قوم کا عزم …پاکستان چین اقتصادی راہداری کی تکمیل

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت فاس فلیگ آپریشن اور ریاستی دہشتگردی کی آڑ میں نہ صرف کشمیری مسلمانوں کی حق خودارادیت کیلئے کی جانے والی جدوجہد آزادی کو کچُل رہا ہے بلکہ آزاد کشمیر پر حملہ کرنے کی مذموم منصوبہ بندی بھی بنا رہا ہے بھارت خواہ کچھ بھی کہے اور کچھ بھی کرے وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکے گا اسی طرح اگر پاکستان پر مزید ایک لاکھ سے زائد الزامات لگا دئیے اور کروڑوں بار حملہ کرنے کی دھمکیاں دیدے تو بھی پاکستان اپنے کشمیری مسلمان بھائیوں کی جدوجہد آزادی‘ حق خودارادیت اور کشمیر بنے گا پاکستان کے مقصد کے لیے دی جانے والی قربانیوں اور کی جانے والی جدوجہد آزادی کی دل وجان سے مدد اور حمایت کرتا رہے گا ۔
ہندوستان یہ بات اپنے پلے باندھ لے کہ یہ مدد وحمایت اس دن اور وقت تک جاری رہے گی جب ساری دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہو گی کہ کشمیر کے مسلمان فتح کے بعد بھارت کے ظالمانہ اور جابرانہ قبضے کا لاشہ کشمیر کے گلی کوچوں میں گھیسٹ رہے ہونگے ۔ کشمیر کے ہر گھر سے اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہورہی ہونگی اور ساتھ ہی یہ نعرہ بھی لگ رہا ہوگا اللہ پر کامل ایمان کشمیر بنے گا پاکستان ‘ انشاء اللہقابل غور بات یہ ہے کہ ایک طرف تمام دنیا دہشت گرد کرونا کی وحشت میں مبتلا ہے اور دوسری جانب بھارت ہے کہ طبل جنگ پر چوٹ مارنے کی گیدڑ بھبکیاں دیتا پھررہا ہے کبھی وہ نیپال سے کرارا جواب لے رہا ہے تو کبھی برادر ملک چین سے ہزیمت برداشت کر رہاہے ۔ دکھ ہے کہ اقوام عالم کے ادارے پر قابض وہ تمام کفریہ طاقتیں محض تماشائیوں کا کردار ادا کررہی ہیں جو مشرقی تیمور میں عیسائیوں کی حمایت میں ایک مسلمان ملک انڈونیشیاء کے خلاف ہر طرح کی کارروائی کرنے کے لیے بالکل تیار تھے ہندوستان بھلے سے بڑی آبادی وسیع رقبے اور عالمی معیشت کا حامل ایک بڑا ملک ہو اس کی دوستی امریکہ‘ روس اور اسرائیل سے مزید پختہ اور پُرجوش کیوں نہ ہو جائے پھر بھی اسے پاکستان اور چین کا خوف کبھی بھی چین نہیں لینے دیگا اور وہ ان دونوں برادر ممالک (پاکستان‘ چین اور نیپال) کے حسد میں جلتاہی رہے گا اور مزے کی
بات تو یہ ہے کہ اس جلتی کو بجھانے والا تو کوئی بھی نہیں ہوگا البتہ اس جلتی پر تیل ڈال کر اسے مزید بھڑکانے والے درجنوں ہونگے اور ان درجنوں میں سب سے زیادہ تیل ڈالنے والے بھی بھارت کے یہی نام نہاد دوست اور تجارتی شراکت دار ہی ہونگے اگر ہم بھارت کے چاراہم عالمی شراکت داروں کے باہمی تعلقات پر نظر ڈالیں تو یہ بات سمجھ میں آجاتی ہے کہ بھارت کے تعلقات اگرچہ روس‘ امریکہ اور اسرائیل سے دیگر ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہیں مگر دوسری جانب مذکورہ ممالک کے باہمی تعلقات تو سنگین حد
