میرپورخاص (بیورورپورٹ ) میرپور خاص کے علاقے سٹلائٹ ٹائون کے رہائشی نوجوان عقیل جٹ ولد وارث جٹ مین پوری اور گٹکا کھانے کے باعث گلے کے کینسر میں مبتلا ہو گیا تھا چار سال تک اس موزی مرض کا شکار رہنے کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد گزشتہ روز اپنی زندگی کی بازی ہار گیا۔ نوجوان کی موت کی خبر سن کر اس کی والدہ اور بیوی کو صدمے کے باعث بے ہوشی کے دورے پڑنا شروع ہو گئے ۔ جب جنازہ تدفین کے لئے گھر سے نکالا گیا تو بیوی اور والدہ اپنی جھولیاں اٹھا کر مین پوری اور گٹکا فروخت کرنے اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کو بدعائیں دیتی رہیں ۔ واضع رہے کہ میرپورخاص ضلع میں مین پوری انڈین گٹکا اور مقامی طور پر تیار کیا جانے والا گٹکا کا کاروبار نے ایک صنعت کا درجہ حاصل کر لیا ہے اور پورے ضلع میں کھلے عام مین پوری گٹکا کا روبار عروج پر ہے سپریم کورٹ کے واضع احکامات کے باوجود پولیس گٹکا مافیا کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے ان سے بھاری رشوت لے کر ان کے کاروبار کی سر پرستی کر رہے ہے ضلع بھر میں اب تک سو سے زائد شہری مین پوری اور گٹکا کھانے کے باعث کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے ہیں جبکہ پانچ سو سے زائد لوگ مین پوری اور گٹکا کھانے سے گلے کے کینسر میں مبتلاء ہو کر زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں اس کے باوجود پولیس اس گھنائونے کاروبار کو بند کرانے میں سنجیدہ نہیں ہے عوامی حلقوں نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ میرپورخاص ضلع میں صنعت کا درجہ اختیار کرنے والے مین پوری اور گٹکا کی خرید وفروخت کے گندے کاروبار کی روک تھام کے لئے ایک مرتبہ پھر از خود نوٹس لیکر اس کاروبار میں ملوث اور سرپرستی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