتین نے بھاگ کر اور زمین پر لیٹ کر جان بچائیں فائرنگ کے واقعہ پر ائرپورٹ سکیورٹی فورس اور وہاں تعینات دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دو حملہ آوروں اور ارشد اور شان کو موقع سے گرفتار کر لیا اور انہیں پولیس کے پہنچنے پر ان کے حوالے کر دیا امدادی ٹیموں نے تینوں زخمیوں کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ٹیکسی ڈرائیور اکرم بھی دم توڑ گیا پولیس نے مقتول زین اور اکرم کی نعشیں قبضے میں لیکر پوسٹمارٹم کیلئے مردہ خانے جمع کرا کر تفتیش شروع کر دی پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق لاہور ائرپورٹ پر فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے مقتول زین کو اس کے مخالفین بابر بٹ گروپ نے قتل کیا ہے بابر بٹ قتل کیس میں مقتول زین نامزد ملزم تھا بابر بٹ کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے اس کے مسلح ساتھی ٹیکسی پر لاہور ائر پورٹ پہنچے جیسے ہی زین ائر پورٹ سے باہر نکلا تو اس کے مخالفین نے اس پر فائرنگ کر کے اسے موت کھاٹ اتار دیا۔ دریں اثناء یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما بابر بٹ قتل کیس میں سابق ایم این اے سہیل شوکت بٹ بھی نامزد ملزم ہے بابر بٹ کے بھائی پیپلز پارٹی لاہور کے جنرل سیکرٹری اسرار الحق بٹ نے کہا ہے کہ فائرنگ کرنے والا میرے بھائی کے قتل میں ضمنیوں میں نامزد ملزم تھا قتل کے اس واقعہ سے ہمارا کوئی تعلق نہ ہے دریں اثناء زین کے قتل پر اسے ائر پورٹ لینے کیلئے آنے والی رشتے دار خواتین نے وہیں نعش کے قریب فرش پر بیٹھ کر چیخ و پکار اور بین کرنا شروع کر دیا ائر پورٹ لائوئج میں مسلح افراد کے داخلے اور سرعام اندھا دھند فائرنگ نے سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھا دیا۔ فائرنگ میں ملوث دونوں ملزمان ارشد اور شان کو گرفتار کر لیا گیا ہے فائرنگ میں ملوث ملزمان ائر پورٹ سکیورٹی فورس کے عملہ کو چکمہ دے کر ائرپورٹ کے پارکنگ ایریا میں داخل ہوئے تیس سالہ زین علی موقع پر ہلاک جبکہ 3 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں ائرپورٹ پر ٹیکس ڈرائیونگ کرنے والا زخمی اکرم بھی زخموں کی بات نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا دیگر 2 زخمی افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں گرفتار ملزمان کریمینل ریکارڈ یافتہ ہیں اور ان سے مزید تفتیش جاری ہے مرحوم ارشد کا اے ایس ایف کو بیان دیتے ہوئے کہنا میں نے اپنے بہنوئی اور بھانجے کے قتل کا بدلہ لیا ہے ملزم کا اپنے بیان میں کہا تھا مقتول زین نے میرے بہنوئی اور بھانجے کو قتل کیا تھا میں نے زین کو قتل کرکے اپنے بہنوئی اور بھانجے کے قتل کا بدلہ لے لیا ملزم ارشد نے اے ایس ایف کوبتایا کہ اسلحہ ٹیکسی ڈرائیور کی وساطت سے ائرپورٹ پہنچایا گیا یہ اسلحہ ٹیکسی کی سیٹوں کے نیچے چھاپ کر لایا گیا تھا ملزم کا یہ بھی کہنا تھا ہم جس گاڑی پر آئے تھے اس کی تلاشی لی گئی تھی ائرپورٹ لائے جانے والے اسلحے میں 30 بور کے 2 پستول شامل تھے۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی۔ سردار عثمان بزدار نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔ فائرنگ کے واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔پولیس نے فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ارشد اور شان نامی ملزمان ٹیکسی میں سوار ہو کر ائیر پورٹ پہنچے ۔فائرنگ سے چیکنگ کا نظام سخت ہونے سے ایئر پورٹ آنے اور جانے مسافر پھنس کر رہ گئے۔ ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان نے بھی لاہور ائیر پورٹ کا دورہ کرتے ہوئے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کرنے والے دونوں ملزمان کا کریمینل ریکارڈ موجود ہے ، دونوں طرف کے لوگوں پر ایف آئی آرز ہیں اور ان کے قتل بھی ہو چکے ہیں اکرم ٹیکسی ڈرائیور تھا جو فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان سے اسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ واقعہ کا اے ایس ایف کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ فائرنگ کرنے والے ملزمان نے ابتدائی تحقیقات میں انکشاف کیا ہے کہ اسلحہ خواتین کے ذریعے اندر پہنچایا ،مقتول کو دو سال سے مارنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے لیکن سکیورٹی کی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکے ۔ نجی ٹی وی نے ملزمان کے ابتدائی بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ معلوم ہوا کہ زین عمرہ سے واپس آرہا ہے اس لئے ائیر کو آسان ہدف سمجھا ، تصدیق کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا ۔ ملزمان نے تفتیشی حکام کو بتایا کہ اسلحہ اپنی خواتین کو پکڑا دیا تھا ،خواتین کی چیکنگ نہیں ہوئی اس لئے ہم نے ائرپورٹ کے اندر جاکر ان سے اسلحہ لیا ائر پورٹ پر کوئی خاتون نہیں ہوتی جس کا ہم نے فائدہ اٹھایا۔