کراچی(این این آئی) میونسپل ورکرز ٹریڈ یونینز الائنس کے صدر سید ذوالفقار شاہ، مرکزی قائدین اشرف اعوان، گل اسلام، جاوید بلوچ، حبیب الرحمن اعوان، راجہ عاصم شہزاد، منظور تنولی، عمران علی، جہانگیر شاہ، بشیر مسیح، وارث گلناز اور دیگر نے کہا ہے کہ کے ایم سی ڈی ایم سیز کے 7 ہزار سے زائد ریٹائر اور وفات پاجانے والے ملازمین کے مئی 2016 سے واجب الادا 2019، 2020 سے پنشن میں کیے گئے 25 فیصد اضافے کی ادائیگی، کے ایم سی کیفوتگی کوٹے پر فائنل کردہ 400 کیسز پر ملازمتوں کی فراہمی، کے ایم سی کے مختلف محکموں کی اپ گریڈیشن، ٹائم اسکیل، پروموشن کی عدم فراہمی، فائر فائٹرز کو 32 ماہ کا فائر رسک الائونس (اوورٹائم)، بلدیہ وسطی کے ملازمین کی اضافہ شدہ تنخواہوں کے 64 ماہ، بلدیہ کورنگی کے ملازمین کے اضافہ شدہ 48 ماہ، کے ایم سی کے ملازمین کے 14 ماہ کے بقایاجات وعدے کے مطابق ادا نہیں کیے جارہے ہیں۔ کے ایم سی ہیڈ آفس پر بار بار احتجاج، دھرنوں، مظاہروں، بھوک ہڑتالوں کے باوجود یہ مسائل حل نہیں کیے گئے۔ آخری بار24 مئی کو ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی و مشیر قانون سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے بزرگ پینشنرز سے وعدہ کیا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ سندھ سے بیل آؤٹ پیکج کی سمری پر منظوری لیکر فوری طور پر یہ واجبات دلوائیں گے۔لیکن مالی سال کا بجٹ ختم ہوگیا اور وعدہ وفا نہ ہوسکا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور میٹروپولیٹن کمشنر کے ایم سی سے اس سلسلے میں فوری نوٹس لے کر مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اندرون 10 یوم یہ مطالبات منظور نہ کیے گئے تو پھرپہلے بزرگ پینشنرز ایکبار پھر کے ایم سی ہیڈآفس پرتادم مرگ بھوک ہڑتال اور بعدازاں وزیراعلیٰ ہائوس کا گھیرائو کیا جائے گا۔
ریٹائر ووفات پانے والے ملازمین اورپنشنرز کے بقایاجات 10 یوم میںادا کیے جائیں، ذوالفقارشاہ
Jul 04, 2022