الیکشن سے دست برداری نامنظور: بائیڈن کا ڈیموکریٹ گورنروں سے مکالمہ

امریکی صدر جو بائیڈن نے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے دست بردار نہ ہونے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے اندر سے دستبرداری کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو مسترد کر دیا۔

امریکہ کی 23 ڈیموکریٹک ریاستوں کے گورنروں سے بدھ کے روز ملاقات کر کے انہوں نےاپنے اہم سیاسی ساتھیوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ اس سال نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں اپنی پارٹی کی جانب سے امیدوار رہنے کے لیے ذہنی اور جسمانی طور پر فٹ ہیں۔حال ہی میں اٹلانٹا میں نیوز چینل سی این این کے تحت سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ پہلے صدارتی مباحثے میں بائیڈن کی خراب کارکردگی کے بعد ڈیمو کریٹک پارٹی کے اندر سے بھی کئی حلقوں کی جانب سے اپنا صدارتی امیدوار تبدیل کرنے کا کہا جا رہا ہے۔گورنروں کے ساتھ صدر بائیڈن کی ملاقات ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب صدر کے معاونین بھاری رقوم کا عطیہ دینے والوں اور ڈیموکریٹک پارٹی کے اعلیٰ قانون سازوں اور حامیوں کو یہ یقین دلاتے رہے ہیں کہ جو بائیڈن، ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ٹرمپ کے خلاف الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں اور وہ انہیں 5 نومبر کے انتخاب میں شکست دے سکتے ہیں خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر بائیڈن نے بدھ کے روز اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے نومبر کے انتخاب میں حصہ لینے کا عزم ظاہر کیا اور انہوں نے پارٹی کے اندر سے دستبرداری کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو مسترد کر دیا۔ بائیڈن نے کہا کہ انہیں انتخابی دوڑ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔صدر کے ایک مشیر نے سوشل میڈیا کے ایک پلیٹ فارم ایکس پر شائع ہونے والی اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ صدر کا کہنا ہے کہ میں الیکشن لڑ رہا ہوں۔ میں ڈیموکریٹک پارٹی کا لیڈر ہوں۔ مجھے کوئی باہر نہیں نکال سکتا۔اے پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بیان صدر اور ان کے معاونین کی طرف سے کیپیٹل ہل پر اپنے اتحادیوں اور پارٹی میں اعلیٰ سطح پر بڑھتی ہوئی بے چینی کو دور کرنے کی ایک کوشش تھی۔بائیڈن کی انتخابی مہم کی سربراہ جین اومیلی ڈلن اور مہم کی مینیجر جولی شاوی روڈریگز نے بدھ کو اپنے ایک پیغام میں اصرار کیا ہے کہ بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان مقابلہ اب بھی بہت سخت ہے۔ اس پیغام کا مقصد صدارتی مباحثے میں کارکردگی سے متعلق بائیڈن پر تنقید کے اثرات کو زائل کرنا ہے۔صدارتی مباحثے کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر رہنما بائیڈن کی حمایت میں بیان دے رہے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ پارٹی کے اندر بڑھتی ہوئی بے چینی کو دور کرنے کے لیے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔نیویارک کے سینیٹر چک شومر نے، جو سینیٹ کے اکثریتی رہنما ہیں، منگل کے روز کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ 81 سالہ صدر ملک کی خدمت کرنے کے لیے انتہائی موزوں شخصیت ہیں۔انہوں نے پارٹی کے دیگر اعلیٰ عہدے داروں کی آواز میں اپنی آواز شامل کرتے ہوئے کہا کہ میں بائیڈن کے ساتھ کھڑا ہوں۔

ای پیپر دی نیشن