لاہور(خصوصی نامہ نگار)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری بیرون ملک قیام کے بعد غیر ملکی ائیرلائن کے ذریعے گزشتہ روز وطن واپس پہنچ گئے، ان کی آمد پر لاہور علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈا پور، بشارت جسپال، میاں زاہد اسلام، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی سمیت کارکنان کی بڑی تعداد نے استقبال کیا، ڈاکٹر طاہرالقادری پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ صرف نواز شریف اور ان کی فیملی کے افراد کے گرفتار ہوجانے سے مکمل نہیں ہو گا اس کے بعدسانحہ ماڈل ٹاﺅن کے قاتل اور پورا ٹولہ ہے جس نے دن دیہاڑے لاشیں گرائیں اور خون کے دریا بہائے اور پھر اس کے بعد نواز شریف اور شہباز شریف جیسے کرپٹ عناصر کو جنم دینے والے اس سسٹم کی اصلاح ہے، پھر کہیں بہتری کے آثار نمو دار ہوں گے، چور اور ڈاکو جس پارٹی میں بھی چلا جائے وہ چور اور ڈاکو ہی ہوتا ہے، وہ سو نقاب اوڑھ لے پارٹیاں بدل لے اس کی شناخت تبدیل نہیں ہوسکتی، نواز شریف تین بار اقتدار میں آئے مگر انہوں نے ووٹ اور ووٹرز کو عزت نہیں دی، یہ اقتدار میں رہتے ہوئے اپنے وزرائ، اپنے ایم پی ایز اور ایم این ایز سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتے تھے، ووٹ کو عزت دو والا ڈرامہ برطرفی کے بعد شروع ہوا۔ انتخابی عمل اور کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیا پروفارما آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 آئین کے دیباچے، آئین کی روح، امانت اور دیانت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاﺅن کے ورثا کو انصاف دلوانے کے لیے دس وکیل عدالتوں میں قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔ وکلاءکو کروڑوں کی فیسیں اپنی جیب سے ادا کررہے ہیں، یہ فیسیں اسلام آباد یا پنڈی سے نہیں آتیں۔ الیکشن کا مطلب گندگی کو روکنا ہے، اگر آئین وقانون کے مطابق جھوٹے بدعنوانوں اور خائنین کا راستہ نہیں رکتا تو ایسے الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ نواز شریف سے احتساب عدالت میں پوچھا جاتا ہے لندن فلیٹس کس پیسے سے خریدے گئے تو وہ سیاسی تقریریں کرتے ہیں، ایٹمی دھماکے کرنے کی بات کرتے ہیں، اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ حلف دے کر کچھ بتائیں تو وہ حلف دینے سے انکار کر دیتے ہیں۔ نواز شریف کا انجام قریب ہے، ہمارے اندازے سے کچھ دیر ضرور ہوئی لیکن انجام اٹل ہے، اس وقت قوم بہت بڑے امتحان میں ہے ہمیں اپنی قوم کے ملک اور مملکت خداداد کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، ہمیں پاکستان کے آئین کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، کیا یہ آئین اور پاکستان اس لیے بنایا گیا کہ تمام چور، ڈاکو، اچکے، قاتل، لٹیرے انتخابات کے نام پر اقتدار پر قابض ہوں اور پھر خزانہ لوٹیں، اندھیر نگری مچائیں اور پھر کوئی پانامہ کیس پکڑا جائے تو پورے ملک کا نظام درہم برہم ہوجائے، پھر برطرفیاں ہوں، پھر نئے الیکشن ہوں اور پھر چور منتخب ہوں یہ گھناﺅنا کھیل کب تک کھیلا جاتا رہے گا؟ قوم یہ تماشا دوبارہ دیکھنے کی روادار نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ نوازشریف رونا روتے ہیں کہ میں 80پیشیاں بھگت چکا ہوں، انہوں نے نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف صاحب آپ بطور مجرم، عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں،شہدائے ماڈل ٹاﺅن کے ورثاءحصول انصاف کے لیے220پیشیاں بھگت چکے ہیں۔ بہت جلد آپ کی چیخیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے نکلیں گی، آپ کا بھائی اور آپ کا خاندان عبرت کا نشانہ بنے گا، انہوں نے کہا آپ کے ڈاکو، لٹیرے کارکن اور لیڈر سب کی چیخیں نکلیں گی، ہم اس دن کے منتظر ہیں جب ماڈل ٹاﺅن کے شہیدوں کا انصاف ہوگا۔ ڈاکٹر طاہرا لقادری نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62اور 63پر پورانہ اترنے والوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دینا پاکستان کی سالمیت کے خلاف سازش ہے، میرے نزدیک 25جولائی کو الیکشن ہونا مسئلہ نہیں ہے میرے نزدیک مسئلہ یہ ہے کہ ڈاکوﺅں کے راج سے نجات کیسے حاصل کی جائے، تطہیر کیسے کی جائے؟۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا دونوں رہنماﺅں نے موجودہ ملکی اور سیاسی صورتحال پر بات کی۔ دونوں رہنماﺅں میں جلد ملاقات ہو گی۔
طاہرالقادری