وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عمران خاں کی گرفتاری اور زیر التواء مقدمات پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کا داخلی معاملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ خودمختار ریاست کے طور پر پاکستان میں عدالتوں کے ذریعے آئین اور مروجہ قوانین پر عمل ہوتا ہے۔ آئین ، قانون اور عالمی اصولوں سے ماورا کوئی بھی مطالبہ امتیازی، جانبدارانہ اور عدل کے منافی کہلائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی ایک سزا یافتہ قیدی کے طور پر جیل میں ہیں۔ انہیں ملکی آئین و قانون اور عالمی اصولوں کے مطابق تمام حقوق حاصل ہیں اور کئی مقدمات میں انہیں ریلیف ملنا شفاف اور منصفانہ ٹرائل پر مبنی عدالتی نظام کا مظہر ہے۔ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے اپنی رپورٹ میں عمران خان کی حراست کا فیصلہ من مانا اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ یہ رپورٹ پی ٹی آئی کے زلفی بخاری کی لاء فرم کے ذریعے اقوام متحدہ میں دائر کی گئی درخواست کی بنیاد پر مرتب کر کے گزشتہ روز جاری کی گئی۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان کا سیاسی، انتظامی اور عدالتی نظام مروجہ آئین و قانون کے تحت کام کر رہا ہے اور اگر ملک کے کسی شہری کو کسی قسم کے تحفظات ہوں تو وہ مجاز سیاسی، انتظامی اور عدالتی فورموں سے رجوع کر سکتا ہے جبکہ پاکستان میں پریکٹس چل بھی رہی ہے۔ عمران خان کے خلاف مقدمات بھی قانون کے مطابق درج اور قائم ہوئے ہیں جن میں سے دو مقدمات میں وہ سزا یافتہ بھی ہیں۔ انہوں نے اپنی سزائوں اور حراست کے خلاف مجاز عدالتی فورموں پر درخواستیں دائر بھی کر رکھی ہیں اور انہیں ضمانتوں کی شکل میں ریلیف مل بھی رہا ہے ا س لئے نہ تو پی ٹی آئی کے کسی رکن کی جانب سے عمران خان کے معاملہ میں اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کا کوئی جواز بنتا تھا اور نہ ہی ایسی کسی درخواست پر اقوام متحدہ کو کسی قسم کی کارروائی کرنا چاہیے تھی کیونکہ یہ معاملہ سراسر پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے زمرے میں نہیں آتا۔ اقوام متحدہ کے کرنے کا اصل کام تو یہ ہے کہ وہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں سالہا سال سے اسرائیل اور بھارت کے جاری مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ان کی کڑی گرفت کرے مگر اس معاملہ میں وہ اپنی کسی قرارداد پر بھی عملدرآمد نہیں کرا پایا جبکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اقوام متحدہ کے علاوہ امریکہ بھی کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا جس کے ایوان نمائندگان نے بھی پاکستان کے انتخابی نظام کے حوالے سے اپنی قرارداد میں بے سروپا الزام تراشی کی تھی۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون نے یو این ورکنگ گروپ کو مسکت جواب دیا ہے۔ اس تناظر میں اب ملک کے بدخواہوں کی جانب سے بیرون ملک پاکستان کا تشخص خراب کرنے کی سازشوں کا بھی قانون کی عملداری کے ساتھ سدباب کرنے کی ضرورت ہے۔