زراعت کیلئے زبردسست مراعات‘ کھاد‘ ٹیوب ویلوں کی بجلی سستی‘ صنعتوں کو بھی رعایتیں

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وفاقی بجٹ پیش کرتے ہوئے زرعی شعبے کیلئے مراعات کا اعلان کیا‘ کھاد کی بوری کی قیمتوں میں کمی کردی گئی۔ ڈی اے پی اور یوریا کی بوری 2800 روپے سے 2500 روپے کمی کر دی گئی اس پر حکومت 10ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔ یوریا کھاد بوری کی قیمت 1800سے کم کرکے 1400روپے کر دی گئی۔ اس پر حکومت 36 ارب روپے کی سبسڈی دیگی۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ کھاد انڈسٹری نے اس میں بھی 50 روپے کمی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ حکومت نے زرعی قرضوں کا حجم بڑھاکر 700 ارب روپے کر دیا ہے اور زرعی قرضوں پر مارک اپ 2 فیصد تک کم کردیا گیا ہے‘ چھوٹے کاشتکاروں پر قرضے کے حوالے سے گارنٹی کی فراہمی کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ زرعی شعبے کے لئے ٹیوب ویلوں پر یکم جولائی سے بجلی کے نرخ ساڑھے 3روپے یونٹ مزید کم کر دیا گیا جس کیلئے حکومت 27 ارب کی سبسڈی دی جائیگی۔ زرعی ٹیوب ویل کیلئے بجلی سستی کرکے 5 روپے 35 پیسے فی یونٹ مقرر کردیا جو پہلے 8.85 روپے تھا۔ کیڑے مار دوائوں پر عائد 7فیصد ہیلتھ ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ صنعتی یونٹس پر ڈیوٹی کی شرح 5 سے کم کرکے 3 فیصد کردی گئی۔ صنعت نے 6.8فیصد کی شرح ترقی سے موجودہ سال میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا‘ تین برس میں زرعی قرضوں کا حجم 336 ارب روپے سے 600 ارب روپے رہا۔ مویشیوں کے چارے کی مشینری پر کسٹم ڈیوٹی 5 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کی جا رہی ہے اجناس کو ذخیرہ کرنیوالی مشینری اور آلات پر بھی سیلز ٹیکس ختم کر دیا۔ مالی سال 2016-17ء کے وفاقی بجٹ میں ٹیکسٹائل، چمڑے، کھیلوں کا سامان اور جراحی کے آلات کی صنعت کے خام مال پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ مالی سال 2016-17ء کے وفاقی بجٹ میں ٹیکسٹائل، چمڑے، کھیلوں کا سامان اور جراحی کے آلات کی صنعت کے خام مال پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جبکہ سولر پینلز کی درآمد پر ٹیکس کی چھوٹ کو 30جون 2017ء تک بڑھا دیا گیا ہے۔ حکومت نے بجٹ میں مچھلی کی خوراک پر 10فیصد ڈیوٹی ختم کر دی ہے۔ فوڈ پراسیسنگ پر کسٹم ڈیوٹی بھی ختم کر دی گئی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ ٹیکسٹائل مشینری بغیر ڈیوٹی درآمد کرنے کی اجازت ہو گی۔ سرمایہ کاری کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق مین میٹ فائبر پر رعایتی ڈیوٹی کی شرح وصول کی جائے گی۔ ڈیری‘ لائیو سٹاک پولٹری کے شعبہ جات کی درآمد پر 5فیصد ڈیوٹی کم کرکے 2فیصد کر دی گئی۔ مویشیوں کے چارے کے لئے استعمال ہونے والی مشینری 5فیصد ڈیوٹی کم کرکے 2فیصد کر دی‘ مچھلی کی خوراک پر 10فیصد اور جھینگے کی خوراک پر 20فیصد ڈیوٹی عائد ہے یہ دونوں ڈیوٹیاں ختم کر دی گئیں‘ زندہ مچھلی کی درآمد پر 19فیصد ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔ بی بی سی کے مطابق جی ڈی پی کا 21 فیصد زراعت پر مشتمل ہے اور یہ شعبہ 44 فیصد آبادی کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ حکومت نے آئندہ مالی سال میں زرعی شعبے پر خاطر خواہ توجہ دی ہے اور اس شعبے میں کئی مراعات کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے یوریا کھاد کی بوری کی قیمت 1800 روپے کم کر کے 1400 روپے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فاسفیٹ کھاد کی بوری کی قیمت 2800 سے کم کر کے 2500 سو روپے فی بوری کر دی گئی ہے۔ حکومت کاشتکاروں کو کھاد کے لئے 10 ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں برآمدات بڑھنے کے لئے بھی کچھ اقدامات کا اعلان کیا گیا۔ یاد رہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی برآمدت میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 19 فیصد کم رہی ہیں۔ حکومت نے برآمدت میں اہم کردار ادا کرنے والے پانچ بڑے شعبوں کو سیلز ٹیکس سے مستثنی قرار دیا ہے۔ ٹیکسٹائل، چمڑے، قالین سازی، کھیلوں کی مصنوعات اور آلاتِ جراحی پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح کو صفر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ٹیکسٹائل مشنری کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔ تجارتی پالیسی کے تحت سکیموں کے نفاذ کے لیے 6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن فنڈ قائم کیا جا رہا ہے۔ ایکسپورٹ ری فائننس فیسلٹی پر عائد شرح سود 9.5 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد پر لایا جا رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن