ڈاکٹر عبدالمالک کا ساتھ دینگے : اختر مینگل کی نامزد وزیراعلی بلوچستان کو گھر جا کر مبارکباد

ڈاکٹر عبدالمالک کا ساتھ دینگے : اختر مینگل کی نامزد وزیراعلی بلوچستان کو گھر جا کر مبارکباد

کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ + بیورو رپورٹ) بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نامزد وزیر اعلیٰ عبدالمالک سے ملاقات کے لئے ان کے گھر گئے اور انہیں مبارکباد دی۔ دونوں رہنما¶ں نے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ خواہش ہے اختر مینگل اپوزیشن میں بیٹھ کر ہماری خامیاں بتائیں، بلوچستان کی گھمبیر صورتحال کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے سب کو ساتھ دینا ہو گا۔ امن و امان خراب کرنے والوں کو منظر عام پر لا¶ں گا۔ بی این پی جمہوری جدوجہد میں ہمارے ساتھ رہی ہے، بلوچستان کے مسائل حل کرنے کے لئے بی این پی کا ساتھ چاہئے۔ بلوچ رہنما اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے ابھی تک حلف لینے کا فیصلہ نہیں کیا، امید ہے ڈاکٹر عبدالمالک کے دور میں مسخ شدہ نعشوں کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔ بلوچستان کی بہتری کے لئے ڈاکٹر عبدالمالک کا ساتھ دیں گے۔ ڈاکٹر عبدالمالک کے مثبت فیصلوں کی حمایت کریں گے۔ ہمارا مینڈیٹ رات کی تاریکی میں بدل دیا گیا۔ میں ڈاکٹر عبدالمالک کے لئے دعاگو ہوں، امید ہے اب بلوچستان کے مسائل حل ہوں گے۔ قبل ازیں پارٹی کی سنٹرل کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے لئے اسٹیبلشمنٹ کے منہ میں ہاتھ ڈال کر اختیارات لینا آسان کام نہیں، انتخابات میں ہونے والی دھاندلی اور بے ضابطگیوں پر وائٹ پیپر جاری کریں گے، پارلیمنٹ کا حصہ بننے یا اسمبلیوں کو خیرباد کہنے کا فیصلہ بلوچ عوام پر چھوڑ رہے ہیں 28 جون تک تمام اضلاع کے عہدیداروں کے ساتھ مشاورت مکمل کر کے 30 جون کو جلسہ عام میں اس کا اعلان کریں گے۔ کوئٹہ میں ثناءبلوچ، آغا حسن ایڈووکیٹ، احمد نواز بلوچ، غلام نبی مری، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی سمےت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انتخابات کے نتائج دن کے اجالے اور رات کے اندھیرے میں چوری کئے گئے، ہمارے منتخب رکن صوبائی اور قومی اسمبلی کے نتائج تبدیل، ڈیتھ سکواڈ کے ذریعے خوف و ہراس پھیلانے، انتخابی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے کے حقائق کو منظر عام پر لاتے ہوئے ہم آج بھی کہتے ہیںکہ 11 مئی کے انتخابی نتائج بارے ہمارے تحفظات پر مہر اسلام آباد کے مقتدرہ نے ثبت کر دی ہے آج بھی 6 دہائیاں گزرنے کے بعد بلوچ ملک میں تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت سے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے رضاکارانہ طور پر صوبے کو کشت و خون کی دلدل سے نکالنے، بلوچ عوام کی عزت نفس کی بحالی، جاری انسانی حقوق کی پامالی، مسخ شدہ لاشوں کے خاتمے، غیر انسانی آپریشن، قدرتی وسائل کی لوٹ مار اور امن و بھائی چارے کی فضا قائم کرنے کے لئے انتخابی عمل میں حصہ لیا مگر مقتدرہ نے ہمیں دئیے گئے عوامی مینڈیٹ کے تقدس کو پامال کیا۔ اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے قومی، سماجی اور معاشی معاملات کو سلجھانے کی بجائے مزید گھمبیر بنایا جا رہا ہے جس کی مثال حکومت کی تشکیل کے عمل کے دوران ہی مند، سپلنجی، تربت اور دیگر میں فوجی آپریشن میں تیزی لانا ہے، یہ سب کچھ یہاں کے ساحل اور وسائل کا کنٹرول لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی بلوچستان کی م¶ثر آواز ہے، وفاق اور بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔
اختر مینگل / مبارکباد

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...