لاہور(وقائع نگار خصوصی+سٹاف رپورٹر+نیوز رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی ڈویژن بنچ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی 17 جون تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو گرفتاری سے روک دیا۔ سماعت کے موقع پر ن لیگی رہنما عدالت میں موجود رہے۔ کارکنوں کی بڑی تعداد کی احاطہ عدالت میں نعرے بازی کی۔ عدالت نے شہباز شریف کو پانچ لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی اور آئندہ سماعت پر نیب سے تفصیلی جواب بھی طلب کر لیا ہے۔ شہباز شریف کے وکلا نے کہا کہ نیب نے 28 مئی کو وارنٹ گرفتاری جاری کیے جبکہ بلایا 2 جون کو، تمام دستاویزات نیب کے پاس موجود ہیں۔ گرفتاری کا کوئی جواز نہیں، ضمانت کے بعد شہباز شریف نے نیب پر سخت تنقید کی سماعت کے موقع پر رانا ثنااللہ، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی اور مریم اورنگزیب، عظمیٰ بخاری سمیت متعدد رہنما عدالت میں موجود تھے۔ پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو بھی کی۔ عدالت میں نعرے بازی پر جسٹس طارق عباسی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ حکم واپس بھی لے سکتے ہیں جس پر ن لیگی وکلا نے معذرت کر لی تاہم لیگی کارکن احاطہ عدالت میں نعرے بازی کرتے رہے اور پولیس کے ساتھ بار بار الجھتے رہے۔ شہباز شریف کی عبوری ضمانت درخواست کی سماعت کے دوران شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی، کرونا سے بچائو کا ایس او پی تو نظر انداز ہوا ہی مگر لیگی کارکن اور سکیورٹی اہلکاروں میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔ لیگی کارکنوں نے ایک دوسرے کو دھکے بھی دیتے رہے اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ عدالت نے کارکنوں کی جانب سے شور مچانے پر فیصلہ واپس لینے کی تنقید بھی کی۔ شہباز شریف کی عبوری ضمانت کی کمرہ عدالت میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت منظوری کے بعد لیگی وکلاء نے خوشی سے نعرے لگائے جس پر جسٹس طارق عباسی نے اظہار برہمی کیا اور شہباز شریف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا یہ جو عدالتی تقدس کا خیال نہیں کر رہے انکو بتا دیں کہ ہم اپنا حکم واپس بھی لے سکتے ہیں۔ عدالتی نوٹس پر امجد پرویز کی وکلاء اور کارکنوں کو خاموشی اختیار کرنے کی ہدایت کی۔ عدالتی نوٹس پر کمرہ عدالت میں موجود لیگی وکلاء اور کارکنوں نے خاموشی اختیار کر لی۔ مسلم لیگ لائرز فورم کے وکلاء نے کہا کہ سادہ کپڑوں میں ایجنسیوں کے افراد ہیں جو نعرے بازی کر رہے ہیں۔ جسٹس طارق عباسی نے کہا کہ سادہ کپڑوں میں بھی آپ کی پارٹی کے ہی لوگ ہیں۔ جسٹس طارق عباسی نے تنبیہہ کی کہ کمرہ عدالت میں نعرے بازی کرنے پر ہم آرڈر میں ایک پیرا بھی لکھوا سکتے ہیں۔ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر کارکنوں کی بدنظمی کی وجہ سے جسٹس طارق عباسی کی عدالت کو جانیوالے راستے کا گیٹ بند کر دیا گیا۔ لیگی کارکنوں نے سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کے ساتھ بدتمیزی کی۔ لیگی کارکنوں کی آپس میں بھی تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ علاوہ ازیں نیب نے شہباز شریف کو منگل 9جون کو پھر طلب کر لیا ہے۔ نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لارڈنگ کے کیسوں میں قائد حزب اختلاف اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 9 جون کو دوبارہ طلب کر لیا ہے اور اس حوالے نوٹس شہباز شریف کی رہائش گاہ بھیجوا دئیے گئے ہیں۔ ذرائع سے مزید معلوم ہوا ہے کہ نیب کی جانب سے شہباز شریف کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔ ایک ٹویٹ میں اپوزیشن لیڈر نے کہا ہے کہ بلا وجہ کارروائی نے بے شمار زندگیوں کو خطرے میں ڈالا۔ عمران خان نیب کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ نیب میں کرونا متاثرین کی تعداد کے پیش نظر، عمران نیازی کا واحد مقصد یہی دکھائی دیتا ہے کہ ہر اس شخص کی زندگی خطرے میں ڈالیں جو ان کی نااہلی پر بات کرتا ہے۔ میری جماعت کے لیڈرز، ورکرز اور پولیس اہلکار (جو کہ محض اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے) سب ہی کرونا وائرس سے خدانخواستہ بری طرح ایکسپوز ہوئے۔ یہ محض عمران خان کے اندر بغض کی آگ کا شاخسانہ ہے، جس کو وہ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے نیب کے ذریعے بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔
ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی گرفتاری سے روک دیا، منگل کو نیب میں پھر طلبی
Jun 04, 2020