لاہور( کامرس رپورٹر )وفاقی ، صوبائی او ر ضلعی حکومتیں چھوٹی بڑی صنعتوں اور دیگر کاروباروں سے سپر، لیوی ، انکم ،ایکسائز ، جنرل سیلز اور ڈیوٹی سمیت درجنوں ٹیکسز وصول کر ر ہیں، جس کے باعث چور راستے کھلے اور ہر سال اربوں روپے قومی خزانے کی بجائے کرپشن کی صورت میں جیبوں میں چلے جاتے ہیں،بہترین حل یہ ہے کہ سیلز ٹیکس کو پورے ملک میں صرف امپورٹ ،مینو فیکچرنگ اورریٹیل تک محدود کیا جائے، جس سے جعلی انوائسز اور کرپشن کا بازار بند ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرمین قاری حبیب الرحمن زبیری نے ٹیکس اصلاحات پر مبنی ورکشاپ کے شرکا ء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر قاری ذوہیب الرحمن زبیری ،سینئر نائب صدر عاشق علی رانا ،نائب صدور افضل ایوبی،عثمان کیانی ،واصف علی اویس،صدیق بٹ ، سیکرٹری جنرل سید حسن علی قادری ،جوائنٹ سیکرٹری عبدالرحمن انصاری و دیگر موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب ریو نیو اتھارٹی نے ٹیکسز کی تعداد اور شرح کم ہونے کے باوجود مالی سال کے طے شدہ ہدف کو نظر ثانی کے بعد بڑھا کر اسے بھی حاصل کیا ہے۔اگر حکومت ٹیکسز کی تعداد اور شرح میں کم کر دے تو موجودہ ٹیکس آمدن سے تین گناہ زائد وصولی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔تجویز ہے کہ ہرطرح کا کاروبار جومحدود پیمانے پر دکانوں میں ہوتے ہیں ان سے انتہائی کم شرح سے فکس ٹیکس لیا جائے اور جہاں کاروبار پھیلا ہوا ہے وہاں اس شرح سے وصول کیا جائے ٹیکسوں کی بھرمار ختم ہونے سے لوگ خوشی سے ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے۔
سیلز ٹیکس، امپورٹ ،مینو فیکچرنگ اورریٹیل تک محدود کیا جائے، حبیب الرحمن زبیری
Jul 04, 2022