گلگت بلتستان الیکشن پر بیان مسترد،بھارت مقبوضہ علاقے خالی کرے: پاکستان

Jul 04, 2020

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے گلگت بلتستان میں انتخابات سے متعلق بھارتی وزارت امور خارجہ کے ترجمان کے بیان کو قطعی طورپر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت قابض بھارتی فوج کی بندوقوں کے سائے میں بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں دھوکہ دہی پر مبنی انتخابات رچاتی ہے اور مقبوضہ خطے کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کرچکی ہے، اسے گلگت بلتستان میں انتخابات پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں۔ ترجمان دفتر خا رجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان ایک بارپھر اعادہ کرتا ہے کہ بھارت نے جموں وکشمیر کے مختلف حصوں پر غیرقانونی قبضہ کررکھا ہے۔ جموں وکشمیر تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود دیرینہ ترین معاملہ ہے جو 1947 میں ریاست جموں وکشمیر پربھارت کے غیرقانونی اور طاقت کی بنیاد پر قبضے سے پیدا ہوا۔پاکستان اس امر کا بھی اعادہ کرتا ہے کہ جموں وکشمیر تنازعہ کا واحد حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر قابل بھروسہ انداز میں عمل درآمد ہے جن میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اور غیرجانبدارانہ جمہوری انداز میں جموں وکشمیر کے عوام کو استصواب رائے کا ناقابل تنسیخ حق دیاگیا ہے۔ گلگت بلتستان میں انتخابات سے متعلق بے بنیاد بھارتی واویلا مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض فوج کی انسانی حقوق کی سنگین ترین پامالیوں پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔ ابھی گزشتہ روز ہی سنگ دل بھارتی قابض افواج نے سیاہ قانون کے تحت تین سالہ کم سن بچے کے سامنے اس کے نانا کو بے رحمی سے شہید کردیا۔ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کالے قوانین کے تحت انسانیت سوز مظالم کی مرتکب بھارتی قابض افواج کے جرائم کو تحفظ دیاجارہا ہے، یہ ریاستی دہشت گردی کا ایک اور پہلو ہے جس کا نہتے کشمیریوں کو بھارت نشانہ بنارہا ہے۔ہم بھارتی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ تمام مقبوضات کو فوری خالی کرے، بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بالخصوص 5 اگست 2019 کے بعد سے ہونے والے غیرقانونی اقدامات واپس لے، تمام کالے قوانین کالعدم کرے، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا کو مقبوضہ خطے میں جانے کی اجازت دے تاکہ وہ کشمیری عوام کی حالت زار خود جان سکیں اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق استعمال کرنے دے۔

مزیدخبریں