تل ابیب (این این آئی) اسرائیلی حکومت نے سرکاری طور پر الجلیل میں ایک نئی بستی کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقے الجلیل اور جزیرہ نما النقب میں آباد کاری کے منصوبوں میں تیزی لائی جا رہی ہے اور تازہ آباد کاری منصوبہ اسی تسلسل کی ایک کڑی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے تعمیرات اور ہاﺅسنگ کے وزیر یتزہاک گڈکنوف نے بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں ہونے والے ہفتہ وار حکومتی اجلاس کے دوران نئی بستی کے قیام کا اعلان کیا، جس کا نام رامات اربیل رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نئی بستی میں 500 یہودی خاندان آباد ہوں گے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت کو فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری میں توسیع کے منصوبوں پر عالمی برادری کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔ اسرائیل عالمی قراردادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ ونڈ ٹربائن پراجیکٹ کے خلاف دروز عرب قصبوں اور مقبوضہ شامی گولان میں مظاہروں کے جواب میں، نیتن یاہو نے ایک مبینہ منصوبہ پیش کیا جس کا مقصد دروز اور سرکاشیان قصبوں میں خلا کو کم کرنا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ ہم تعمیر اور ترقی میں بے مثال کوششیں کریں گے اور رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ نیتن یاہو کی جانب سے پیش کیے گئے حکومتی منصوبے کے مطابق فارغ ہونے والے فوجیوں اور نوجوان جوڑوں کے لیے نئے رہائشی کوارٹرز بنائے جائیں گے۔ ادھر اسرائیل نے تین ارب ڈالر میں امریکی فرم لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ جدید ایف 35 لڑاکا طیاروں کا تیسرا سکواڈرن خرید کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل مشرق اوسط کا واحد ملک ہے جس کے پاس ایف 35 لڑاکا طیارے ہیں۔ یہ دنیا کا جدید ترین لڑاکا طیارہ ہے جو سٹیلتھ صلاحیت کا حامل ہے اور اسے انٹیلی جنس اکٹھا کرنے، دشمن کے علاقے میں گہرائی تک حملہ کرنے اور فضائی لڑائی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق ان 25 ایف 35 طیاروں کی خریداری کے معاہدے پر جلد دستخط متوقع ہیں اور ان کی آمد سے اسرائیلی فضائیہ کے بیڑے میں شامل ایسے طیاروں کی تعداد بڑھ کر 75 ہو جائے گی۔
اسرائیلی منظوری