لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے، دین اور اسلام سے محبت میرے خون میں شامل ہے۔بین المسلمین کانفرنس سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ سوات میں جو ہوا ہم سب کیلیے باعث فکر ہے. کوئی گروہ آکر قانون ہاتھ میں لے گا تو پھر کوئی بھی نہیں بچے گا۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ احسن اقبال مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں انہیں بھی گولی ماری گئی، میں آپ کے ساتھ ایک واقعہ شیئر کرنا چاہتی ہوں، میں ایک ماں ہوں میرے 3 بچے ہیں اور اس صوبے کے بچوں کی ذمہ داری بھی میرے سر ہے، ایک بچے کے ساتھ زیادتی ہوئی ملزم کو پکڑا تو مذہب کا ایشو بنا دیا گیا. میرے خلاف فتویٰ جاری ہوگیا الزامات لگنا شروع ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین کیلیے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا، سوات جیسے تشویشناک واقعات کی روک تھام کی ضرورت ہے، جب جرم ثابت ہو تو مجرم کو پکڑ کر قانون کے حوالے کرنا چاہیے، حق اور سچ کا ساتھ دینا میری اور آپ سب کی ذمہ داری ہے، قرآن پاک یا مذہب کی بے حرمتی کی بہت شکایات آ رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جڑانوالہ میں جو جانی نقصان ہوا اس سے اللہ نے ہمیں بچا لیا، سوشل میڈیا پر ایسا مواد ہوتا ہے آئی جی پنجاب نے بتایا کہ 50 ہزار سے زائد اکاؤنٹس اور پیجز ختم کیے ہیں، آپ لوگوں کی نظر میں بھی ایسی کوئی چیز ہو تو ہمیں بتائیں۔مریم نواز نے کہا کہ بچیوں کے اسکول کے بارے میں ایک حضرت سوشل میڈیا پر فتویٰ دے رہے ہیں، سب جانتے ہیں حضور ﷺ کے کیا احکامات اور فرمان ہیں، اس کے مخالف جا کر کوئی فتویٰ دینا بذات خود بہت بڑا جرم ہے۔وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ میں نے کل سب کو وزیر اعلیٰ ہاؤس بلایا ڈھائی گھنٹے میٹنگ کی. میں نے واضح احکامات جاری کیے علما کرام کو بلا کر میٹنگ کریں. ڈی سیز، ڈی پی او اور آر پی او خود جا کر علما کرام سے ملاقاتیں کریں، خود جا کر پوچھیں کہ سکیورٹی اور سیفٹی کے سوا کسی چیز کی ضرورت ہے تو کریں۔