لاہور (سپورٹس رپورٹر ) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور کوچ وقار یونس پر الزامات میں شدت آگئی ہے۔ ناقدین میں محمد عامر، شاہد آفریدی اور احمد شہزاد کے بعد سابق کرکٹر رمیز راجہ جونیئر بھی شامل ہوگئے ہیں۔ 2011ء میں دو ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کھیلنے والے رمیز راجہ جونیئر نے وقار یونس پر نسل پرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ 2011ء میں ہیڈ کوچ کے دوران کراچی اور پنجاب کے کھلاڑیوں کے درمیان امتیازی سلوک کرتے تھے۔رمیز راجہ جونیئر نے کہا کہ مجھے قومی ٹیم کیساتھ واحد دورے میں وقار یونس کی جانب سے بدتمیزی کا سامنا کرنا پڑا تھا،اس نے مجھے صرف اس لیے طعنہ دیا کہ میرا تعلق کراچی سے ہے، وہ دورہ میرے لیے خوفناک ہو گیا اور میں صرف گھر واپس جانا چاہتا تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ وقار یونس نے انہیں پنجابی سیکھنے کو کہا اور انہیں کراچی کے فاسٹ باؤلر سہیل خان کیساتھ ٹریننگ کرنے کی بھی اجازت نہیں دی۔ وقار یونس نے مجھے ٹیم میں برقرار رہنے کیلئے پنجابی سیکھنے کو کہا ،وہ تمام ٹیم میٹنگز میں پنجابی بولتے تھے۔ ایک بار انہوں نے کراچی کے فاسٹ بائولر سہیل خان کیساتھ ٹریننگ کیلئے جانے کو کہا تو وقار یونس انکار کرتے ہوئے بولے کہ یہ کراچی کی ٹیم نہیں ہے۔
دریں اثناء ٹیسٹ کرکٹراحمد شہزاد گذشتہ ایک ہفتے کے دوران متحرک ہوکر اپنے خلاف وقار یونس کی رپورٹ پر مسلسل بات کررہے ہیں۔ انہوں نے پھر کہا ہے کہ 2015ء کے ورلڈ کپ کے بعد مصباح الحق کی جگہ نجم سیٹھی مجھے کپتان بنانا چاہتے تھے۔ وقار یونس کے ریمارکس نے میرا کیرئیر تباہ کردیا۔ سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے بھی وقار یونس پر تنقید کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ اور قومی ٹیم سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی ان سے متعلق سخت الفاظ استعمال کیے تھے۔ دلچسپ بات ہے کہ وقار یونس نے ماضی میں شاہد آفریدی کو سخت غصے والا اور غیرسنجیدہ قرار دیا تھا، اس رپورٹ پر آفریدی کو قیادت سے ہٹاکر ذمہ داری مصباح الحق کو سونپ دی تھی۔ جواب میں شاہد آفریدی نے ردعمل میں کہا تھا کہ ٹیم مینجمنٹ میں ہر شخص کو اپنے کام سے کام رکھنا چاہیے۔