اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق صدر آصف علی زرداری، ڈاکٹر ایوب روز ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز، سبطین فضلِ حلیم، مینجنگ ڈائریکٹر پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ملتان کے خلاف بدعنوانی کے ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔ جبکہ سینیٹر عثمان سیف اللہ، انور سیف اللہ، سلیم سیف اللہ، ہمایوں سیف اللہ، محمد صادق علی عمرانی، منظور قادر، میجر ریٹائرڈ سید خالد امین شاہ اور دیگرکے خلاف8 انوسٹی گیشنز کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس میں اکرم خان درانی، اعظم خان درانی، وائرلیس لوکل لوپ/ لانگ ڈسٹنس انٹرنیشنل کمپنیز، نیپرا کے اہلکاران و افسران، بلال منیر شیخ چیف کمرشل آفیسر پی آئی اے اور دیگر، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اہلکاران و افسران اور پاک پی ڈبلیو ڈی کے اہلکاران و افسران کیخلاف انکوائریوں کی بھی منظوری دی گئی۔ علی مدد شیر سابق وزیر تعلیم گلگت بلتستان، غضنفر عباس چھینہ رکن صوبائی اسمبلی پنجاب، محمد شیر چھینہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ریونیو ڈیپارٹمنٹ بھکر، کیٹل مارکیٹ مینیجمنٹ کمپنی بھاولپور کی انتظامیہ، پنجاب میٹ پراسیسنگ کمپنی کی انتظامیہ، فیصل آباد کیٹل مارکیٹ منیجمنٹ کمپنی کی انتظامیہ، طماش خان سابق ناظم /رکن صوبائی اسمبلی پشاور کے خلاف اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق انکوائری بند کرنے کی منظوری دی۔ بدھ کوقومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا ۔اجلاس میںڈپٹی چئیرمین نیب ، پراسیکیوٹر جنرل اکائو نٹیبلٹی ،ڈی جی آپریشن اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں ۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بدعنوانی کے 4 ریفرنسز دائرکرنے کی منظوری دی گئی۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔ملزمان پر مبینہ طور پرمیسرز پیراتھینان پرائیویٹ لمیٹیڈ، میسرزپارک لین پرائیویٹ لمیٹیڈکیلئے حاصل کردہ فنانشل فیسیلٹی میں خردبرداورجعلی بینک اکاوٗنٹس کے ذریعے بدعنوانی کا الزام ہے ۔ جس سے قومی خزانے کو مبینہ طور پر 3.77ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ بورڈ کے اجلاس میںمیسرز ایکسیڈ پرائیویٹ لمیٹیدکے حیات محمد مندوخیل کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔ملزم پر مبینہ طور پر قومی خزانے کو 455.7444ملین روپے بدعنوانی کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے ڈاکٹر ایوب روز ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔ملزمان پر مبینہ طور پراختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ڈینگی کنٹرول کیلئے ادویات کے ٹھیکے من پسند افراد کو دینے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کوتقریباََ 70ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ سبطین فضلِ حلیم ،مینجنگ ڈائریکٹرپنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ملتان اور دیگرکے خلاف بھی بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان پر مبینہ طوراختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ملتان میٹرو کی فزیبیلٹی سٹڈی میں حقائق کے منافی تخمینہ لگانے، غیرقانونی طور پرٹھیکے دینے،منصوبہ پر عملدرآمد میں تاخیرکی وجہ سے اخراجات میں مبینہ طور پر اضافہ کا الزام ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 6 انکوائریوں کی منظوری دی گئی جن میںاکرم خان درانی، سابق وزیر اعلی خیبر پختونخواہ، اعظم خان درانی رکن صوبائی اسمبلی،عرفان درانی اور دیگر،وائرلیس لوکل لوپ/لانگ ڈسٹنس انٹرنیشنل کمپنیز، نیپرا کے اہلکاران و افسران، بلال منیر شیخ چیف کمر شل آفیسر پی آئی اے اور دیگر، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اہلکاران و افسران اور پاک پی ڈبلیو ڈی کے اہلکاران و افسران کیخلاف انکوائریوں کی منظوری دی گئی۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے علی مدد شیرسابق وزیر تعلیم گلگت بلتستان،،غضنفر عباس چھینہ رکن صوبائی اسمبلی پنجاب،محمد شیر چھینہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ریوینیو ڈیپارٹمنٹ بھکر اوردیگر ،کیٹل مارکیٹ مینیجمنٹ کمپنی بھاولپور کی انتظامیہ، اہلکاران و افسران اور دیگر پنجاب میٹ پراسیسنگ کمپنی کی انتظامیہ، اہلکاران و افسران اور دیگر، فیصل آباد کیٹل مارکیٹ منیجمنٹ کمپنی کی انتظامیہ، اہلکاران و افسران اور دیگر،اطہر حیات چیف آپریٹنگ آفیسرمیسرزباہم ایسوسی ایٹ اور دیگر،طماش خان سابق ناظم /رکن صوبائی اسمبلی پشاور کے خلاف اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق انکوائری بند کرنے کی منظوری دی۔ چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کے جڑ ہے جو ملکی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔نیب "احتساب سب کے لئے" کی پالیسی پر قانو ن کے مطابق سختی سے عمل پیر ا ہے۔نیب نے قوم کے لوٹے گئے 326ارب روپے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں ۔ہر شخص کی عزت نفس کا احترام قانون کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یقینی بنایا جائے گا اس سلسلے میں کوئی کو تاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔نیب افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ " نیب کا ایمان -کرپشن فری پاکستان " ہے ۔ چئیرمین نیب نے نیب کے تمام ڈی جیز کو بد عنوان عناصر ، اشتہاری اور مفرور ملزمان کے مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے اورغیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں اور مضاربہ /مشارکہ سکینڈلز کے متاثرین کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