وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بھی بلوچستان کی عوام کوڈلیورکرنے کیلئے عملی اقدامات کا آغازکردیا ہے جس سے صوبے کی عوام میں یہ احساس بیدار ہورہا ہے کہ بلوچستان حکومت عوام کو سہولیات کی فراہمی کیلئے کوشاں ہے اور یہی وہ کام ہے جس کی بلوچستان کی عوام کو شدید ضرورت ہے۔ بلوچستان کی عوام جو احساس محرومی کیساتھ ساتھ حکومتی نااہلی اور مسلسل نظرانداز رہنے کی وجہ سے سیاستدانوں سے فاصلے بڑھاکر دشوار راستوں کا انتخاب کر چکی تھی ان کو قومی دھارے میں لانے کیلئے سب سے پہلے ان کا اعتماد جیتنے کی ضرورت ہے اور اس عمل کا آغاز میر سرفراز بگٹی کرچکے ہیں۔انہیں اگرچہ اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھا جاتا ہے پھر بھی ان کے عوام کو ڈلیور کرنے کیلئے کیے جانے والے اقدامات درست سمت کی جانب ہیں۔ وزیر اعلی نے دورہ کچلاک میں اچانک مفتی محمود ہسپتال کا اچانک دورہ کیا اور وہاں پر مریضوں اور انکے لواحقین سے علاج معالجے کے لئے ملنے والی سہولیات کا پوچھا اور اسی طرح ہسپتال میں سہولیات کا جائزہ لیا اس دورے کے دوران ڈیوٹی سے غیر حاضری کی بناء پر ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اورلیڈی میڈیکل آفیسرز چھ میڈیکل افسران سمیت دیگر غیر حاضر عملے کو معطل کردیا۔ وزیر اعلی کے اس اقدام کو اپوزیشن نے بھی سراہا ہے اور اس دورے کی وجہ سے بیوروکریسی میں بھی کافی ہلچل ہے پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیر اعلی عمران زرغون نے بیوروکریسی کو پیغام دیدیا ہے کہ تمام افسر اور ملازمین اپنا قبلہ درست کرلیں۔ سرکاری محکموں میں آنے والے سائلین سے خوش اخلاقی سے پیش آتے ہوئے ان کے مسائل کو فوری حل کیا جائے۔ وزیر اعلی کی جانب سے بیورو کریسی کو پہنچائے گئے اس پیغام نے واضح اثر دکھایا ہے اور سر کاری محکموں میں افسران اور ملازمین ڈلیور کرنے کے موڈ میں نظر آرہے ہیں جو وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی اور عمران زرغون جو ایک منجھے ہوئے بیوروکریٹ ہیں ان سمیت دیگر افسران نے جو تاثر قائم کردیا ہے اسکو برقرار بھی رکھنا پڑے گا تبھی بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے کی عوام کی زندگیوں میں بہتری لائی جا سکے گی۔ بیوروکریسی کی جانب سے محرم الحرام کے آغاز سے قبل ہی امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کیلئے اقدامات بھی شروع کردئے گئے ہیں۔ اسی طرح مون سون کے پیش نظر ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بھی اقدامات جاری ہیں۔ بڑے شہروں میں تجاوزات اور گرانفروشوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی کارروائیاں عوام میں پذیرائی حاصل کررہی ہیں اسی طرح ترقیاتی منصوبوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جو بلوچ عوام اور حکمرانوں کے درمیان مظبوط رشتے کی بنیاد کیلئے کافی ہے۔وزیر اعلی بلوچستان کے بعد صوبے میں ضیاء اللہ لا نگو امن وامان کی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے جس طرح دن رات کام کررہے ہیں وہ بھی قابل ستائش ہے کیونکہ بلوچستان میں جس طرح سے دہشت گردوں نے حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا ہے ایسی صورتحال کسی اور صوبے میں نہیں ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کیساتھ گڈ ورکنگ ریلیشن شپ کے بغیر صوبے میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے خاص طور پر محرم الحرام کے آغاز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ضیاء اللہ لا نگو پر دوہری ذمہ داریاں ہوگئی ہیں دہشتگردی اور قدرتی آفات سے شدید متاثر صوبے میں امن کا قیام اور عوام میں تحفظ کا احساس بیدار کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔
مفتی محمود ہسپتال میں غیر حاضر عملے کی معطلی
Jul 04, 2024