اسلام آباد (اے پی پی) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ہی دیرینہ تصفیہ طلب مسائل کے حل کی جانب بڑھنے کا واحد راستہ ہیں‘ مذاکرات کے لئے ہمیشہ سفارتکاری کی گنجائش رہتی ہے‘ کلبھوشن یادیو کو جاسوسی پر سزا ہوئی ہے‘کمانڈر یادیو اپنے تمام جرائم کا اعتراف کر چکا ہے پاکستان پابند نہیں ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ ثبوتوں کا تبادلہ کرے‘ پاکستان نے یادیو کو قونصلر رسائی نہ دینے کا فیصلہ دو طرفہ قونصلر رسائی معاہدے کے تحت کیا‘ عالمی عدالت انصاف میں سماعت سے پاکستان کی کوئی ناکامی نہیں ہوئی ہے کیونکہ یہ حتمی فیصلہ نہیں بلکہ ایک حکم امتناعی ہے‘ پاکستان کی کوشش ہوگی کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں پل کا کردار ادا کرے۔ ایک بھارتی ٹیلی ویژن چینل انٹرویو میں آئندہ ہفتہ آستانہ میں بھارتی وزیراعظم کے ساتھ مذاکرات کی کوشش پاکستان کی جانب سے کی جا رہی ہے سے متعلق سوال کے جواب میں عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان مذاکرات پر یقین رکھتا ہے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان اس دوران کوئی ملاقات دیکھ رہے ہیں تو انہوں نے کہا کیوں نہیں سفارتکاری میں مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں، میں ہمیشہ سے ان تعلقات سے متعلق پرامید ہوں۔ سچی بات کہوں گا کہ آپ ہمیشہ یا غیرمعینہ مدت تک دشمنی میں نہیں رہ سکتے، بھارتی کاروباری شخصیت سجن جندال کے دورہ پاکستان سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ دورہ ان کا خالصتاً نجی دورہ تھا۔ ایک سوال کے جواب میں عبدالباسط نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کے لئے بھی بہت بڑا مسئلہ تھا اور کمانڈر یادیو کی سزا سے واضح ہو گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بیرونی محرکات تھے۔ ممبئی اور پٹھان کوٹ کے واقعات سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایسے کیسز میں پیش رفت کے لئے سب سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ دوسرے کے ساتھ تعاون کیا جائے۔عرب قیادت میں اسلامی فوجی اتحاد سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایران کے پاکستان اور خلیجی ممالک کے ساتھ شاندار تعلقات ہیں ہم اس اتحاد کا حصہ ہیںجو دہشت گردی کے خلاف ہے، کسی مخصوص ملک کے خلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ممکن ہوا تو پاکستان کی کوشش ہوگی کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں پل کا کردار ادا کرے۔ افغانستان کی جانب سے کابل بم حملوں سے متعلق الزامات سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے پاکستان خود دہشتگردی کا متاثر ہے اور متاثرہ ملک کی حیثیت سے پاکستان کسی بھی صورت یا مقصد کیلئے دہشتگردی کی اجازت نہیں دے سکتا۔