اظہار رائے کی مادرپدر آزادی پر عالم اسلام کے جذبات مجروح

چوہدری شاہداجمل
chohdary2005@gmail.com

 سویڈن میں قرآن پاک کو نذر آتش کیے جا نے کے واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے اور اس واقعہ کے ذمہ دار کے خلاف یہ مکروہ حرکت کر نے پر سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے دنیابھر کے مسلمانوں میں اس واقعہ کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور اس کو آزاری اظہار کے نام پر اسلام فوبیا کی ایک کڑی قرار دیا جا رہا ہے ،جماعت اسلامی کے زیر اہتمام اسلام آباد میں اس قبیح فعل کے خلاف اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)نے سویڈن میں قرآن پاک کو نذر آتش کیے جانے کے بعد ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے اور مذہبی بنیادوں پر نفرت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قانون کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ او آئی سی کی طرف سے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے سعودی عرب میں بلائے گئے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد جاری بیان میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین برہیم طحہ نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی قانون کے فوری اطلاق کے حوالے سے عالمی برادری کو مسلسل یاد دہانی کرانی چاہیے، جو واضح طور پر مذہبی منافرت کی کسی بھی حمایت سے روکتا ہے۔سویڈن میں پیش آنے والے اس واقعے پر پاکستان، ترکیہ، اردن، فلسطین، سعودی عرب، مراکش، عراق اور ایران سمیت متعدد ممالک کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔او آئی سی نے واقعے کے ایک دن بعد اس معاملے پر بات چیت کے لیے اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلایا ، او آئی سی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا عمل رواداری، اعتدال پسندی اور انتہا پسندی کو ترک کرنے کے اقدار کو عام کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کے منافی ہے۔تنظیم نے اس طرح کی کارروائیوں کی مذمت کا اعادہ کیا اور دنیا بھر کی متعلقہ حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اس عمل کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔او آئی سی نے عالمی سطح پر سب کے لیے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام اور ان کی پابندی کے لیے اقوام متحدہ کے منشور پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سویڈن میں مسجد کے سامنے قرآن پاک کو سرعام نذر آتش کرنے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا واضح مقصد پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے، جس منحرف کردار نے اس قابل مذمت فعل کا ارتکاب کیا اس نے درحقیقت انسانیت کی مشترکہ اقدار کی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویڈن میں ایک مسجد کے سامنے قرآن پاک کو سرعام نذرآتش کرنے کے واقعہ سے پریشان کن ہے، ایسی گھٹیا، نفرت انگیز اور گھنانی اسلام مخالف حرکتوں سے بین الاقوامی قوانین کی ڈھٹائی سے خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں اس اسلام مخالف عمل کی مذمت کروں جس کا واضح مقصد پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک پوری انسانیت کے لئے محبت، امن اور حکمت کی کتاب ہے اور جس منحرف کردار نے اس قابل مذمت فعل کا ارتکاب کیا اس نے درحقیقت انسانیت کی مشترکہ اقدار کی توہین کی ہے۔قائمقام صدر و چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس معاملے پر اقوام  عالم کی پارلیمانوں سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، اس واقعے سے تمام عالم اسلام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔انہوں نے کہاکہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں دوسروں کے جذبات کو مجروح کرنے کی اجازت بالکل بھی نہیں دی جا سکتی ،ایسی نفرت انگیز حرکتیں بلاشبہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہیں ،عالمی برادری اس واقعے کا نوٹس لے اور ایسے واقعات کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کرے۔ قائمقام صدر نے عالمی پارلیمانوں سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاکہ تمام عالمی پارلیمانوں کو خصوصی خط لکھوں گا ،عالمی پارلیمانوں کو بھی اپنا کر دار ادا کر نا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے ، عالم اسلام کی پارلیمانوں کو ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی تجویز دیتا ہوں،عالم اسلام کے بین الاقوامی فورمز پر بھی اس واقعے کی بھر پور مذمت کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی پارلیمان ، حکومت اور عوام اس دلخراش واقعے پر شدید رنجیدہ ہیں ،سویڈن کی حکومت کو خود بھی اس واقعے پر فوری ایکشن لینا چاہیے۔ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ اس قسم کی آزادی کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جا سکتی،تمام مذاہب ایک دوسرے کے احترام کا درس دیتے ہیں۔سعودی وزارت خارجہ نے سویڈن کے سفیر کو طلب کرکے اس بات پر زور دیا کہ ان تمام اقدامات کو روکا جائے جو براہ راست رواداری، اعتدال پسندی اور انتہا پسندی کو ترک کرنے کے اقدار کو عام کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کے منافی ہیں اور ریاست اور لوگوں کے درمیان تعلقات کے لیے باہمی احترام کو کمزور کرتے ہیں۔ سویڈن کی حکومت نے قرآن پاک کے اوراق نذرآتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو اسلاموفوبک قرار دیا۔سویڈن کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت پوری طرح سمجھتی ہے کہ سویڈن میں مظاہروں کے دوران افراد کی طرف سے کیے جانے والے اسلاموفوبک اعمال مسلمانوں کے لیے ناگوار ہو سکتے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ان کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو کسی بھی طرح سے سویڈش حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔وزارت خارجہ نے کہا کہ قرآن پاک یا کسی اور مقدس متن کو نذرآتش کرنا ایک جارحانہ اور توہین آمیز فعل اور صریح اشتعال انگیزی ہے۔ نسل پرستی، زینو فوبیا اور متعلقہ عدم برداشت کے اظہار کی سویڈن یا یورپ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ سویڈن کے پاس اجلاس، اظہار اور مظاہرے کی آزادی کا آئینی طور پر محفوظ حق ہے۔دریں اثنا ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ نے کہا کہ ایران اس واقعے پر احتجاجا سویڈن میں نیا سفیر بھیجنے سے گریز کرے گا۔ایران کی وزارت خارجہ نے سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کر کے مقدس ترین اسلامی کتاب کی توہین پر مذمت کا اظہار کیا تھا۔وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ اگرچہ سویڈن میں نئے سفیر کے تقرر کے لیے انتظامی طریقہ کار ختم ہوگیا ہے، لیکن سویڈن کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے لیے اجازت نامہ جاری کرنے کی وجہ سے سفیر کو بھیجنے کا عمل روک دیا گیا ہے۔
 28جون کو 37 سالہ سلوان مومیکا نے قرآن پاک کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے پولیس سے قرآن پاک کے اوراق نذرآتش کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں اور اپنے اردگرد عربی میں اس عمل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے درمیان اس شخص نے میگا فون کے ذریعے کئی درجن کے ہجوم سے خطاب کیا۔ مختلف اوقات میں اس شخص نے قرآن پاک کو زمین پر پھینکا اور سویڈن کا جھنڈا لہراتے ہوئے چند اوراق کو نذرآتش کردیا، اس سال کے شروع میں ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے ایک رہنما پالوڈن نے ڈنمارک کی ایک مسجد کے سامنے قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کر دیا تھا جس کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا گیا۔اسی شخص نے 21 جنوری کو بھی سویڈن میں ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے اسلام اور امیگریشن مخالف مظاہرے کے دوران ایسی ہی حرکت کا ارتکاب کرتے ہوئے قرآن پاک کے ایک نسخے کو نذرآتش کرکے بے حرمتی کی تھی۔پوپ فرانسس نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کی مذمت کی اور اظہار آزادی کے لیے اس کی اجازت دینے کے اقدام کو مسترد کردیا۔ پوپ فرانسس نے کہا کہ ہر وہ کتاب جو مقدس تصور کی جاتی ہے اس پر یقین رکھنے والوں کا احترام کرنے کے لیے اس کتاب کی تقدیس کرنی چاہیے۔پوپ فرانسس نے کہا کہ میں ان اقدامات پر غصہ محسوس کر رہا ہوں،  آزادیء اظہار دیگر سے نفرت کرنے اور قابل مذمت اقدامات کی اجازت دینے کے لیے ہرگز استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن