کورونا وائرس سے آج بھی پوری دنیا میں ہر شعبہ متاثر ہے جن کھیلوں کی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔انڈور گیمز پرتا حال پابندی ہے جبکہ آوٹ ڈور اسپورٹس کورونا ایس او پیز کے سخت بائیو سیکویر ببل میں جاری ہیں ۔آئی سی سی ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ بھارت میں شیڈول تھا تاہم کورونا وائرس کی شدت کے پیش نظر ایونٹ کا انعقاد نا ممکن تھا جس کے پیش نظر بھارتی کرکٹ بورڈ نے ٹی20 ورلڈ کپ کی منتقلی کا فیصلہ کر لیا جس اگلے ہی دن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی ٹی20 ورلڈ کپ بھارت سے متحدہ عرب امارات منتقل کرنے کی تصدیق کردی ۔آئی سی سی کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر ٹورنامنٹ کو منتقل کردیا گیا ہے۔ ٹورنامنٹ کے کوالیفائرز 17 اکتوبر سے عمان اور ٹی20 ورلڈ کپ کا فائنل 14 نومبر کو متحدہ عرب امارات میں کھیلنے کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے۔
ٹوئنٹی20ورلڈکپ کی فاتح ٹیم 14 نومبرکو چمچماتی ٹرافی تھامے گی جب کہ 16 ٹیموں میں دلچسپ مقابلوں کی توقع ہے۔ٹورنامنٹ 17اکتوبر سے 14 نومبر تک ابوظہبی، دبئی، شارجہ اور مسقط میں کھیلا جائے گا،یہ 2016 کے بعد پہلا ٹی 20 ورلڈ کپ ہے، آخری مرتبہ فائنل میں ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کو مات دی تھی،کیریبیئن ٹیم اب 5 برس بعد ٹائٹل کا دفاع کرے گی۔اس بار میگا ایونٹ کی میزبانی بھارت کوکرنا تھی تاہم ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال اور ٹیکس استثنیٰ کا معاملہ حل نہ ہونے پر مجبوراً منتقلی پر راضی ہونا پڑا،البتہ میزبانی کا حق بدستور بھارت کے پاس ہی رہے گا۔ آئی سی سی پہلے ہی یواے ای کو متبادل وینیو قرار دیتے ہوئے تیار رہنے کا کہہ چکی تھی۔
گزشتہ سال ٹی20 ورلڈ کپ کو آسٹریلیا میں منعقد ہونا تھا لیکن کووڈ19 کی وجہ سے ایونٹ کو ملتوی کردیا گیا اور اب یہ ایونٹ 2022 میں ہو گا۔اپریل 2021 میں بھارت نے 16 ٹیموں پر مشتمل ایونٹ کے لیے 9 مقامات کو حتمی شکل دی تھی اور فائنل کا انعقاد احمدآباد میں واقع دنیا کے سب سے بڑے اسٹیڈیم میں کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔تاہم کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث انڈین پریمیئر لیگ کے التوا کے بعد ورلڈ کپ کے انعقاد پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا تھا جس کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے متحدہ عرب امارات کو ممکنہ متبادل کے طور پر نامزد کردیا تھا۔انڈین پریمیئر لیگ کے بقیہ میچز کی متحدہ عرب امارات منتقلی کے بعد ورلڈ کپ کے بھارت میں انعقاد کا منصوبہ بھی دم توڑ گیا اور جون 2021میں ابو ظہبی میں پاکستان سپر لیگ سیز ن 6 کے کامیاب انعقاد نے ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کی منتقلی اور انعقاد کی راہیں ہموار کر دیں ۔ 29جون 2021کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے تصدیق کر دی کہ ٹی20 ورلڈ کپ کے 8 ٹیموں پر مشتمل پہلے راؤنڈ کے 12 میچز عمان اور عرب امارات میں کھیلے جائیں گے۔ان 8 ٹیموں میں بنگلہ دیش، سری لنکا، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، اسکاٹ لینڈ، نمیبیا، عمان اور پاپوا نیو گنی شامل ہیں جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ان میں سے چار بہترین ٹیمیں سپر 12 راؤنڈ کا حصہ بنیں گی اور ٹی20 کی سرفہرست 8 ٹیموں کے مدمقابل ہوں گی جن کے مابین 30 میچز کھیلے جائیں گے۔ان 12 ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے اور جس کے بعد چار بہترین ٹیمیں سیمی فائنل میں جگہ بنائیں گی۔