لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ میں نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو اور نگران وزیر پانی و بجلی کی طرف سے چیئرمین واپڈا کوکوآرڈینیٹر کے عہدے سے ہٹانے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دینے اور تمام جینکوز، ڈیسکوز، این ٹی ڈی سی، این پی پی سی اور فیسکوز وغیرہ میں کی جانیوالی تقرریوں کا ریکارڈ طلب کرنے کےلئے متفرق درخواست کر دی گئی جس کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال آج کریں گے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ واپڈا میں بحران انتظامی نااہلی کی وجہ سے آیا اور لوڈ شیڈنگ ختم کی جاسکتی ہے۔ جب واپڈا نے معاملات کمپنیوںکو سونپے تھے تو اُس وقت 14336 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ےھی۔ بجلی میں کمی 2006 سے ہونا شروع ہوئی 2011تک بجلی کی طلب 15060 میگا واٹ ہی رہی۔ سی این جی سٹیشن لگانے سے گیس کا بحران پیدا ہوا اُس سے دو نقصان ہوئے۔ سی این جی سٹیشن چلانے کے لیے بجلی کی کھپت 40,000 یونٹ ہے جبکہ پٹرول سٹیشن پر بجلی کی کھپت صرف 4,000 یونٹ ہے۔ تمام ڈیسکوز کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے 225 ارب کا نقصان ہوا اور پاکستان میں میں بجلی کے ریٹ پورے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ اٹلی میں ریٹ 28 سینٹ ہے جبکہ انڈیا میں 11.3، بنگلہ دیش 4.5 سینٹ اور قازقستان میں 4 سینٹ ہے۔