ابوظہبی + اسلام آباد (اے پی اے) ابو ظہبی کی وفاقی عدالت نے سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کو ایک ماہ میں ڈی پورٹ کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ توقیر صادق کو 3 جولائی سے قبل پاکستان ڈی پورٹ کر دینا چاہئے۔ سابق چیئرمین اوگرا کو ایک ماہ میں اپیل دائر کرنے کا حق ہے۔ پاکستانی حکام نے توقیر صادق کو پاکستان ڈی رپورٹ کرنے کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔ توقیر صادق کو گذشتہ سال 29 دسمبر کو یو اے ای میں داخل ہونے کے بعد انٹرپول کے وارنٹ پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر پاکستان میں 2009ءسے 2011ءکے دوران بطور چیئرمین اوگرا کک بیکس کا الزام ہے جس پر سپریم کورٹ بھی ان کی گرفتاری اور انہیں ملک واپس لانے کا حکم دے چکی ہے۔ دوسری جانب نیب نے سابق وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی کو توقیر صادق کی متنازعہ تقرری کیس میں دوبارہ طلب کر لیا ہے۔ ترجمان نیب نے کہا کہ توقع ہے کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما رواں ہفتے انویسٹی گیٹرز کے سامنے پیش ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ایک نوٹس یوسف رضا گیلانی کو ارسال کیا گیا تھا، اس پر انہوں نے عمل نہیں کیا، جس کے تحت انہیں تیس مئی کو نیب ہیڈ کوارٹر میں حاضر ہونا تھا ایک ایسے فرد کے خلاف جو نیب کے تین نوٹس کی تعمیل نہیں کرتا تو نیب آرڈیننس کے تحت اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے، ایسے کسی فرد کو گرفتاری اور بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ راجہ پرویز اشرف 17 مئی کو نیب کے انویسٹی گیٹرز کے سامنے پیش ہوئے تھے اور اپنا تفصیلی بیان ریکارڈ کرایا تھا۔ انہیں ایک سوالنامہ بھی دیا گیا تھا، جسے پر کر کے انہیں تین جون تک واپس کرنا تھا۔ راجہ پرویز اشرف نے تین جون تک کا وقت طلب کیا تھا اور نیب نے ان کے جواب میں کہا تھا کہ اس کا فیصلہ کرنے بعد جواب دیا جائے گا، جبکہ ان کا نام بائیس ارب روپے کے رینٹل پاور پراجیکٹ کے ریفرنس میں ان کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔ نیب کے اہلکار نے کہا کہ اگر انویسٹی گیٹرز راجہ پرویز اشرف کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے تو ریفرنس میں ان کا نام شامل کرنے کے لئے ایک ضمنی بیان احتساب عدالت کے سامنے جمع کرایا جا سکتا ہے۔
توقیر صادق