چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں نورکنی لارجربینچ نے میموکمیشن کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیرایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ حسین حقانی سے بات ہوئی ہے،انہیں سیکیورٹی خدشات ہیں، جبکہ درخواست گزاراب خود وزیراعظم بن گیا ہے اس لیے حسین حقانی کوپاکستان واپس آنے پرتحفظات ہیں، چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ریمارکس دئیے کہ کوئی بھی وزیراعظم بنے،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا،کسی کوکسی کے ساتھ زیادتی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ عدالت سیکرٹری داخلہ اوراٹارنی جنرل کوحسین حقانی کے پاسپورٹ کی منسوخی کا حکم دے سکتی ہے لیکن ایسے اقدامات حسین حقانی کے لیے مشکلات کا باعث بنیں گے،جس پراٹارنی جنرل نے کہا کہ حسین حقانی ملزم نہیں لہذاٰ ایسے سخت اقدامات مناسب نہیں ہیں،،اگرقانون کے خلاف کوئی کام ہوا تونظرثانی چاہیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی حرمت کا مسئلہ ہے پاکستان کی سپریم کورٹ کسی سے کم نہیں،،،ہم اس معاملے میں بہت محتاظ طریقے سے چل رہے ہیں،بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی.
میمو کیس میں سپریم کورٹ نے امریکا میں سابق سفیرحسین حقانی کو چار ہفتوں میں پاکستان لانے کا حکم دے دیا.
Jun 04, 2013 | 20:40