روسی باشندوں کو جمعرات کو ایک صدی سے زیادہ عرصے کے دوران گرم ترین موسم کا سامنا تھا جب ماسکو میں 1917 کا ریکارڈ ٹوٹ گیا اور دنیا کے سب سے بڑے ملک کے شہروں میں درجہ حرارت 35 ڈگری سیلسیس (95 فارن ہائیٹ) سے بھی زیادہ رہا۔
فوبوس موسمی مرکز نے بتایا کہ ماسکو میں جہاں شدید موسمِ سرما میں درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سیلسیس تک گر سکتا ہے، تین جولائی کو پارہ بڑھ کر 32.7 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا جس نے اس دن کا 1917 کا ریکارڈ نصف ڈگری کے اضافے سے توڑ دیا۔فوبوس نے کہا کہ روس کے بحرالکاہل کے ساحل اور سائبیریا کے جنگلات سے لے کر روس کے یورپی حصوں تک گرمی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔گرم موسم کی وجہ سے ایئر کنڈیشنرز اور پنکھوں کی بڑھتی ہوئی طلب پیدا ہوئی جبکہ ماسکو کے باشندوں نے ریکارڈ مقدار میں آئس کریم اور ٹھنڈے مشروبات کا استعمال کیا۔ میٹرو اور کئی ٹرینوں میں مسافروں کو پانی پہنچایا گیا۔ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین نے 20 ملین سے زیادہ آبادی والے ماسکو میٹروپولیٹن علاقے کے رہائشیوں پر زور دیا کہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور دن کے گرم ترین اوقات میں باہر جانے سے گریز کریں۔سوبیانین نے کہا، "دن کے دوران ہوا کا درجہ حرارت آب و ہوا کے معمول سے زیادہ اور 30 ڈگری سے بڑھ جائے گا۔"انہوں نے کہا کہ جمعہ کو گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی گئی تھی اور ژالہ باری کا امکان تھا