تک خراب ہیں جیسا کہ روس اور امریکہ ہیں ان دونوں ممالک کا عرصہ رقابت تقریباً ایک صدی پر محیط ہے آج بھی امریکہ کا سب سے بڑا مخالف روس ہی کو گردانا جاتا ہے اب یہ الگ بات ہے کہ حقیقت میں روس کی جگہ چین لے چکا ہے مگر امریکہ اور اس کے حواری عالمی درجہ بندی میں چین کو وہ مقام نہیں دے رہے ہیں جس پر وہ متمکن ہو بھی چکا ہے ایران سے بھی امریکہ کے تعلقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں دونوں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کرتے ہی رہتے ہیں اور کبھی کبھار کوئی چھوٹی موٹی جھڑپ بھی ہو جاتی ہے مگر باقاعدہ جنگ نہیں کرتے جو کہ امریکہ کی مشرق وسطی کے لیے ترتیب دی گئی پالیسی کے عین مطابق ہے مزید یہ کہ ایران کے تعلقات اپنے پڑوسیوں سے دشمنی کی حد تک سنگین ہیں اگرچہ یہ تمام پڑوسی مسلمان ہیں ایران اور اسرائیل کے باہمی تعلقات بھی اچھے نہیں ہیں اس لیے دونوں ممالک ذاتی حیثیت میں تو ہندوستان کے لیے فائدہ مند ہوسکتے ہیں مگر دونوں کی طاقت یکجا ہوکر بھارت کے کام نہیں آسکتی اب آخر میں رہ گیا اسرائیل جسے پہلے ہی پورے یورپ اور عالم کفر کی حمایت حاصل ہے اس لیے اگر مغرب‘ امریکہ‘ روس اور ہندوستان اسرائیل
کی مزید جتنی چاہے مدد اور حمایت کریں اس سے پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ اسرائیل کو 27 فروری 2019ء کبھی نہیں بھول پائے گا جب اس نے پاکستان پر حملہ کرنے میں بھارت کا ساتھ دینے کی سنگین غلطی کا ارتکاب کیا تھا اور جواب میں دنیا کی اعلی ترین پاک فوج جو سامان حرب وضرب سے پوری طرح لیس اور جذبہ اسلام کی طاقت سے سرشار ہے جب پاک فوج نے شاہین تھری کا رخ تل ابیب کی طرف موڑا تو اسرائیل کے ہوش اڑ گئے اور وہ محض ایک چوہے کی طرح فوراً سے بھی بیشتر اپنے بل میں گھس کر دُبک گیا اور اس کے سب حمائیتوں کو تو گویا سانپ سونگھ گیا تھا
سیف اللہ جیسا وار کریں
اسد اللہ سی وہ یلغار کریں
ہر سپاہی شیر جوان ہے
وہ ہی میرا پاکستان ہے
ہندوستان کی جغرافیائی حیثیت پر نظر ڈالیں تو وہ آپ کو شمال اور مغرب میں پانے دو بڑے دشمنوں میں گھرا ہوا نظر آئے گا شمال میں چین نے آہنی دیوار کی صورت میں اس کا راستہ بند کیا ہوا ہے جبکہ مغرب میں پاکستان اس کے سر پر سوار ہے مشرق میں بنگلہ دیش ہے جو حسینہ واجد کی پاکستان دشمنی میں بھارت کا ہمنوا بنا ہوا ہے ورنہ تو بنگلہ دیش کی عوام بھی بھارت کو گھاس نہ ڈالے۔ بھوٹان کا مسئلہ قابل رحم ہے چونکہ اسے زمینی اور فضائی راستے کیلئے ہندوستان کی اجازت ہر حال میں درکار ہوتی ہے اس لیے وہ ہندوستان کا ساتھ دینے کے لیے مجبور ہے میانمار (برما) سے بھی ہندوستان کے تعلقات کشیدہ ہی رہتے ہیں مگر برادر چین سے میانمار کے تعلقات بہت ہی سرگرم اور پُرجوش ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ چین نے بار ہا سلامتی کونسل میں میانمار کا