سرینگر/ اننت ناگ ( ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ ) مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین نے بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ کر دیا جس سے 3 اہلکار ہلاک جبکہ 7زخمی ہوگئے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملہ اننت ناگ کے علاقے بیج بہارا میں کیا گیا ۔ زخمی اہلکاروں کو سرینگر کے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی اور یاسین ملک سمیت حریت قائدین کی نظربندی کے باوجود مقبوضہ وادی میں سینک کالونی اور فوجی قبضے میں اضافے کے خلاف ہمہ گیر احتجاج،پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال جاری رہی۔ اس دوران مختلف مقامات پر بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی اور گرفتار کر لئے گئے۔ وادی بھارت مخالف اور پاکستان کے حق میں نعروں سے گونج اٹھی۔ سرینگر میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں ۔ مظاہرے کے دوران پاکستانی پرچم لہرایا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق حریت قیادت کے تمام دھڑوں کی اپیل پر وادی میں ہمہ گیر پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ سرینگر کی مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی کالونیوں اور پنڈتوں کی آباد کاری کے لئے بھارتی منصوبوں کے خلاف احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش کی تاہم بھارتی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا جس کے باعث مظاہرین مشتعل ہو گئے اور انھوں نے بھارتی فورسز کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔ پلوامہ، ہندواڑہ اور راجوڑی سمیت وادی کے مختلف علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد کشمیریوں کی فورسز کیساتھ جھڑپیں ہو ئیں۔ اس دوران متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ کئی زخمی ہو گئے۔ کشمیریوں نے سیاہ جھنڈے لہرا کر احتجاج ریکارڈ کرایا۔کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے سربراہ سید علی گیلانی نے محبوبہ مفتی کے بلی اور کبوتر والے بیان پر دی گئی صفائی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں جو کچھ بھی خون خرابہ ہوا اور ہو رہا ہے، اس کے لیے ہر حیثیت سے بھارت اور اس کے حاشیہ بردار ذمہ دار ہیں۔ دریں اثناء سینئر حریت رہنمائوں نے قائدین کی گرفتاری اور نظر بندی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی قائدین اور ارکان اور انکے خاندانوں کو چھاپوں ،قید وبند اور قدغنوں سے ہراساں کرنا حکومتی بو کھلاہٹ کو واضح کر رہا ہے۔ مزید برآں مقبوضہ کشمیر میں عدالت عالیہ نے اننت ناگ کے محبوس نوجوان عرفان احمد پر عائد سیفٹی ایکٹ کالعدم قرار دیتے ہوئے اسکی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے ہیں۔ جبکہ حریت کانفرنس (ع) کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بھارتی حکومت اور اس کے ریاستی اتحادیوں کی کشمیر مخالف پالیسیاں اور منصوبے مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور ہیت تبدیل کرنے کے ہتھکنڈے ہیں۔ کشمیر کی مسلمہ متنازعہ حیثیت ایسے حربوں سے متاثر نہیں ہوگی۔ ادھر صدر آزاد کشمیر نے حریت قائد سید علی گیلانی کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نواز دیا۔ سید علی گیلانی کے لئے ڈاکٹریٹ کی ڈگری کا اعلان گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقدہ دوروزہ سیمینار کے دوران صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب نے کیا تھا۔ یہ ڈگری میر پور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (مسٹ)کی طرف کی طرف سے دی گئی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ سرکار کو اگرچہ توسہ میدان سے متعلق یہ خدشہ ہے کہ وہاں سے بارودی سرنگیں نہیں نکالی جا چکی تو پھر وہاں فیسٹول کرانے کا کیا مقصد ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں جواب دیتے ہوئے وزیر تعلیم نعیم اختر نے ایوان کو بتایا فوج نے حکومت کو بتایا ہے کہ توسہ میدان کا 65مربع کلومیٹر حصہ کسی بھی سرگرمی کیلئے مکمل طور محفوظ ہے ۔
مقبوضہ کشمیر