تحفظات دور کئے جائیں‘ فلور ملز ایسوسی ایشن‘ پنجاب حکومت کی نئی گندم پالیسی مسترد

لاہور (کامرس رپورٹر) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے پنجاب حکومت کی نئی گندم پالیسی مسترد کردی اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبہ میں تمام اضلاع کی فلور ملز انڈسڑی کے تحفظات دور ہونے تک گندم کے اجراء کیلئے محکمہ خوراک کے ساتھ ایگریمنٹ نہیں کریں اور نہ ہی سرکاری گوداموں سے گندم اٹھائی جائے گی۔ کیونکہ یہ پالیسی آٹے کا نیا بحران پیدا کر دے گی۔ علاوہ ازیں مطالبات تسلیم نہ کئے جانے تک 20 کلو کے آٹے کے تھیلہ کا ریٹیل میں ریٹ اوپن مارکیٹ میں گندم کے ریٹ کے تناسب سے متعین ہوگا۔ واضح رہے کہ ریٹیل میں20 کلو کے تھیلہ کا ریٹ 1030 روپے کے لگ بھگ ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق شہری آبادی کی بنیاد پر گندم کے اجراء کی پالیسی سراسر غلط اور خود سے بحران کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ اس پالیسی سے سوائے چند بڑے شہروں کے چھوٹے اضلاع کی فلور ملز کو انتہائی قلیل مقدار میں گندم کا اجراء ہوگا، جس سے فلور ملز چلانا ناممکن ہو گا۔ لامحالہ مارکیٹ میں آٹے کی سپلائی شدید متاثر ہو گی، جو کہ آٹے کی قلت کے بحران کا پیش خیمہ ہوگا۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب برانچ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا اور متفقہ طور پر نئی پالیسی کو مسترد کرنے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ پالیسی بناتے وقت دیہاتی آبادی کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاصم اے رضا، پنجاب چپٹر کے عبدالرئوف مختار، سابق صدر میں ریاض اور لیاقت علی اور دیگر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے صوبہ میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام لانے کیلئے فلور ملز کو سرکاری گندم جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے ساتھ کی گئی مشاورت کو یکسر نظر انداز کیا، جس پر تمام فلور ملنگ انڈسٹری کو تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی بناتے وقت دیہاتی آبادی کونظر انداز کیا گیا ہے، جبکہ شہری آبادی کے ساتھ ساتھ دیہی آبادی بھی فلور ملز کے آٹے پر انحصار کرتی ہے اور فلور ملز دیہی علاقوں میں بھی آٹا سپلائی کرتی ہیں۔ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے محکمہ خوراک کو تجویز دی تھی کہ فلور ملز کو برابری کی بنیاد پر ان کی پسائی کی گنجائش کے مطابق گندم جاری کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن