نان فائلر کو لیز پر گاڑی خریدتے ہوئے قیمت کا 3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس دینا ہوگا

اسلام آباد( عترت جعفری ) فنانس بل ایکٹ کے تحت بڑی اہم تبدیلیاں کی گئیںہیں ان میں سے ایک لیزنگ کمپنیوں کے ذریعے گاڑی لینے والے نان فائلر کو گاڑی کی قیمت کی 3 فیصد کے مساوی ودھ ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا پڑیگا ‘ جائیداد سے حاصل ہونے والے کرایہ کی آمدن پر الگ سے ٹیکس عائد کردیا گیا اورفنانس بل میں اس کی مختلف شرح بیان کردی گئی۔ بلڈرز پر رہائشی اور کمرشل عمارات پر مقررہ شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ کراچی ‘ لاہور ‘ اسلام آباد ٹیکس کی شرح زیادہ ہوگئی جبکہ دیگر شہروں میں یہ شرح کم رکھی گئی ہے اور فنانس بل میں یہ شرحیں بیان کر دی گئیں ہیں۔ فنانس بل کے تحت قرضوں کو محدود کرنے کے قانون میں اہم ترمیم کی گئی ہے اور حکومت کو اس بات کا پابند بنا دیا گیا ہے کہ آئندہ دو سال میں پبلک ڈیٹ کو جی ڈی بی کے 60 فیصد مساوی لانا پڑیگا۔ فنانس بل کے تحت کسٹم ایکٹ 1990 ء میں اہم ترمیم لائی گئی ہے ۔ جس کے تحت کسی بھی غیر ملکی حکومت کے زیر تحت مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدہ کی صورت میں معاہدے میں درج حدود کی حد تک معاملات کا تبادلہ ہو سکے گا۔ سیلز ٹیکس ایکٹ کی ایک نئی ترمیم کے تحت ایسا شخص جو سیل ٹیکس اپنے پاس کاٹتا ہے لیکن وہ اسے قومی خزانہ میں جمع نہیں کرتا تو ریونیو ٹیکس کا افسر اسے اظہار وجوہ کا نوٹس دے گا اور خود روکے گئے ودھ ہولڈنگ ٹیکس کی رقم کا تعین کر لے گا۔ جو ڈیفالٹر کو جمع کرانی پڑے گی۔ بیرون ملک سے اگر کسی دو طرفہ یا کثیرالقومی معاہدے کے تحت معلومات آتی ہیں وہ خفیہ رکھی جائیں گی۔ بلڈرز پر مقررہ شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ انشورنس کمپنیاں نان فائلر کو انشورنس پریمیم کی ادائیگی پر ایڈوانس ٹیکس کاٹے گئی۔ معدنیات نکالنے پر ایڈوانس ٹیکس مختلف شرح سے ایڈوانس ٹیکس جمع کرانا ہوگا۔ تمام صوبائی ریونیو احکام نان فائلر سے جو ان کے پاس سیلز ٹیکس کے مقصد سے رجسٹرڈ ہے کہ ٹرن آور پر 3 فیصد ایڈوانس ٹیکس کاٹیں گئی۔فنانس ایکٹ کے تحت کرایہ کی آمدن پر اب الگ سے ٹیکس وصول کیا جائیگا اس سے قبل مختلف ذرائع سے حاصل آمدن کو جمع کرکے مجموعی آمدن پر ٹیکس لیا جاتا تھا لیکن اب کرایہ کی آمدن پر الگ سے ٹیکس وصول کیا جائیگا۔ 2 لاکھ روپے تک کرایہ کی آمدن ٹیکس سے مستثنی ہوگئی ۔ 2لاکھ سے 6لاکھ ر وپے تک کرایہ کی آمدن پر 2 لاکھ سے زائد رقم پر 5 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔ 6 سے 10 لاکھ تک کی آمدن پر 20 ہزار روپے بمعہ 6 لاکھ روپے کی رقم 10 فیصد مساوی ٹیکس لگے گا۔ 20 لاکھ سے زائد کرایہ کی آمدن پر 2 لاکھ 10 ہزار روپے بمع20 لاکھ سے زائد رقم کے 20 فیصد کے مساوی ٹیکس لگے گا۔ سیکورٹی کی فروغ پر ٹیکس کی شرحوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہاں سیکورٹی کی تحویل رکھنے کی معیاد ایک سال سے کم ہوگئی فروخت پر 2015ء میں 12.5 فیصد 2016ء میں 20 فیصد جبکہ نان فائلر کو 18 فیصد ٹیکس دینا پڑے گا۔ یہاں تک سیکورٹی اپنی تحویل رکھنے کی معیاد 12ماہ سے زائد ہو لیکن 24ماہ سے کم ہو وہاں فائلر کیلئے ٹیکس 12.5 فیصد جبکہ نان فائلر کیلئے 16 فیصد ہوگا۔ بلڈرز کی شرحوںپر اعلان کیا گیا ہے کراچی ‘ لاہور ‘ اسلام آباد میں کمرشل بلڈنگ کی صورت میں ‘ حیدرآباد سکھر‘ ملتان‘ پنڈی‘ کہوٹہ‘ میں بھی 210 روپے مربع فٹ ٹیکس لگے گا۔ جبکہ رہائشی بلڈنگ کی صورت میں کراچی ‘ لاہور ‘ اسلام آباد میں 750 مربع فٹ تک 20 روپے فی مربع فٹ‘ 751 سے 1500 مر بع فٹ تک 40 روپے فی مربع فٹ اور 1501 سے زائد کی رہائشی عمارت پر بلڈرز کو 70 روپے فی مربع فٹ ٹیکس دینا پڑے گا۔ جبکہ حیدر آباد ‘ سکھر ‘ فیصل آباد ‘ پشاور ‘ایبٹ آباد ‘مردان ‘ گوجرانولہ میں 750 مربع فٹ تک 15 روپے مربع فٹ‘ 751 سے 1500 مربع فٹ تک 35 روپے فی مربع فٹ اور 1501 اور اس سے زائد رہائشی عمارت پر 55 روپے فی مربع فٹ ٹیکس بلڈرز ادا کریں گے ۔اس طرح ڈویلپرز ٹیکس کی شرحوںکا اعلان بھی کر دیاگیا ہے۔پروکیج اور کمیشن کے اوپر بھی ودھ ہولڈنگ کی ٹیکس کی شرح بیان کر دی گئی ہیں۔ ایڈورٹائزنگ ایجنٹ فائلر 10 فیصد اور نان فائلر کو 15 فیصد ٹیکس دینا پڑے گا۔ اب وفاقی حکومت کو اس بات کا ذمہ دار بنا دیا گیا ہے۔2017-18ء میں کے مالیاتی خسارہ کو 4 فیصد تک رکھا جائے گا ۔ آئندہ مالی سال سے دو سال کے اندر ملک کے مجموعی پبلک قرضے کو جی ڈی پی کے 60 فیصد مساوی لایا جائے گا۔ 2018-19 ء کے بعد آئندہ پندرہ سالوں میں ہر سال جی ڈی بی کے 0.5 کے مساوی قرضوں کے کمی لائے جائے گئی اور اس کے حتمی طور پر جی ڈی بی کے 50 فیصد مساوی لایا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن