لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین پر مشتمل الیکشن ٹربیونل نے این اے 118 سے حمزہ شہباز کی کامیابی کے خلاف عالیہ حمزہ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلئے۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق اعترضات عائد کردئیے۔ وکیل حمزہ شہباز نے موقف اپنایا کہ درخواست گزار نے متعلقہ دستاویزات لف کیں نہ متعدد صفحوں پر دستخط موجود ہیں، الیکشن ایکٹ کے تحت کیس ان پٹیشنز کو دیوانی انداز میں چلایا جانا چاہئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ متعدد الیکشن پیٹیشن میں مشترکہ سوالات ہیں جن کے جوابات درکار ہیں، کیا درخواست میں نوٹس ہونے کے بعد اعتراض عائد ہوسکتا ہے؟۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عام طور پر الیکشن ٹریبونل میں اعتراضات کی نوعیت معمولی ہوتی ہے، الیکشن ایکٹ کے تحت ٹریبونل کا طریقہ کار پرفیکٹ بنایا گیا ہے لیکن یہ پرفیکٹ طریقہ کار پرفیکٹ نظام کے لیے ہے، جہاں پر ایک انتظامی ادارے پر ایک ہی نوعیت کے سنگین الزامات ہوں تو کیا ہمیں عمومی اعتراضات دیکھنے چاہئیں، الیکشن ایکٹ کیوں بنا اس کا مقصد کیا تھا؟ جمہوری سسٹم ہے عوامی نمائندے الیکٹ ہوکر آتے ہیں اس جمہوری پراسیس کی کیا ویلیو رہ جاتی ہے؟ جہاں ایسے الزامات ہوں اور ان کے جوابات نہ ملیں۔ فلوریڈا والے الیکشن ہوں تو پھر اور بات ہے، وہاں ہم ایسے اعتراض دیکھ سکتے ہیں، یہاں ہر دوسرا الیکشن عدالت میں آتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اعتراض ہے کہ پیٹیشنز پر دستخط نہیں ہیں، کیا جج سائن کرنا نہیں بھول جاتا ہے؟ کیا پارلیمنٹرینز نہیں بھول جاتے ہیں؟۔ وکیل حمزہ شہباز نے موقف اپنایا کہ الیکشن ٹریبونل کا دائرہ اختیار بہت محدود ہے، اب تو سپریم کورٹ نے بھی کہہ دیا ہے کہ ایک سول جج کیس سنتے وقت آئین کی کتاب سامنے رکھے، اگر سول جج آئین کو دیکھ کر فیصلہ کرسکتا ہے تو پھر ٹریبونل کیوں نہیں؟۔
حمزہ شہباز کی کامیابی کیخلاف عالیہ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب
Jul 04, 2024