پرانے زمانے کی بات ہے جب ہماری آبادی تیرہ کروڑ تھی۔اسکول کے بچوں سے انسپکٹر اسکولز نے پوچھا دنیا میں سب سے مضبوط ملک کو نسا ہے۔انسپکٹر کو امیدتھی کہ جواب میں امریکہ یا روس کا نام سننے کو ملے گے تو وہ اپنی علمیت جھاڑنے کے لیئے مضبوطی کا معیار متعارف کرائیں گے لیکن برا ہو اس بچے کا جس نے کہا ’’سر پاکستان‘‘انسپکٹر کی سٹّی گُم ہو گئی تو پوچھا وہ کیسے؟ جواب تھا ’’جناب تیرہ کروڑ لوگ اسے توڑنے میں لگے ہیں مگر ٹوٹ نہیں رہا‘‘یہ لطیفہ ہمیں اس لیئے یاد آیا کہ کئی سابقہ حکومتیں، کئی ادارے بشمول خود پی آئی اے، پی آئی اے کو توڑنے کی کوشش کرتے رہے لیکن یہ سہرا بھی موجودہ وزارت ہوا بازی کی جلد بازی کے سر بندھا۔جن کے ایک بیان نے کسی جہاز کو نہیں پوری پی آئی اے کو زمیں بوس کردیا۔یہ نہیں بلکہ دنیا کی مختلف ہوا باز کمپنیوں نے پاکستانی عملے کو فارغ کردیا۔اس عمل کے رد عمل کے طور پر پر ہماری جو کیفیت ہوئی وہ اس مضمون کی صورت میں عیاں ہے۔ہم پی آئی کے جہازوں کو مختلف جگہوں پر کھڑا کر کے اس میں ہوٹل بنانے لگے ہیں۔اس طرح ہم پیسہ ا کٹھا کریں گے۔ اس سے پیٹرول کا خرچہ بھی ختم ہو جائیگا۔اس سے ہم چائے پر سبسڈی دیں گے اور غریبوں کو جہاز میں فری چائے ملے گی۔غریب آدمی بھی جہاز میں بیٹھنے کے قابل ہوگاکھڑے جہاز کے گرنے کا احتمال بھی نہیں رہے گا نہ اڑے گا نہ گرے گا۔ بقول شاعر۔ع
’’گرتے ہیں وہ ہی جہاز جو ہوا کادم بھریں
وہ جہاز کیا گریں گے جو زمیں پر کھڑے رہیں‘‘
جعلی پائلٹس کو نکانے کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ انہوں نے کونسا جہاز اڑانا ہے۔ بس نیچرل ٹچ دینے کے لیئے کیبن میں بیٹھے رہیں گے۔ائیر ہوسٹسس چائے سرو کریں گی۔اسٹیورڈ زچائے بنائیں۔گرائونڈ اسٹاف سیڑھیوں کے پاس کھڑا ہو کر چیک کرے گا کون فری چائے کا مستحق ہے۔ صرف مستحق اوپر جا سکیں۔ دیگر حضرات چائے اور لوازمات کے پیسے دے کر پیڈ بل کی کاپی لے کر جہاز پر سوار ہوسکیں گے۔بل پر ہی سیٹ نمبر دیا جائیگا۔غریبوں کو صرف چائے فری ملے گی۔کیک بسکٹ کے پیسے دینے ہوں گے صبح ۸ سے دس بجے تک صرف اسٹینڈرڈ ناشتہ (جو جہازوں میں دوران پرواز دیا جاتا تھا) ملے گالنچ ایک بجے سے تین بجے تک اور ڈنر ۷ بجے سے ۹ بجے تک ہو گالنچ اور ڈنرکا بھی وہی اسٹینڈرڈ ہوگا البتہ فرسٹ کلاس کے گاہک بکنگ کے وقت اپنی پسند کاآرڈر مینیو کے مطابق دے سکیں گے ناشتے۔ لنچ اور ڈنر کے اوقات میں صرف یہ ہی سرو ہوگا بقایا وقت میں چائے اورمشروبات مل سکیں گے نائیٹ کوچ کا بھی انتظام ہو گا جس میں اشیائے خور دو نوش نصف قیمت پر ملیں گی(جس کا وقت۲ بجے سے صبح ۵ بجے تک ہوگاصبح ۵ بجے سے ۸ بجے تک جہاز کی اوور ہالنگ کی وجہ سے سیڑھیاں ہٹالی جائیں گی جہاز میں کھانے پینے کے لیئے کئی روز پہلے سے ایڈوانس بکنگ بھی کی جا سکتی ہے اس کے لیئے شہر میں ٹریولنگ ایجنسیاں حسب سابق کام کرتی رہیں گی۔بکنگ انٹرنیٹ پر بھی ہو سکے گی پی آئی اے کے کسی ملازم کو فارغ نہیں کیا جائے گا ہر کام اس ہی طرح ہوگا۔بس جہاز پرواز نہیں کرے گا۔احتیا طًا جہاز کے انجن نکال کر فروخت کردیئے جائینگے تا کہ غلطی سے بھی جہاز ہائی جیک نہ ہو سکے بحکم وزارت ہوٹل بازی(سابقہ وزارت پتنگ بازی)
گرتے ہیں وہ ہی جہاز جو ہوا کادم بھریں
Jul 04, 2020