آئی سی سی کے قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر جیف ایلرڈائس کا کہنا ہے ،’’ ہم ورلڈ کپ بھارت میں منعقد نہ ہونے پر بہت مایوس ہیں لیکن ہماری پہلی ترجیح باحفاظت طریقے سے ٹی20 ورلڈ کپ کا انعقاد تھا۔ اس فیصلے کی روشنی میں ہمیں ایونٹ کے لیے ایک ایسے ملک کا انتخاب کرنا تھا جو بائیو سیکیور ماحول میں متعدد بین الاقوامی ٹیموں کی کامیابی سے میزبانی کر چکا ہو‘‘۔بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا کے صدر سارو گنگولی نے کہا،’’ اگر ایونٹ بھارت میں منعقد ہوتا تو ہم زیادہ خوش ہوتے لیکن کووڈ-19 کی غیریقینی صورتحال اور ورلڈ چیمپیئن شپ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم ایونٹ کی متحدہ عرب امارات اور عمان میں میزبانی کریں گے‘‘۔نائب صدر بھارتی کرکٹ بورڈ راجیو شکلا کا کہنا ہے کہ موجودہ کووڈ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ورلڈ کپ شفٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔راجیو شکلا نے کہا کہ تاریخوں میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا، کوالیفائر کے میچز عمان میں بھی ہو سکتے ہیں۔ایونٹ کا میزبان بھارت ہی رہے گا جب کہ ٹی ٹوئنٹی کے میچز دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم، ابوظبی کے شیخ زاید اسٹیڈیم، شارجہ اسٹیڈیم اور عمان کرکٹ اکیڈمی میں کھیلے جائیں گے۔ ٹورنامنٹ کا انعقاد بھارت میں ہونا تھا لیکن کوویڈ19 کی دوسری لہر کی وجہ سے منتقل کیا گیا ہے۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز میں خاطر خواہ کمی آرہی ہے اور کورونا ویکسینیشنز کے بعد صورت حال بتدریج روز بروز بہتر ہو رہی ہے گویا کورونا کیسز کا گراف نیچے آرہا ہے اور معاشرتی سرگرمیوں سمیت زندگی کا ہر شعبہ بحالی کی جانب رواں دواں ہے ۔بہتری کا اثرات کا اندازہ یوں لگایا جا سکتاہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کے مابین پہلے ون ڈے میں 60فیصد تماشائیوں کو گرائونڈ میں آنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں10 جولائی 2021 کو پاکستان کے خلاف شیڈول دوسرے ون ڈے میں 100 فیصد کرائوڈ کی میزبانی کرے گا۔ پاکستان اور انگلینڈ کا دوسرا ون ڈے برطانوی حکومت کے ایونٹ ریسرچ پروگرام (ERP) میں شامل کیا گیا ہے۔ ستمبر 2019ء کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب برطانیہ میں کھیلوں کے ایک مقابلے میں 100 فیصد شائقین شامل ہوں گے۔میچ کے دوران کسی بھی طرح کا سوشل ڈسٹنسنگ پروٹوکول کو لاگو نہیں کیا جائے گا لیکن لوگوں کو ماسک پہننے کا مشورہ دیا جائے گا۔ 11 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ٹکٹ ہولڈرز کو حالیہ منفی پس منظر کے پیش نظر کورونا ٹیسٹ کا ثبوت، مکمل ویکسینیشن کا ثبوت یا آخری 180 دنوں میں لیا گیا پی سی آر ٹیسٹ کے مثبت نتیجہ کے ذریعے قدرتی استثنیٰ کا ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس سے قبل انگلینڈ اور پاکستان کے مابین ایجبسٹن کے میدان میں کھیلے جانے والے تیسرے ون ڈے میں 80 فیصد کرائوڈ کو شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔
شائقین کرکٹ پر امید ہیں کہ انگلینڈ کے اس فیصلے اور اقدامات کی روشنی میں یو اے ای میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بھی اسٹیڈیم آباد آنے کی اجازت دے گا تاکہ شائقین کے لطف اندوز ہونے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہوں اور کھیلوں کا اصل رنگ سامنے آئے۔ تماشائیوں کو میدان آنے کی اجازت ملے گی تو رونقیںبحال ہونگی۔