ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ سے ادویات کی قلت، میڈیکل سٹورز کی بندش کا خدشہ

Jul 04, 2021

لاہور (کامرس رپورٹر) رواں مالی سال کے بجٹ میں ادویات کی قیمتوں میں بالواسطہ اضافہ کر دیا گیا جس سے ادویات کی قلت  اور میڈیکل سٹورز کے بند ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ ملک میں 2لاکھ سے زائد میڈیکل سٹورز اور ملکی، غیر ملکی ادویات ساز کمپنیوں کے ڈسٹربیوٹرز موجود ہیں۔ جنہیں ٹیکس وصولی کے لئے ود ہولڈنگ ایجنٹس بنا دیا گیا ہے۔ جو ٹیکس ریٹرن  فائلر سے 0.5فیصد اور نان ٹیکس ریٹرن  فائلر سے ایک فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کریں گے۔ جبکہ میڈیکل سٹورز مالکان کا کہنا ہے کہ ادویات پر تو قیمتیں درج ہوتی ہیں۔ ہم ودہولڈنگ ٹیکس کیسے ادا کریں گے۔ اس ضمن میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے سینئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم نے میڈیکل سٹورز اور ڈسٹری بیوٹرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کئے جانے پر کہا ہے حکومت کی طرف سے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرا دیا گیا ہے۔ حکومت نے ادویات پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے۔ جس سے عام آدمی کوادویات کی دستیابی بھی ناممکن ہو جائے گی۔ گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس لاہور میں انہوں نے پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز اور ڈسٹری بیوٹرز کے عہدیداروں کے ساتھ ہنگامی اجلاس میں کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے ادویات بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو جائیں گی۔ حکومت نے بجٹ 2021-22ء میں ٹیکس کا پیچیدہ طریقہ کار متعارف کروایا ہے جو کہ قابل عمل نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے ریٹیلرز ادویات نہیں خرید رہے۔ ریٹیلرز کے ادویات نہ خریدنے کی وجہ سے مارکیٹ میں ادویات بھی دستیاب نہیں ہوں گی۔ اس موقع پر پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز اور ڈسٹری بیوٹرز کے عہدہداروں نے کہاکہ اگر حکومت متعارف کروائے گئے ٹیکس کے نئے طریقہ کار میں سہولت نہیں دے گی تو اس پر عملدآمد نہیں ہو سکتا۔ ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم نے کہا کہ بجلی اور گیس کے بعد ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ حکومت فیصلہ واپس لے۔ اجلاس میں پی پی ایم اے کے سینئر وائس چیئرمین میاںخالد مصباح الرحمن، ریجنل قائمہ کمیٹی برائے فارماسوٹیکلزکے کنوینئر حامد رضا، عدیل حیدر، ڈاکٹر فیصل، شاہد ملک، رفاقت علی، چوہدری محمد یاسین اور دیگر نے بھی اپنی اپنی تجاویز سے آگاہ کیا۔ 

مزیدخبریں