پاکستان کے 81 اضلاع میں واٹر ٹیسٹنگ کی لیبارٹریاں مو جود نہیں، فواد چوہدری

اسلام آباد (نیوزرپورٹر) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو بتایا گیا کہ ہم سالانہ 800 ملین ڈالر پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر خرچ کرتے ہیں، پاکستان کے 81 اضلاع میں واٹر ٹیسٹنگ کی لیبارٹریاں مو جود نہیں ہیں۔سو ارب لگا کر پی سی آر ڈبلیو آر نے واٹر ٹیسٹنگ کی 26 لیبارٹریاں لگائیں،پورے ملک میں جب لیبارٹریاں لگائی گئیں تو سٹاف کو فارغ کیا گیا،2015 میں اس تمام سٹاف کو فارغ کیا گیا اور لیبارٹریاں بند ہوگئیں،ہم نے آکر گزشتہ ہفتے اس سٹاف کو بحال کیا۔بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین ساجد مہدی کی زیر صدارت ہوا۔ و فاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کمیٹی کو آ گاہ کیاکہ پی سی آر ڈبلیو آر 1964 میں بنی۔اس وقت کسی کے وہم وگمان میں نہیں تھا کہ پانی کا مسئلہ ہوگا۔پی سی آر ڈبلیو آر نے بہت اچھے کام کیے ہیں۔بدقسمتی سے ان کے اچھے کام اس طرح اجاگر نہیں ہوسکے۔800 ملین ڈالر سالانہ ہم پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر خرچ کرتے ہیں۔چیئرمین پی سی آر ڈبلیو آر ڈاکٹر اسلم طاہرنے انکشاف کیاکہ پاکستان کے 81 اضلاع میں واٹر ٹیسٹنگ کی لیبارٹریاں مو جود نہیں ہیں۔ 1964 میں پی سی آر ڈبلیو آر قائم ہوا، پی سی آر ڈبلیو آر کا کام پانی پر ریسرچ کرنا ہے، ہم نے نیشنل ڈیٹا بیس بنانا شروع کردیا ہے۔ فواد چو ہدری نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ200 پیرا میٹرز ہمارے پاس ہیں، جو کسی اسلامی ملک میں نہیں۔سو ارب لگا کر پی سی آر ڈبلیو آر نے واٹر ٹیسٹنگ کی 26 لیبارٹریاں لگائیں۔پورے ملک میں جب لیبارٹریاں لگائی گئیں تو سٹاف کو فارغ کیا گیا۔2015 میں اس تمام سٹاف کو فارغ کیا گیا اور لیبارٹریاں بند ہوگئیں۔ہم نے آکر گزشتہ ہفتے اس سٹاف کو بحال کیا۔فواد چودھری نے کہا کہ بدقسمتی سے ان کے اچھے کام اس طرح اجاگر نہیں ہوسکے۔وفاقی وزیر فواد چوہدری نے قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں انکشاف کیا ہے کہ منسٹر انکلیو اور گورنمنٹ ہاسٹل کا پانی سو فیصد آلودہ ہے۔ پنجاب حکومت نے صوبے میں پانی کیلئے اٹھاسی کروڑ روپے خرچ کردیئے لیکن نمکین پانی ملا پانی نکالنے سے پہلے ریسرچ نہیں کی گئی۔ چیئرمین پی سی آر ڈبلیو آر ڈاکٹر اسلم طاہر نے بتایا کہ ملک کے دیہی علاقوں میں صرف اٹھارہ فیصد پانی محفوظ رہ گیا ہے ملک میں جو منرل واٹر بک رہا ہے وہ اصل میں منرل واٹر ہے ہی نہیں ڈاکٹر اسلم طاہر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے اکیاسی اضلاع میں واٹر ٹیسٹنگ کی لیبارٹریز نہیں ہیں ریسرچ جاری ہے لیکن وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈ نہ ملنے پر ریسرچ پرکام رک گیا ہے ۔ ڈاکٹر اسلم طاہر نے بتایا کہ ملک میں پانی جمع کرنے کی صلاحیت چودہ ملین ایکڑ فٹ ہے دو ہزار دس کے سیلاب میں چون ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں گیا ہم زیادہ ڈیمز بنا کر پانی کو ضائع ہونے سے بچا سکتے ہیں۔چیئرمین پی سی آر ڈبلیو آر نے بتایا کہ ملک کے دیہی علاقوں میں صرف اٹھارہ فیصد پانی محفوظ رہ گیا ہے ملک میں جو منرل واٹر فروخت رہا ہے وہ اصل میں منرل واٹر ہے ہی نہیں فواد چوہدری بولے کہ منسٹر انکلیو اور گورنمنٹ ہاسٹل کا پانی بھی سو فیصد آلودہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ملک بھرمیں پینے کا پانی صاف نہیں ہے حکومت نیوٹیک یونیورسٹی میں پانی کی ڈگری شروع کرنے جارہی ہے ۔فواد چودھری نے کہا کہ یا ہمارے پاس فنڈز نہیں ہوتے یا ہم پیسہ ضائع کردیتے ہیں۔پی سی آر ڈبلیو آر کا کام پانی پر ریسرچ کرنا ہے،ہم نے نیشنل ڈیٹا بیس بنانا شروع کردیا ہے۔ہمارے ہاں ریسرچ اور اداروں کے درمیان تعاون کا فقدان ہے۔نیوٹیک یونیورسٹی میں پانی کی ڈگری شروع کرنے جارہے ہیں۔کمیٹی کے رکن عثمان ترکئی نے کہا ہمارے ہاں دریا صرف تباہی لاتے ہیں۔انگریزوں نے جو نہروں کا نظام بنایا ہم نے اس سے آگے کچھ نہیں کیابلکہ ہم نے اس نہری نظام کو تباہ کردیا۔سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کمیٹی کو بتایا کہ پی سی آر ڈبلیو آر سمیت دیگر ادارے اپنا بجٹ خود بھی پیدا کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن