خیبرایجنسی (اے پی اے) جماعت اسلامی خیبر پی کے کے امیر اور طالبان مذاکرات کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ فوج اور طالبان کی قیادتیں امن کی خاطر براہ راست مذاکرات کریں، قبائلی علاقوں کی آباد کاری اور ترقی کے لئے بڑے معاشی پیکیج کی ضرورت ہے، اُسامہ اور حکیم اللہ محسود کو شہید سمجھتے ہیں۔ وہ لنڈی کوتل کے دورافتادہ علاقے لوئے شلمان میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں جاری بدامنی کی اصل وجہ حکمرانوں کا امریکی ڈالرز کا لالچ اور خوف ہیں اور یہی وجہ ہے کہ حکمران اور فوج دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات میں تعطل پیدا ہوا ہے لیکن ہم مایوس نہیں اور آخر دم تک امن کی بحالی کی کوششوں کا حصہ بنیں گے۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ قائداعظمؒ نے خود کوہاٹ کمپنی باغ میں قبائلی عمائدین سے معاہد ہ کے تحت فاٹا سے فوج واپس بلائی تھی اور مغربی سرحد کی ذمہ داری قبائلی عوام نے قبول کی تھی جس پر وہ آج تک قائم ہیں انہوں نے فاٹا میں فوجی آپریشن بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ فوجی آپریشن سے مسائل میں اضافہ ہوگا انہوں نے افسوس سے کہا کہ شمالی وزیرستان سمیت فاٹا کے دیگر علاقوں میں جٹ طیاروں کی بمباری میں بے گنا خواتین ، بچے اور بوڑھے مارے گئے جس کی حقیقت جاننے کے لئے آزاد میڈیا کو جانے کی اجازت دی جائے اس موقع پر انہوں نے نواز شریف اور آصف علی زرداری پر بھی زور دیا کہ وہ بیرونی دنیا سے قرض کی بھیک مانگنے کے بجائے بیرون ملک پڑی اپنی دولت واپس پاکستان لائیں۔
فوج اور طالبان کی قیادت براہ راست مذاکرات کرے: پروفیسر ابراہیم
Jun 04, 2014