حسب روایت اس سال بھی قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کئے جانے کے ایک روز بعد وزارت خزانہ کی جانب سے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ دو گھنٹے جاری رہنے والی اس پریس کانفرنس میں اپنی اقتصادی ٹیم کے ہمراہ وزیر خزانہ نے بھر پور طریقے سے بجٹ پرحکومت کا دفاع کیا ۔وزیرخزانہ نے کہا کہ اس سال بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا بلکہ ایسے افراد اور شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ میں شامل کیا جا رہا ہے جو اس ملک کے وسائل سے پیسہ تو بناتے ہیں لیکن اپنے حصے کا ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس کے نظام کو منصفانہ بنانے کے لیے سپشل ایکسائز ڈیوٹی اور ریگو لیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ کر دیا ہے جبکہ ایکسائز ڈیوٹی کا بھی بتدریج خاتمہ کر دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے نئے شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ میں شامل کیا ہے لیکن ساتھ ہی سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد کمی کر دی ہے ۔ جس سے عوام کو بتیس ارب روپے کا ریلیف ملے گا حکومت کی آمدنی میں کمی ہو گی۔
وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ روزگارکے مواقع پیدا کرنے میں حکومت کو خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ وزیرخزانہ نے واضح کیا کہ سوشل سیکٹر کےمیں تعلیم اور صحت کا بجٹ کم نہیں کیا گیا ۔ دونوں وزارتوں کی صوبوں کو منتقلی کے باوجود حکومت نے اس مد میں رقوم رکھی ہیں۔ انہوں نے واضح الفاط میں کہا کہ حکومت ، وزیر اعظم ، صدر یا کسی بھی وزیر مشیر کا فیڈرل بورڈ آف ریونیو پر کوئی دباؤ نہیں ۔بجٹ کا مقصد حکومت کی آمدنی اور اخراجات میں توازن پیدا کرنا ہے،ساٹھ سال کی خرابیاں ایک بجٹ میں دور نہیں کی جا سکتیں۔
ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ صنعت کو فروغ دینے کے لیے اپنے سرمائے سے فیکٹری لگانے والوں کو پانچ برس تک ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے۔زرعی ٹیکس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زرعی آمدن پر ٹیکس صوبوں کا حق ہے امید ہے کہ اس کی وصولی کے نظام کو بہتربنانے کے لیے صوبائی حکومتیں خاطر خواہ اقدامات کریں گی۔ کیمرا مین کاشف عباسی کے ساتھ فیض پراچہ، وقت نیوز، اسلام آباد۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس کے نظام کو منصفانہ بنانے کے لیے سپشل ایکسائز ڈیوٹی اور ریگو لیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ کر دیا ہے جبکہ ایکسائز ڈیوٹی کا بھی بتدریج خاتمہ کر دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے نئے شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ میں شامل کیا ہے لیکن ساتھ ہی سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد کمی کر دی ہے ۔ جس سے عوام کو بتیس ارب روپے کا ریلیف ملے گا حکومت کی آمدنی میں کمی ہو گی۔
وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ روزگارکے مواقع پیدا کرنے میں حکومت کو خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ وزیرخزانہ نے واضح کیا کہ سوشل سیکٹر کےمیں تعلیم اور صحت کا بجٹ کم نہیں کیا گیا ۔ دونوں وزارتوں کی صوبوں کو منتقلی کے باوجود حکومت نے اس مد میں رقوم رکھی ہیں۔ انہوں نے واضح الفاط میں کہا کہ حکومت ، وزیر اعظم ، صدر یا کسی بھی وزیر مشیر کا فیڈرل بورڈ آف ریونیو پر کوئی دباؤ نہیں ۔بجٹ کا مقصد حکومت کی آمدنی اور اخراجات میں توازن پیدا کرنا ہے،ساٹھ سال کی خرابیاں ایک بجٹ میں دور نہیں کی جا سکتیں۔
ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ صنعت کو فروغ دینے کے لیے اپنے سرمائے سے فیکٹری لگانے والوں کو پانچ برس تک ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے۔زرعی ٹیکس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زرعی آمدن پر ٹیکس صوبوں کا حق ہے امید ہے کہ اس کی وصولی کے نظام کو بہتربنانے کے لیے صوبائی حکومتیں خاطر خواہ اقدامات کریں گی۔ کیمرا مین کاشف عباسی کے ساتھ فیض پراچہ، وقت نیوز، اسلام آباد۔