برسلز (اے پی پی+آن لائن) سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کی کمپنیوں اور کئی اہم شخصیات پر پابندی لگا دی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے باز رکھنے کے لیے اس کی مزید 4 کمپنیوں اور 14 شخصیات پر پابندیاں عائد کر دیں ۔شمالی کوریا کی طرف سے رواں سال اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو فروغ دینے کی کوششوں پر سلامتی کونسل نے متفقہ طور پرمذکورہ نئی پابندیوں کے حق میں ووٹ دیا جس سے ان شخصیات اور کمپنیوں کے اثاثے منجمد اور سفری پابندی ہو گی۔یہ قرارداد امریکہ نے چین کی مشاورت سے تیار کی تھی ۔ دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلے کا کہنا تھا مستقبل میں کسی بھی اشتعال انگیزی پر ہر طرح کا ردعمل زیر غور ہونا چاہیے۔ سفارتی اور اقتصادی مضمرات سے بڑھ کر امریکہ، شمالی کوریا کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ان کا مزید کہنا تھا امریکہ خود اپنے اور اپنے اتحادیوں کی شمالی کوریا کی جارحیت کے خلاف دفاع کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔انہوں نے کہا مستقبل میں بیلسٹک میزائل یا جوہری تجربات قطعی طور پر ناقابل قبول ہیں اور شمالی کوریا کو چاہیے کہ وہ امن اور استحکام کا تعمیری راستہ اختیار کرے۔ ان کے علاوہ پابندیوں فہرست میں شمالی کوریا کی ورکرز پارٹی کے سینیئر اہلکار اور پیانگ یانگ کے عسکری پروگرام کو فنڈ فراہم کرنے والی کمپنیوں کے سربراہان بھی شامل ہیں۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکہ اور چین کے درمیان ہفتوں کی بات چیت کے بعد اتفاقِ رائے سے ان پابندیوں کی حمایت کی ہے۔سلامتی کونسل کی پابندیوں کی زد میں آنے والی کمپنیوں میں شمالی کوریا کی سٹریٹیجک راکٹ فورس، کوریو بینک اور دو دیگر تجارتی کمپنیاں شامل ہیں۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ جس تیزی سے میزائل تجربات ہو رہے ہیں اس سے پیانگ یانگ کے امریکی براعظم کو نشانہ بنانے کے حتمی مقصد کی تکمیل ہو سکتی ہے۔
سلامتی کونسل