دفاع کیا ہے بھارت اپنے جنوب میں بحیرہ ہند کی صورت میں ایک وسیع آبی علاقے کی ملکیت تو رکھتا ہے جس پر وہ نازاں ہے مگر اسے یاد رکھنا چاہیے کہ پاک بھارت جنگ میں برادر انڈونیشیاء نے اپنے جنگی بیڑے سے ہندوستان کی بحری ناکہ بندی کرکے اس کی آبی نقل وحمل کو منجمد کر دیا تھا جس کے لیے آج بھی ساری پاکستانی قوم برادر انڈونیشیاء کی مشکور وممنون ہے بحیرہ ہند میں پاکستان کا ایک اور دوست ملک سری لنکا بھی موجود ہے جو ہندوستان کے دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے ہندوستان نے تامل باشندوں کی آڑ میں سری لنکا کو طویل عرصہ تک آگ اور خون کے کھیل میں مبتلا کئے رکھا جسے بالآخر سری لنکا نے پاکستان کے عملی تعاون اور مدد سے شکست دے کر جنوب مشرقی ایشیاء میں بھارت کی تھانیداری کے خواب کو چکنا چور کر دیا تھا۔ہندوستان کی ساری سازشیں اور مکاریاں اپنی جگہ مگر ایک بات وہ اپنے ذہن میں نقش کرلے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس نے بہت جلد آزاد ہوکر پاکستان کا حصہ بننا ہے کیونکہ پاکستانی عوام کا حوصلہ اور استقامت بھارت اور اس کے نام نہاد صرف داروں پر کوہ گراںہے اور اوپر سے پاکستان چین اقتصادی راہداری نے بھارت سمیت سب دشمنوں کی نیندیں اڑائی ہیں
کیونکہ سی پیک جہاں پاکستان‘ چین‘ ایشیاء اور افریقہ کی تقدیر بدل دے گا وہاں وہ عالمی سامراج کی اجارہ داری کا بت بھی پاش پاش کردے گا اور یہی وہ اصل بات ہے جس سے سامراجی طاقتیں خوفزدہ ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ ٹرمپ اور مودی دونوں نے برملا کہا تھا کہ انہیں سی پیک کسی بھی صورت قبول نہ ہے جس کا صاف اور واضح مطلب ہے کہ وہ سی پیک کے سب سے بڑے دشمن ہیں اور اسے سبوتاز کرنے کے لیے کوئی بھی سازش کرسکتے ہیں چاہے کشمیر میں جنگ کی آگ بھڑکا کرکرے یا پھر کورونا وائرس کی دہشت پھیلا کر ویسے بھی پاکستانی عوام کی اکثریت کورونا وائرس کی پھیلائی گئی دہشت کو پاکستان ‘ چین اقتصادی راہداری پر حملہ تصور کرتی ہے مگر اس سے خوفزدہ بالکل بھی نہیں ہے کیونکہ انہیں سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی دشمنوں کو دی جانے والی للکار بالکل یاد ہے کہ سی پیک ہر حال میں بنے گا خواہ اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قربانی ادا کرنی پڑے۔ قوم سپہ سالار کی اس جرِات اور عزم کو نہ صرف قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے بلکہ دل وجان سے اس کی تائید وحمایت بھی کرتی ہے اور یہ یقین رکھتی ہے کہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں اللہ کی مدد سے دشمن کے ہر حربے اور سازش کو ناکام بنا دے گی خواہ وہ بھارت سے جنگ ہو یا دہشت ناک کورونا کی پھیلائی گئی وحشت ‘ انشاء اللہ
نعرہ اس کا ہے تکبیر ملت کی بھی ہے تقدیر
نشان جس کا قرآن ہے وہ ہی میرا پاکستان ہے

ای پیپر دی نیشن