آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ صوبہ بھر میں عشرہ محرم میں 38 ہزار سے زائد مجالس اور 10 ہزار 700 سے زائد جلوس منعقد ہونگے ۔عشرہ محرم کے دوران صوبہ بھر میں 04 لاکھ 57 ہزار سے زائد افسران و اہلکار سکیورٹی فرائض سر انجام دیں گے ، صوبائی دارالحکومت میں 28 ہزار سے زائد افسران و اہلکار محرم سکیورٹی پر تعینات ہونگے ، مجالس سکیورٹی پر 66 ہزار اور جلوسوں کیے سکیورٹی انتظامات میں 45 ہزار سے زائد رضا کار معاونت فراہم کریں گے ۔عشرہ محرم کے ہر دن جلوسوں اور مجالس کی تعداد کی مناسبت سے نفری کو تعینات کیا گیا ہے ، سی ٹی ڈی ، سپیشل برانچ ، ٹریفک پولیس، ڈولفن ، پیرو سمیت دیگر فیلڈ فارمیشنز محرم سکیورٹی انتظامات میں فرائض سر انجام دیں گے، صوبہ بھر میں 633 جبکہ لاہور میں 283 مقامات کو فلیش پوائنٹس قرار دیا گیا ہے ۔
لاہور میں 54 مقامات انتہائی حساس اور 229 حساس قرار، اضافی نفری تعینات کی جائے گی،صوبہ بھر میں 586 مقامات حساس جبکہ 146 مقامات انتہائی حساس قرار دئیے گئے، آئی جی پنجاب کا امن کمیٹیوں اور مجالس و جلوسوں کے منتظمین کے ساتھ کلوز کوارڈینیشن سے تمام مسائل قبل از وقت حل کرنے کا حکم، لاہور سمیت تمام اضلاع میں طے شدہ روٹس اور مقامات کے علاوہ کسی اور جگہ جلوس، مجلس کی اجازت نہیں ہوگی ۔لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی پاسداری پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا ، اشتعال انگیزی کے خطرے کے پیشِ نظر فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جائے گی،محکمہ داخلہ کے سکیورٹی ایس او پیز پر من و عن عمل در آمد یقینی بنایا جائے گا ، حساس مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے ، میٹل ڈٹیکٹرز اور واک تھرو گیٹس کو چیکنگ میں استعمال کیا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کی تشہیر کے مرتکب قانون شکنوں کو کوئی رعایت نہیں ملے گی ، آر پی او، سی پی اوز اور ڈی پی اوز محرم سکیورٹی انتظامات کی خود نگرانی کریں گے، تمام اضلاع میں محرم کنٹرول رومز فعال ہونگے جو سنٹرل پولیس آفس کے مرکزی کنٹرول روم سے چوبیس گھنٹے رابطہ میں ہونگے ۔