اسلام آباد (آن لائن) سینٹ کی سمندر پار پاکستانیز و انسانی وسائل کے بارے میں ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں قید کی سزا مکمل کرنے کے باوجود جرمانہ کی رقم ادا نہ کرنے کے وجہ سے سعودی عرب کی جیلوں میں موجود پاکستانی قیدیوں کی رہائی کی لئے کمیونٹی ویلفیئر فنڈ میں اضافہ کی سفارش کی گئی ہے، خواتین کے ساتھ معصوم بچوں کی رہائی کے لئے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا۔کمیٹی کا اجلاس کنویئنر کمیٹی سینیٹر سحر کامران کی صدرات میں ہوا۔ کمیٹی نے اربوں ڈالر زرمبادلہ بھیجنے والے تارکین وطن کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی۔کنوینئر کمیٹی سینیٹر سحر کامران کے دورہ سعودی عرب کے دوران قونصلر جنرل کے ناروا روئیے اور سرکاری تقریب میں ممبران پارلیمنٹ کے بارے میں کئے گئے اظہار خیال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قونصلر جنرل وزیراعظم پاکستان کا نام غلط استعمال کر رہا ہے، میرے دورہ سعودی عرب کے دوران عملہ کو میرے ساتھ ملاقات سے روکا گیا اور دھمکیاں دی گئیں۔ سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ سینیٹر سحرکامران کے ساتھ قو نصلرجنرل کے ناروا روئیے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔ یوم تکبیر کی سرکاری تقریب میں قونصلر جنرل نے سینیٹر سحر کامران کی سیاسی وابستگی کا ذکر کیوں کیا۔ کنوینئر کمیٹی سحر کامران نے سوال اُٹھایا کہ کیا قونصلر جنرل آئین و قانون سے بالاتر ہے قائمہ کمیٹی کی طرف سے سیکرٹری خارجہ کو کارروائی کی سفارش کی گئی لیکن ابھی تک عمل نہیں ہوا۔ کمیونٹی ویلفیئر فنڈ عملے کی گاڑیوں کی مرمتی پر خرچ کیا جارہا ہے اور معصوم پاکستانی جیلوں میں بند ہیں ہسپتالوں میں مریضوں اور جیلوں میں قیدیوں پر اخراجات نہیں کئے جا رہے۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر تجویز کیا کی پاکستان اور سعودی عرب کے اعلیٰ سطحی وفود کے دورں کے دوران پاکستانی قیدیوں کے معاملہ کو ایجنڈا میں شامل کیا جایا کرے۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ نائلہ چوہان نے آگاہ کیا کہ قو نصلرجنرل سے وضاحت طلب کی گئی جس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ کنوینئر کمیٹی سحر کامران نے براہ راست رابطہ نہیں کیا تھا۔ جس پر کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ قو نصلرجنرل اور اُن کے دفتر کے اہلکار جھوٹ بول رہے ہیں سیکرٹری خارجہ نے عوامی نمائندگان کی عزت واحترام کو اولین ترجیح کی سختی سے ہدایت جاری کی ہوئی ہیں وزارت خارجہ کی اجازت کے بغیر کوئی فنڈز استعمال نہیں کیے جاسکتے لیکن ہنگامی حالت میں اجازت ہے سعودی حکومت کے قوانین سخت ہیں انتقال کرجانے والے پاکستانیوں کی واپسی کے لئے پی آئی اے کو ہدایات دی جائیں۔ جوائنٹ سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز عالمگیر خان نے کہا کہ سعودی عرب میں صرف ایک پاکستانی مجرم کو تین ملین ریال کا جرمانہ ہوا ہے کچھ افراد کی معمولی جرائم کی جرمانہ کی رقم ایک کروڑ ریال سے زائد ہے اور معمولی حادثات کی رقم ایک لاکھ 35 ہزار ریال ہے 21 ہزار ریال جرمانے سے زائد کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔
سعودی جیلوں سے پاکستانیوں کی رہائی کیلئے کمیونٹی ویلفیئر فنڈ میں اضافہ کیا جائے: ذیلی کمیٹی
Jun 04, 2014