وفاقی اردو یونیورسٹی، مستقل وائس چانسلر ‘ سپریم کورٹ کے احکامات ہوا میں اڑادیئے گئے

Jun 04, 2018

کراچی (رپورٹ: قمر خان) وفاقی اردو یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کے انتخاب کیلئے سپریم کورٹ اور کیبنٹ ڈویژن کے احکامات ہوا میں اڑادیئے گئے۔یونیورسٹی سینیٹ نے 60برس سے زائدالعمر اور دہری شہریت کے حامل تین ناموں کا انتخاب کرکے گیند وزارت تعلیم کے کورٹ میں ڈال دی جو پہلے ہی 60برس سے زائد العمر کی تقرری نہ کئے جانے کا عندیہ دے چکی ہے۔ بدھ کو یونیورسٹی سینیٹ کے ملتوی شدہ اجلاس کے لئے درکار نو افراد کے کورم کے لئے نو ہی اراکین سینیٹ نے شرکت کرتے ہوئے شیخ الجامعہ کے عہدے کے لئے موجودہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ایس الطاف حسین، حافظ محمد اقبال اور ڈاکٹر معین الدین کے نام ایوان صدر بھیجنے کی سفارش کرڈالی حالانکہ 20مئی کو 60برس سے زائدالعمر اور دہری شہریت کے معاملات وجہ نزع بننے کے بعد اجلاس ملتوی کرنا پڑا تھا مگر حیرت انگیز طور پر آج کے اجلاس میں شریک تمام ہی اراکین سینیٹ 60برس سے زائدالعمر اور دہری شہریت کے افراد کو منتخب کرنے پر مکمل طور پر متفق ہوگئے۔سینیٹ اجلاس کی اس کارروائی کے بعد سپریم کورٹ اور کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے 60برس سے زائدالعمر افراد کی تقرری روکنے کی ذمہ داری وزارت تعلیم کے کندھوں پر آپڑی ہے جو یونیورسٹی سینیٹ کے منتخبہ ان تین ناموں کو اپنے نوٹ کے ساتھ ایوان صدر بھیجے گی۔ اجلاس میں اراکین سینیٹ ، ڈاکٹر معصومہ حسن ، ڈاکٹر عبدالقدیرراجپوت،دانشورزاہدحنا،پروفیسرڈاکٹرطاہرمسعود،پروفیسرڈاکٹرعبدالباری خان،اعلی تعلیمی کمیشن کے نمائندے پروفیسر ڈاکٹررضابھٹی،نمائندہ وزارت تعلیم رفیق طاہر،جامعہ اردو کے نمائندے پروفیسر نجم العارفین اور ڈاکٹر افتخار احمد طاہری کے علاوہ بطور سیکریٹری رجسٹرار افضال احمد نے شرکت کی۔یاد رہے کہ وفاقی جامعہ اردو کی تلاش کمیٹی نے جامعہ کے شیخ الجامعہ کے عہد ے کے لئے پانچ ناموں کی حتمی منظوری دی تھی جس میں قائم مقام شیخ الجامعہ ڈاکٹر ایس الطاف حسین،ڈاکٹر معین الدین، ڈاکٹر نعیم ، ڈاکٹر حافظ محمد اقبال اورڈاکٹرمحمد مختار شامل تھے۔شیخ الجامعہ کے عہدے کے لئے کئی فیورٹ امیدواروں کو نظرانداز کئے جانے کے سبب سرچ کمیٹی کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں ہیں جبکہ سرچ کمیٹی کی تشکیل بھی متنازعہ تھی کیونکہ اس میں ایک شامل یونیورسٹی سنیٹ کی نمائندہ خاتون رکن پروین عثمانی کی سینیٹر شپ گذشتہ سال دسمبر میں ختم ہوچکی تھی۔

مزیدخبریں