اسلام آباد: سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کو ہدایت کی ہے کہ کیس کے ملزمان کی سزاﺅں کے خلاف اپیلوں کا فیصلہ ایک ماہ میں کیا جائے ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی تو ایڈوکیٹ جنرل اسلام آبادنے بتایا کہ مقدمہ کے ملزمان کو سزائیں ہو چکی ہیں لیکن ہائیکورٹ میں ملزمان کی فیصلے کے خلاف اپیلیں زیر التو ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ قانون اپنا راستہ خود بتائے گاواقعات کی روک تھام کے لئے پارلیمنٹ نے قانون سازی کرنا تھی لیکن فی الحال پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کر چکی ہے۔قانون بنانے کی ضرورت نہیں قانون پہلے سے موجود ہے ہرصورت بچوں کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے۔ اگر پہلے سے موجود قانون سے حقوق کا تحفظ ہو سکتا ہے تو وفاقی حکومت تیاررہے ۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ایک ہفتے میں ملزمان کی اپیلوں پر فیصلہ کریں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ وفاقی حکومت بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کئے گئے اقدمات بارے جواب جمع کرائے ۔عدالت نے بچوں کے تحفظ سے متعلق پہلے سے موجود قانون کا نوٹیفیکشن دوبارہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ۔