لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے مراکز صحت کی تعمیر ومرمت مارچ تک مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اجلاس میں ہیلتھ ریفارمز کے لئے اہم فیصلے کئے گئے۔ مراکز صحت، تحصیل اور ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں بائیومیٹرک حاضری لازمی کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں تھیلیسیما سنٹر قائم ہوں گے۔ ڈسٹرکٹ تھیلیسیمیا سنٹر کو ریجنل بلڈ سنٹرز کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ وزیراعلی نے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں ویل ویمن کلینک قائم کرنے کی ہدایت کی۔ ہر ڈویژن میں میمو گرافی مشین، بریسٹ کلینک آن ویل ہر ضلع میں باری باری سروسز مہیا کرے گا۔ وزیر اعلیٰ نے ہسپتالوں میں گارڈز کی طرف سے پیسے وصول کرنے کی شکایت کا سخت نوٹس لے لیا اور ہسپتالوں میں سکیورٹی کا پبلک فرینڈلی سسٹم لانے کے لئے پلان طلب کر لیا۔ لیپرو سکوپی اور انڈوسکوپی سروسز جلد از جلد فنکشنل کرنے کی ہدایت کی۔ راجن پور میں سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے راجن پورکے نئے ڈی ایچ کیو ہسپتال کا فوری پلان طلب کر لیا۔ شیخوپورہ اور بہاولنگر میں آؤٹ سورسنگ کے ذریعے جدید ترین ٹیسلا ایم آر آئی مشینیں مہیا کی جائیں گی۔ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر اور ٹرینڈ سٹاف فراہم کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا۔ ہسپتالوں میں صفائی کا نظام میکانائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا، میکینکل سوئپر مہیا کیے جائیں گے۔ منتخب آر ایچ سیز کو فنکشنل ہسپتال بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ مراکز صحت میں ادویات کی 100فیصد مفت فراہمی یقینی بنانے اور میڈیسن سپلائی چین میں بہتری لانے کا حکم دیا گیا۔ سال میں دو مرتبہ ہیلتھ میں تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے اور مراکز صحت کے ہیلتھ سٹاف کی پبلک ہیلتھ ٹیکنیشن ٹریننگ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ لیڈی ہیلتھ وزیٹر اور دیگر سٹاف کو ای سی جی ٹریننگ کرائی جائے گی۔ 200 بنیادی مراکز صحت میں مارچ تک 24گھنٹے سروسز مہیا ہوں گی۔ 717 ہیلتھ نیوٹریشن سپروائزر کو نیوٹریشن ٹریننگ کرائی جائے گی۔ دور دراز ہسپتالوں میں اینستھیزیا، پیڈز اور کارڈیالوجیسٹ ہفتے میں ایک بار وزٹ کریں گے۔ سی ٹی سکین اور پتھالوجی سروسز آؤٹ سورس کی جائیں گی۔ مریم نواز نے کہاکہ ہر ہیلتھ فیسیلیٹی عوام کی دہلیز تک پہنچانا میرا خواب ہے۔ مراکز صحت کو اپ گریڈ کرنے سے بڑے ہسپتالوں میں مریضوں کا رش کم ہوگا۔ ہیلتھ سروسز کو گھر تک پہنچانے کا ماڈل اپنایا جائے۔ سرکاری ہسپتالوں میں سرجری کو لیپرو سکوپی پر لانا چاہیے۔ گزشتہ چار سال ہیلتھ سمیت ہر شعبہ میں گڈگورننس کا بحران رہا۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے بھکر کے قریب وین اور ڈالے میں تصادم اور ساہیوال کے قریب کار حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مریم نواز نے ''ورلڈ پلاسٹک بیگ فری ڈے'' پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم پنجاب میں پلاسٹک بیگ کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے اپنے عزم کی تجدید کرتے ہیں۔ پلاسٹک کی آلودگی ایک بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدام کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ دوسری جانب مریم نوازشریف نے اجلاس میں منفرد اقدام کرتے ہوئے آٹا کے مارکیٹ نرخ منگوا کر سامنے رکھ دئیے۔ محکمہ فوڈ کی بریفنگ میں پیش کردہ ڈیٹا مارکیٹ کے آٹا نرخ سے مختلف تھے۔ وزیراعلیٰ نے آٹا کے نرخ کے غلط اعدادوشمار پیش کرنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں کوالٹی کنٹرول سٹینڈرڈ کی کیٹیگری کے مطابق آٹا نرخ کے تعین کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے آٹا کے مارکیٹ نرخ کی ڈیلی رپورٹ طلب کرلی۔ پرمٹ کے ساتھ آٹا کی نقل و حمل کی اجازت کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ فوڈ کی ری سٹرکچرنگ کی ہدایت کی اور کرپٹ عناصر کے خلاف یقینی قانونی کارروائی، محکمہ فوڈ کے افسروں اور ملازمین کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا میکنزم بنانے کا حکم بھی دیا۔ مریم نواز نے کہاکہ آٹا کے نرخ ناجائز طور پر بڑھانے کی اجازت نہیں دوں گی۔ مافیاز اپنا کام کررہے ہیں اور محکمے سو رہے ہیں۔ محکمے اپنا کام نہیں کریں گے تو گورننس کیسے بہتر ہوگی۔ کسان اپنی گندم بیچ چکا ہے، اب مافیاز کو عوام کا استحصال نہیں کرنے دیں گے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 2.2 ملین میٹرک ٹن گندم کے سرکاری ذخائر موجود ہیں۔ پنجاب میں مجموعی طور پر 6 ملین میٹرک ٹن سے زائد گندم موجود ہے۔ ذخیرہ اندوزی کے سدباب کیلئے گندم ذخائر کی جیو ٹیگنگ کی جا رہی ہیں۔