انسان کو اشرف المخلوقات کے درجہ پر جو خصائل فائز کرتے ہیں ان میں قومیت کا شعوری احساس، وطینت کا علمی و فکری انداز اور مادِر وطن سے دلی لگاؤ سہر فہرست ہیں۔ مادی اور معاشرقی ترقی کے سفر پر گامزن ممالک اپنے شہریوں کی بڑی تعداد کو دیار غیر میں آباد ہوتا دیکھتے ہیں کیونکہ ان ممالک میں منزل کے حصول سے پہلے بہترین افرادی ترقی کی سکت نہیں ہو تی ۔ پاکستان بھی ترقی کی دوڑ میں شامل اُن ممالک میں سے ایک ہے جو اپنی افرادی قوت کو انکے مسائل اور قابلیت کے مطابق وسائل فراہم نہیں کر پاتا۔ لہذا وہ افراد جو اپنی قابلیت اور ہنر کے مطابق دنیا بھر میں مناسب مقام کو تلاش کرنے کی ہمت رکھتے ہیں اپنے وطن کی مٹی کو چھوڑ کر دیار غیر کے سفر پر چل نکلتے ہیں۔مالی کسمپرسی کو دور کرنے کے اس سفر میں غریب الوطنی کو برداشت کرتے ہوئے دیار غیر میں پاکستانی اپنے وطن سے دلی محبت اور خیر خواہی سے ہمہ وقت سرشار رہتے ہیں۔ پاکستان سے کوئی بھی اچھی خبر ان کے لئے سب سے اچھی خبر ہوتی ہے اور اگر حکومت ِوقت سمندر پار پاکستانیوں کو حقیقی معنی میں اپنی پالیسیوں کے ذریعے قومی اثاثہ سمجھے تو جوش و خروش دیدنی ہوتا ہے۔ حکومت وقت اور خصوصی طور پر وزیراعظم پاکستان نے بیرون ملک پاکستانیوں کو یہ بھرپور احساس دلایا ہے کہ ملکی معاشی و معاشرقی ترقی میں ان کی پُر خلوص شرکت نہ صرف ملکی مفاد میں ہے بلکہ اِنکے لئے بھی بیرون ملک رہتے ہوئے اپنی دھرقی کے لیے کچھ کرنے کا بہترین موقع ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی خصوصی توجہ کے باعث حکومت وقت نے بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے بہت سے عملی اقدامات اور پالیسیاں بنائی ہیں ان میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ، ووٹ کے حق کی کوشش کے علاوہ سفار تخا نوں کو پاکستانیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی خصوصی ہدایت شامل ہے۔
سمندر پار پاکستانیوں کے حقوق اور املاک کی حفاظت کے لیے بھی حکومت وقت نے مقامی انتظامیہ اور اداروں کو پابند بنایا ہے ۔وزیراعظم کے قائم کردہ سیٹنرن پورٹل پر سمندر پار پاکستانی کسی بھی مسئلے کی شکایت کر سکتے ہیںجسکا فوری ازالہ ملکی اداروںاور سفارتخانوں کے ذریعے کیا جاتا ہے ۔بیرون ملک پاکستانیوں کو اثاثہ سمجھنے کی دیر تھی کہ پاکستانیوں نے بھی اپنا بیش قیمت خزانہ حکومت اور اس کی پالیسیوں اور وزیراعظم پر اعتماد کرتے ہوئے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں جوق در جوق جمع کروانا شروع کر دیا۔ستمبر 2020 میں شروع کیا جانے والا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ پروگرام مختصر سے عرصہ میں کامیابیوں کے سفر میں آئے روز نئے سنگ میل عبور کرتا ہے۔ سٹیٹ بینک کی زیر نگرانی اس پروگرام میں بیرون ملک پاکستانی ،ملکی بینک میں اپنا اکاؤنٹ کھول کر ڈالر کی صورت میں رقم ملک بھیج سکتے ہیںاور سرمایہ کاری کے بھی بہترین مواقع حاصل کر سکتے ہیں۔ ان اکاؤنٹ میں ترسیلات زر کا حجم 1.5ارب ڈالر کو عبور کر گیا ہے جو نہایت خوش آئندہے او ر تاریخی کا میابی ہے۔کسی بھی ملک کی ترقی میں تجارت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اور دنیا میں منافع بخش تجارت کے لئے زر مبادلہ کے لئے دخائر ریٹرھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔پاکستان میں ڈالر کے کے مقابلے میں روپیہ کی قدر کم ہونے کی وجہ سے ڈالر کی شکل میں زرمبادلہ کے ذخائر کسی تحفے سے کم نہیں۔بیرون ملک کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم ملک کے معاشی محاذ پر ترقی کے لئے بے حد مؤثر کردار ادا کر سکتی ہیں۔ڈالرز میں تر سیلا ت کی فراہمی کے علاوہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے حکومت بیرون ملک پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کے مواقع بھی فراہم کر رہی ہے۔ اسی سلسلے میں نیا پاکستان سر ٹیفکیٹ کی سکیم شروع کی گئی جس میں سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔یہ بلا شبہ سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کا باعث بنے گا۔بیرون ملک پاکستانیوں کی تعداد 8.5 ملین ہے۔ اور سب سے زیادہ پاکستانیوں کی تعداد سعودی عرب میں 2.6 ملین ہے اور یو اے ای 1.6 ملین ، انگلینڈ میں 1.2 ملین اور امریکہ میں 0.9 ملین ہے۔اس ساری تعداد میں زیادہ ترافراد لیبر کلاس سے تعلق رکھتے ہیں جو پاکستان میں اپنے خاندانوں کے لیے ماہانہ آمدنی بھیجتے ہیں۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں جمع کروائی جانے والی ترسیلات میں زیادہ تر رقم 500 ڈالر یا اس سے بھی کم ہے ۔ اس کا مطلب ہے ترسیلات زر سب سے زیادہ حصہ مزدور طبقہ کا ہے جو بیرون ملک رہ کر بھی ملک و قوم کی خدمت کے لیے اپنی بساط کے مطابق کوشاں ہیں۔ ان اکاؤنٹ کے ذریعے بیرون ملک پاکستانی اپنے خاندانوں کے ماہانہ یوٹیلیٹی بلز آن لائن جمع کروا سکتے ہیں۔ ا سکے علاوہ "روشن اپنی ـگاڑی سکیم" کے تحت کار کے حصول کو بھی آسان بنا دیا گیا ہے۔" روشن سماجی خدمت " کے ذریعے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ رکھنے والے افراد کو مستحقین تک رسائی دی گئی ہیں تاکہ بیرون ملک پاکستانی بآسانی زکوٰۃ وعطیات کو ملک کے نادار اور مستحق طبقے تک پہنچا سکیں۔