اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان کا تجارتی خسارہ ایک سال پہلے کے 30 ارب 96 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں 48 ارب 66 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو توقع سے زیادہ درآمدات کی وجہ سے 57 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مئی میں 800 سے زائد اشیاء کی درآمدات پر پابندی کے باوجود تجارتی خسارہ خطرناک حد تک پہنچ گیا۔ ختم ہونے والے مالی سال کا تجارتی خسارہ سال 18-2017 کے 37 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے، جس کی وجہ پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق درآمدات سے تھی۔ عالمی سطح پر اجناس کی قیمتیں بڑھنے کی باعث درآمدات میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے جبکہ برآمدات تقریباً ڈھائی ارب ڈالر سے 2 ارب 80 کروڑ ڈالر ماہانہ پر رک گئی ہیں جو زیادہ تر نیم تیار شدہ مصنوعات اور خام مال کی ہیں۔ مئی میں تجارتی خسارہ 4 ارب 4 کروڑ ڈالر اور اپریل میں 3 ارب 78 کروڑ ڈالر رہا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب سابق وزیراعظم عمران خان کو اپریل میں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے معزول کیا گیا تو ماہانہ خسارے میں کوئی کمی نہیں آئی۔ دوسری جانب درآمدی بل 22-2021 کے دوران 43.45 فیصد بڑھ کر 80 ارب 51 کروڑ ڈالر ہوگیا جو ایک سال قبل 56 ارب 12 کروڑ ڈالر تھا۔ جون کے دوران ماہانہ درآمدات میں 14.32 فیصد اضافہ ہوا، مئی میں درآمدی بل 6 ارب 77 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ اپریل میں یہ 6 ارب 67 کروڑ ڈالر رہا۔