سوپور درندگی … کوئی تواس سے حساب مانگے!

Jul 04, 2020

مقبوضہ وادی کے سوپور میں بھارتی درندگی کی ایک اور مثال دنیا کے سامنے آئی اور ہر ذی شعور کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ 3 سالہ ایاز اپنے دادا بشیر احمد کے ساتھ دودھ لینے جا رہے تھا کہ قریب سے گذرنے والی قابض بھارتی فوجیوں کی ٹولی نے محض تفریحِ طبع کیلئے فائرنگ کر کے اس بزرگ شخص سے زندہ رہنے کا بنیادی انسانی حق چھین لیا، محض یہی نہیں بلکہ مرنے کے بعد انکے جسد خاکی کی بے حرمتی بھی کی گئی۔ بربریت سے بھرپور اس واقعے کی تصاویر میں تین سالہ معصوم بچہ اپنے دادا کے جسد خاکی پر بیٹھا
اور بے بسی کی تصویر نظر آتا ہے اور ارد گرد حیران و پریشان نگاہوں سے دیکھ رہا ہے کیونکہ اس معصوم کو کیا معلوم کہ اسکے ساتھ کیا قیامت بیت چکی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ 29جون کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں دہشتگردی کا جو سنگین واقعہ پیش آیا اس کی مذمت صدر، وزیر اعظم اور آرمی چیف سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کی جانب سے کی گئی ہے ۔عالمی سطح پر چین ،جاپان، آسٹریلیا، ایران ، امریکہ اور روس سمیت دیگر ملکوں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔بادی النظر میں اس سنگین سازش میں بھارت اور اس کے خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کا قوی امکان ہے ،علاوہ ازیں کئی دیگر دہشت گر د تنظیموں اور ملک دشمن قوتیں بھی اس معاملے میں ملوث ہو سکتی ہیں کیوں کہ پچھلے ڈیڑھ ماہ میںبلوچستان ،سندھ اور کے پی کے علاقوں میں دہشت گردی کی جو نئی لہر آئی اس کے پس پشت ’را‘ اور ’این ڈی ایس‘ کا ہونا بڑی حد تک طے ہے البتہ ان سہولت کاروں میں کچھ مقامی تنظیموں اور ان کے کاندروں کا ہاتھ ہو سکتا ہے ۔دوسر ی جانب غیر جانبدار حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ بظاہر ایسے لگتا ہے کہ ان دنوں بھارتی حکمران ٹولے خصوصاً نریندر مودی کے ستارے خاصی گردش میں ہیں تبھی تو 30جون کو کانگرس کے نائب صدر راہول گاندھی نے ایک بار پھر مودی جی کے خوب لتے لیے ہیں اور ٹوئیٹ میں مودی سے بہت چبھتے ہوئے سوالات کیے ۔ انھوں نے شاعرانہ انداز میں پوچھا ہے کہ’’تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا ،مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے
‘‘۔واضح رہے کہ اس سے چند روز پہلے راہول کہہ چکے ہیں کہ ’’ہم کو معلوم ہے سیما(بھارتی سرحد) کی حقیقت لیکن دل کے خوش رکھنے کو شاید یہ خیال اچھا ہے‘‘۔اس کے علاوہ وہ نریندر مودی کو سرنڈر مودی کے خطاب سے بھی نواز چکے ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے انڈین نیوز ایجنسی ’’اے این آئی ‘ کی ایڈیٹر ان چیف سمیتا پرکاش کو دیئے گئے انٹرویو میں راہول گاندھی کو چیلنج کرتے کہا کہ ’’آئیں، 1962 سے اب تک کی تاریخ پر دو دو ہاتھ کر لیتے ہیں‘‘۔ موصوف نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب چین بھارتی سرحدوں میں داخل ہو چکا ہے اور اس کی اچھی خاصی پٹائی کر رہا ہے ۔ خبروں کے مطابق چینی فوج نے ’’دولت بیگ اولڈی روڈ ‘‘پر بھی بھارت کو ناکواں چنے چباوائے ہیں۔یاد رہے کہ گلوان وادی میں پہلے ہی چینی فوجی ایل اے سی کے اندر بھارتی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار کر قبضہ جما چکے ہیں سبھی جانتے ہیں کہ چین نے یہ سب بھارت کے اکسانے پر مجبور ہو کر کیا ۔یوں اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ ہندوستانی فوج کی یہ درگت خود ان کی اپنی حماقتوں اور اشتعال انگیزی کے نتیجے میں ہوئی ورنہ سبھی جانتے ہیں کہ چین ایک امن پسند ملک ہے اور اس کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اپنے سبھی پڑوسیوں کے ساتھ پر امن بقائے باہمی کے اصولوں پر قائم رہا جائے ۔ امت شاہ کو بھارتی سرحد کے حالات کے بارے میں بتانا چاہیے تھا لیکن موصوف نے چین کی بجائے کانگریس کو ہی نشانہ بنا لیا ۔بھارتی وزیر داخلہ نے دو دو ہاتھ کرنے کیلئے جس بہادری کا مظاہرہ کیا ہے وہ شائد اپنی مثال آپ ہے۔ کانگرس کا کہنا ہے کہ ہم نے چین کو کیا دیا اور چین نے ہم کو کیا دیا یہ وقت بحث کا نہیں بلکہ یہ وقت بھارتی فوجیوں کے حوصلے بلند کرنے کا ہے ایسے میں تو چین بھی یہ حالت دیکھ کر لطف اندوز ہورہا ہوگا کہ بھارت کیسا ملک ہے جس کے لوگ مخالف کو چھوڑ کر آپس میںلڑ پڑے ہیں۔ماہرین کے مطابق اصل میں تو اس وقت بھارتی حکمران ٹولہ عجیب سی گو مگو کا شکار ہو چکا ہے ان کو سمجھ نہیں آ رہی کہ چین کا مقابلہ کیسے کریں،چین کے ہاتھوں ہونے والی ذلت آمیر رسوائی کے بعد بھارتی فوج اور عوام کے حوصلے پوری طرح پست ہو چکے ہیں۔بھارت کے اندرونی انتشار کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے سبھی عوام وخواص مکمل قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور اس ضمن میں فطری طور پر حکومت کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں کیوں کہ اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کو اعتماد میں لینے کی تمام تر ذمہ داری حکومت کی ہے ۔امید کی جانی چاہیے کہ اس ضمن میں کپتان کی حکومت اپنے فرائض کو زیادہ موثر ڈھنگ سے سمجھے گی ۔کیوں کہ کل کو کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ
کوئی کارواں سے ٹوٹا ،کوئی بد گماں حرم سے
کہ میر کارواں میں نہیں خوئے دل نوازی

مزیدخبریں